وزیر اعظم اور الیکشن کیخلاف درخواستیں منظور نظریں سپریم کورٹ پر
اب عدالت ہی حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان فیصلہ کن کردار ادا کرسکتی ہے، سیاسی تبصرہ نگار
وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی اور سال 2013کے انتخابات کو کالعدم قراردینے کے بارے میں سپریم کورٹ میں دائردرخواستوں کی سماعت کے لیے منظوری کے بعد تمام نظریں سپریم کورٹ پرلگ گئی ہیں اور سیاسی تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب سپریم کورٹ ہی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان فیصلے کے لیے کوئی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اگرچہ حکومت نے 2013کے عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے تحریک انصاف کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کا3 رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تاہم 2013کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے بارے میں درخواست کی سماعت کے دوران تمام امور زیر بحث آسکتے ہیں اورسپریم کورٹ ہی حتمی فیصلہ کر سکتی ہے کہ 2013کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے یا نہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ درخواستوں کی سماعت کے لیے منظوری کے بعد اب ساری گیم خود سپریم کورٹ کے ہاتھ میں آگئی ہے اور حکومت وتحریک انصاف کا کوئی کردارنہیں رہا۔ان کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے وہ انتخابات میں دھاندلی ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں اپنے اپنے ثبوت پیش کریں اور اس کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر سرتسلیم خم کر دیں۔
ذرائع کے مطابق اگرچہ حکومت نے 2013کے عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے تحریک انصاف کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کا3 رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تاہم 2013کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے بارے میں درخواست کی سماعت کے دوران تمام امور زیر بحث آسکتے ہیں اورسپریم کورٹ ہی حتمی فیصلہ کر سکتی ہے کہ 2013کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے یا نہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ درخواستوں کی سماعت کے لیے منظوری کے بعد اب ساری گیم خود سپریم کورٹ کے ہاتھ میں آگئی ہے اور حکومت وتحریک انصاف کا کوئی کردارنہیں رہا۔ان کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے وہ انتخابات میں دھاندلی ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں اپنے اپنے ثبوت پیش کریں اور اس کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر سرتسلیم خم کر دیں۔