پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم میں معاملات کے حل کیلئے پل کا کردارادا کرنے کو تیار ہوں سراج درانی
پرامن احتجاج ہرکسی کا حق ہے لیکن ذاتیات پر حملے نہیں ہونے چاہئیں، اسپیکر سندھ اسمبلی
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کہتے ہیں کہ پرامن احتجاج ہرکسی کا حق ہے لیکن ذاتیات پر حملے نہیں ہونے چاہئیں ،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات کے حل کے لئے وہ پل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے، اس کے لئے پارلیمنٹ موجود ہے لیکن ذاتی حملے نہیں ہونے چاہئے، بین الاقوامی سطح پر دنیا میں اس کا منفی اثر پڑتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤن پر مشتمل کمیٹیاں ہم مل بیٹھ کر مسائل کو حل کریں۔ وہ حکومت اور اتحادیوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کو تیارہیں۔
آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ سیہون شریف سے منتخب رکن سندھ اسمبلی عبدالنبی شاہ مستعفی ہوگئے ہیں انہوں نے تمام قانونی تقاضوں کی تکمیل کے بعد ان کا استعفیٰ منظور کیا ہے۔ اب اس نشست پر پیپلز پارٹی نے سید مراد علی شاہ کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ماضی میں سندھ حکومت کا حصہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کے لئے جب بھی ان سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ آتے ہی نہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ وہ اسلام آباد میں دھرنے میں موجود ہے تو کوئی خود کو خیبر پختونخوا کے دورے کا کہتا ہے۔ انہیں تحریک انصاف کے ان ووٹرز پر ترس آتا ہے جنہوں نے انہیں اپنی آواز بنایا تھا لیکن اب وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے، اس کے لئے پارلیمنٹ موجود ہے لیکن ذاتی حملے نہیں ہونے چاہئے، بین الاقوامی سطح پر دنیا میں اس کا منفی اثر پڑتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤن پر مشتمل کمیٹیاں ہم مل بیٹھ کر مسائل کو حل کریں۔ وہ حکومت اور اتحادیوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کو تیارہیں۔
آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ سیہون شریف سے منتخب رکن سندھ اسمبلی عبدالنبی شاہ مستعفی ہوگئے ہیں انہوں نے تمام قانونی تقاضوں کی تکمیل کے بعد ان کا استعفیٰ منظور کیا ہے۔ اب اس نشست پر پیپلز پارٹی نے سید مراد علی شاہ کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ماضی میں سندھ حکومت کا حصہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کے لئے جب بھی ان سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ آتے ہی نہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ وہ اسلام آباد میں دھرنے میں موجود ہے تو کوئی خود کو خیبر پختونخوا کے دورے کا کہتا ہے۔ انہیں تحریک انصاف کے ان ووٹرز پر ترس آتا ہے جنہوں نے انہیں اپنی آواز بنایا تھا لیکن اب وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔