سنگاپور ایونٹ گرینڈ سلم سے بھی مشکل رہا ثانیہ مرزا
ٹائٹل فتح پرکارا سے علیحدہ ہونا خوش کن ہے، آئندہ برس سو وائی پارٹنر ہوں گی، ٹینس اسٹار
بھارتی ٹینس کوئن ثانیہ مرزا سیزن کا اختتام ٹائٹل فتح کے ساتھ کرنے پر انتہائی مسرور ہیں، زمبابوین پلیئر کارا بلیک کے ساتھ ان کا یہ الوداعی ایونٹ بھی رہا، وہ نئے سیزن میں چائنیز تائپے کی ہائش سو وائی کے ساتھ جوڑی بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
میڈیا میں گفتگو میں ثانیہ نے کہا کہ ہم نے گذشتہ برس کے اواخر میں ٹوکیو اور بیجنگ میںٹائٹل فتوحات کے ساتھ اپنی شراکت داری قائم کی تھی،اس برس بھی ہم ٹرافی جیتنے کے ساتھ ہی ایک دوسرے سے رخصت ہورہے ہیں، ثانیہ نے سنگاپور میں منعقدہ ڈبلیو ٹی اے فائنلز کو گرینڈ سلم سے بھی مشکل قرار دیا، اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گرینڈ سلم میں کوارٹر فائنل میں ٹاپ پلیئرز آپ کے مدمقابل آتے ہیں جبکہ یہاں آغاز ہی اس مرحلے سے ہوتا ہے۔
گرینڈ سلم میں آپ کے پاس ابتدائی مراحل میں مواقع ہوتے ہیں لیکن اس کے برعکس سیزن کے اختتامی ایونٹ میں ٹاپ 8 جوڑیاں شامل ہونے کی وجہ سے ہر مقابلہ یکساں اہمیت رکھتا ہے۔ ثانیہ مرزا کیلیے یہ سیزن اچھا رہا ہے، جس میں انھوں نے یوایس اوپن کا مکسڈ ڈبلز ٹائٹل جیتنے کے ساتھ ایشین گیمز میں گولڈ اور برانز میڈلز بھی اپنے قبضے میں کیے، جاپان میں بھی ٹائٹل ان کے حصے میں آیا، بیجنگ ایونٹ میں بھی وہ فائنل تک رسائی میں کامیاب رہی تھیں، ثانیہ نے کہا کہ میں سنگاپور ایونٹ میں پوری تیاری کے ساتھ شامل ہوئی تھی، سیزن کے اختتامی ایونٹ میں شرکت کا یہ میرے لیے پہلا موقع تھا۔
ثانیہ نے اپنی تاریخی فتح کو بھارت کے نام کیا، انھوں نے کہاکہ مجھے ہمیشہ اپنے خاندان خصوصاً والدین سے مکمل سپورٹ ملی، والدہ نسیمہ میرے لیے خوش قسمی کی علامت ہیں، میری ریاست تلنگانہ نے بھی ہمیشہ میری حمایت کی،چار دہائیوں میں ثانیہ مردوں اور خواتین میں سیزن کے اختتامی ٹورنامنٹ جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون بنی ہیں، ان سے قبل وجے امرت راج نے 1977 میں امریکی ڈک اسٹوکٹون کے ساتھ مینز ایونٹ جیتا تھا۔
میڈیا میں گفتگو میں ثانیہ نے کہا کہ ہم نے گذشتہ برس کے اواخر میں ٹوکیو اور بیجنگ میںٹائٹل فتوحات کے ساتھ اپنی شراکت داری قائم کی تھی،اس برس بھی ہم ٹرافی جیتنے کے ساتھ ہی ایک دوسرے سے رخصت ہورہے ہیں، ثانیہ نے سنگاپور میں منعقدہ ڈبلیو ٹی اے فائنلز کو گرینڈ سلم سے بھی مشکل قرار دیا، اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گرینڈ سلم میں کوارٹر فائنل میں ٹاپ پلیئرز آپ کے مدمقابل آتے ہیں جبکہ یہاں آغاز ہی اس مرحلے سے ہوتا ہے۔
گرینڈ سلم میں آپ کے پاس ابتدائی مراحل میں مواقع ہوتے ہیں لیکن اس کے برعکس سیزن کے اختتامی ایونٹ میں ٹاپ 8 جوڑیاں شامل ہونے کی وجہ سے ہر مقابلہ یکساں اہمیت رکھتا ہے۔ ثانیہ مرزا کیلیے یہ سیزن اچھا رہا ہے، جس میں انھوں نے یوایس اوپن کا مکسڈ ڈبلز ٹائٹل جیتنے کے ساتھ ایشین گیمز میں گولڈ اور برانز میڈلز بھی اپنے قبضے میں کیے، جاپان میں بھی ٹائٹل ان کے حصے میں آیا، بیجنگ ایونٹ میں بھی وہ فائنل تک رسائی میں کامیاب رہی تھیں، ثانیہ نے کہا کہ میں سنگاپور ایونٹ میں پوری تیاری کے ساتھ شامل ہوئی تھی، سیزن کے اختتامی ایونٹ میں شرکت کا یہ میرے لیے پہلا موقع تھا۔
ثانیہ نے اپنی تاریخی فتح کو بھارت کے نام کیا، انھوں نے کہاکہ مجھے ہمیشہ اپنے خاندان خصوصاً والدین سے مکمل سپورٹ ملی، والدہ نسیمہ میرے لیے خوش قسمی کی علامت ہیں، میری ریاست تلنگانہ نے بھی ہمیشہ میری حمایت کی،چار دہائیوں میں ثانیہ مردوں اور خواتین میں سیزن کے اختتامی ٹورنامنٹ جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون بنی ہیں، ان سے قبل وجے امرت راج نے 1977 میں امریکی ڈک اسٹوکٹون کے ساتھ مینز ایونٹ جیتا تھا۔