پاکستان کی فضائی حدود سے ہزاروں پروازیں بغیر معاوضہ گزر گئیں
قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان، ایف آئی اے نے سول ایوی ایشن کے6اعلی افسران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت مانگ لی
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نااہلی کی بے مثال تاریخ رقم کرتے ہوئے چند سال کے دوران غیرملکی ایئرلائنز کی ہزاروں پروازوں سے پاکستانی فضائی حدود کرنے کا کوئی معاوضہ طلب نہیں کیا، ملکی خزانے کو اربوں روپے کی آمدنی سے محروم کردیا گیا۔
ایف آئی اے نے وفاقی حکومت سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سمیت6 اعلیٰ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت طلب کرلی ہے جبکہ گزشتہ14سال کے دوران تعینات رہنے والے تمام ڈائریکٹر جنرلزکے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے چند ماہ قبل ایف آئی اے کراچی کو سول ایوی ایشن اتھارٹی میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات سپرد کی گئی تھیں۔
سی اے اے کے حکام کی جانب سے اس سلسلے میں عدم تعاون کا مظاہرہ کیا تاہم ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے ٹینیکل ایکسپرٹس کی مدد سے کئی ماہ کی عرق ریزی کے بعد سال2000 سے2014 تک کے دوران پاکستان فضائی حدود سے گزرنے والی تمام ملکی اور غیرملکی پروازوں کا ریکارڈحاصل کرنے میں کامیاب رہی، جس کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ ان سالوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں غیرملکی پروازوں سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کا کوئی معاوضہ طلب ہی نہیں کیا گیا۔
دوران تفتیش یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک ایسا فضائی روٹ بھی موجود ہے جس سے روزانہ50 غیرملکی پروازیں گزرتی ہیں تاہم سی اے اے اور پاکستان ایئرفورس کے ریڈار اس روٹ سے گزرنے والی پروازوں سے لاعلم رہتے ہیں، بین الاقوامی سول ایوی ایشن قوانین کے مطابق پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے والی تمام پروازیں سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت طلب کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود سول ایوی ایشن کے متعلقہ ذمے داروں کے کانوں پر 14سال تک جون تک نہ رینگی اور انھوں نے ہزاروں پروازوں کا کوئی معاوضہ طلب ہی نہیں کیا۔
ایران سے تعلق رکھنے والی نجی ایئرلائنز ایسی بھی جس نے 2 سال کے دوران ساڑھے7 ہزار مرتبہ پاکستانی فضائی حدود استعمال کی تاہم انھیں ایک روپے کا بل بھی جاری نہیں کیا گیا، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق بین الاقوامی سطح پر طے شدہ نرخوں کے مطابق ایک مرتبہ پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے پر غیرملکی ایئرلائنز کو فی پرواز ساڑھے 3سو ڈالر ادا کرنے ہوتے ہیں اور اب تک کی جانے والی تحقیقات میں سامنے آنے والے حقائق کے مطابق ان سالوں کے دوران قومی خزانے کو اربوں روپے کی آمدنی سے محروم کیا گیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے نشاندہی کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایران کی نجی ایئرلائنز کو23 کروڑ روپے کا بل جاری کیا اور ذرائع کے مطابق ایئرلائنز نے9 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے، ذرائع نے بتایا کہ دیگر نجی ایئرلائنز میں متحدہ عرب امارات کی امارات ایئرلائنز، گلف ایئر اور دیگر نجی ایئرلائنز شامل ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے حکام نے اس سلسلے میں اپنی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ تیار کرلی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں اس دور میں تعینات رہنے والے ڈائریکٹر جنرلز سمیت25 اعلی افسران کوذمے دار قراردیا گیا ہے اور ایک ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سمیت 6 متعلقہ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے اس کے علاوہ دیگر افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔دریں اثناسول ایوی ایشن اتھارٹی نے اس سلسلے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ ابھی تک انھیں نہیں ملی ہے تاہم جیسے ہی رپورٹ ملے گی اس کی روشنی اور سفارشات پر فوری عملدآرمد کیا جائے گا۔
اپنے بیان میں سول ایوی ایشن نے یہ بھی بتایا کہ پیراں گاڈر روٹ کے لیے بلنگ نظام مکمل طور پر خودکار نہیں ہے جس کے باعث لاپتہ ڈیٹا کا سراغ لگانے کے لیے سول ایوی ایشن کے ماہرین محنت کی اورکئی برس کے پروازوں کے اعداد وشمار دوبارہ حاصل کیے۔جس کے مطابق ان تمام لاپتہ پروازوں کی بلنگ کر دی گئی ۔ چونکہ پہلے اس روٹ پر مواصلات اور نگرانی کی سہولت نہیں تھی اب سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اس روٹ پر بھی خودکار سرویلینس سسٹم نصب کردیا ہے۔ سول ایوی ایشن نہ صرف بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے تقاضوں کو پورا کررہی ہے بلکہ اس کے ساتھ اپنے سسٹم کوبھی شفاف بنا رہی ہے۔
ایف آئی اے نے وفاقی حکومت سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سمیت6 اعلیٰ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت طلب کرلی ہے جبکہ گزشتہ14سال کے دوران تعینات رہنے والے تمام ڈائریکٹر جنرلزکے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے چند ماہ قبل ایف آئی اے کراچی کو سول ایوی ایشن اتھارٹی میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات سپرد کی گئی تھیں۔
سی اے اے کے حکام کی جانب سے اس سلسلے میں عدم تعاون کا مظاہرہ کیا تاہم ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے ٹینیکل ایکسپرٹس کی مدد سے کئی ماہ کی عرق ریزی کے بعد سال2000 سے2014 تک کے دوران پاکستان فضائی حدود سے گزرنے والی تمام ملکی اور غیرملکی پروازوں کا ریکارڈحاصل کرنے میں کامیاب رہی، جس کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ ان سالوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں غیرملکی پروازوں سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کا کوئی معاوضہ طلب ہی نہیں کیا گیا۔
دوران تفتیش یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک ایسا فضائی روٹ بھی موجود ہے جس سے روزانہ50 غیرملکی پروازیں گزرتی ہیں تاہم سی اے اے اور پاکستان ایئرفورس کے ریڈار اس روٹ سے گزرنے والی پروازوں سے لاعلم رہتے ہیں، بین الاقوامی سول ایوی ایشن قوانین کے مطابق پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے والی تمام پروازیں سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت طلب کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود سول ایوی ایشن کے متعلقہ ذمے داروں کے کانوں پر 14سال تک جون تک نہ رینگی اور انھوں نے ہزاروں پروازوں کا کوئی معاوضہ طلب ہی نہیں کیا۔
ایران سے تعلق رکھنے والی نجی ایئرلائنز ایسی بھی جس نے 2 سال کے دوران ساڑھے7 ہزار مرتبہ پاکستانی فضائی حدود استعمال کی تاہم انھیں ایک روپے کا بل بھی جاری نہیں کیا گیا، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق بین الاقوامی سطح پر طے شدہ نرخوں کے مطابق ایک مرتبہ پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے پر غیرملکی ایئرلائنز کو فی پرواز ساڑھے 3سو ڈالر ادا کرنے ہوتے ہیں اور اب تک کی جانے والی تحقیقات میں سامنے آنے والے حقائق کے مطابق ان سالوں کے دوران قومی خزانے کو اربوں روپے کی آمدنی سے محروم کیا گیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے نشاندہی کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایران کی نجی ایئرلائنز کو23 کروڑ روپے کا بل جاری کیا اور ذرائع کے مطابق ایئرلائنز نے9 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے، ذرائع نے بتایا کہ دیگر نجی ایئرلائنز میں متحدہ عرب امارات کی امارات ایئرلائنز، گلف ایئر اور دیگر نجی ایئرلائنز شامل ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے حکام نے اس سلسلے میں اپنی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ تیار کرلی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں اس دور میں تعینات رہنے والے ڈائریکٹر جنرلز سمیت25 اعلی افسران کوذمے دار قراردیا گیا ہے اور ایک ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سمیت 6 متعلقہ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے اس کے علاوہ دیگر افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔دریں اثناسول ایوی ایشن اتھارٹی نے اس سلسلے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ ابھی تک انھیں نہیں ملی ہے تاہم جیسے ہی رپورٹ ملے گی اس کی روشنی اور سفارشات پر فوری عملدآرمد کیا جائے گا۔
اپنے بیان میں سول ایوی ایشن نے یہ بھی بتایا کہ پیراں گاڈر روٹ کے لیے بلنگ نظام مکمل طور پر خودکار نہیں ہے جس کے باعث لاپتہ ڈیٹا کا سراغ لگانے کے لیے سول ایوی ایشن کے ماہرین محنت کی اورکئی برس کے پروازوں کے اعداد وشمار دوبارہ حاصل کیے۔جس کے مطابق ان تمام لاپتہ پروازوں کی بلنگ کر دی گئی ۔ چونکہ پہلے اس روٹ پر مواصلات اور نگرانی کی سہولت نہیں تھی اب سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اس روٹ پر بھی خودکار سرویلینس سسٹم نصب کردیا ہے۔ سول ایوی ایشن نہ صرف بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے تقاضوں کو پورا کررہی ہے بلکہ اس کے ساتھ اپنے سسٹم کوبھی شفاف بنا رہی ہے۔