وزیراعظم کا پولیو کے خاتمے کیلئے صوبوں کو اقدامات تیز کرنے کی ہدایت
پولیو کے 5 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد رواں سال متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد 227 ہوگئی ہے
ملک میں پولیو کے 5 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد رواں برس پولیو کے مریضوں کی مجموعی تعداد 227 ہوگئی ہے جب کہ وزیراعظم نواز شریف نے صوبوں کو پولیو کے خاتمے کے لئے کوششیں تیز کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں۔
پختونخوامحکمہ صحت کے مطابق ضلع چارسدہ کے علاقہ شبقدر کے گاؤں اٹکی خیبری کورونہ کی23ماہ کی صبا ولد جاوید خان، ایف آر بنوں بکاخیل کے رہائشی 16 ماہ کے محمد ولد فضل جان میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ان بچوں نے پولیو کی کوئی ڈوز نہیں لی، خیبر ایجنسی سے 3 کیسز قومی ادارہ صحت بھجوائے گئے، جن میں سور کمر جمرود کے رہائشی8ماہ کے عثمان ولدساجد خان ،جمرود غنڈی کی 9ماہ وجہیہ ولدصیحح گل اور باغ حرم تیراہ تحصیل باڑہ کی 23ماہ کی مینہ گل ولد احمد گل میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔
نئے کیسز کے بعد فاٹا میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 148، خیبرپختونخوا 46، سندھ23 ،پنجاب3،اور بلوچستان میں 7ہوگئی۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہاکہ حکومت سے پولیو ایمرجنسی کیلیے پی سی ون منظورکروالیا تاکہ وسائل کی فراہمی کویقینی بنایاجاسکے۔ ان خیالات کا اظہارانھوں نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے چاروں صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لئے ملک میں جاری انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے اور تعاون کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو خط لکھا گیا ہے جس میں ان سے پولیو کے خاتمے کی مہم میں وفاقی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کا کہا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ وہ اپنے صوبوں کے ہائی رسک علاقوں کی نشاندہی کریں اور ان کیلیے خصوصی اقدامات اختیار کریں۔ ضلعی سطح پر انتظامیہ کو ہدایت کی جائے کہ آئندہ لو ٹرانسمیشن سیزن (دسمبر 2014 تا مئی 2015) کے دوران پولیو مہم کی موثر نگرانی کو یقینی بنایاجائے۔ خط میں کہاگیا ہے کہ پولیوکوپبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا گیا ہے اوراس کے خاتمے کیلیے ایمرجنسی ایکشن پلان شروع کیاگیا ہے، عالمی ادارے نے بھی پولیو کوعالمی ایمرجنسی قرار دیا ہے۔
دوسری طرف عالمی ہیلتھ ریگولیشن کی ہنگامی کمیٹی نے تجویزدی ہے کہ پاکستان سے سفر کرنیوالے ہر مسافر کو پولیو ویکسین دی جائے،میرے حالیہ دورہ امریکا میں ورلڈبنک کے صدر نے بھی پاکستان میں پولیو کے تیزی سے پھیلاؤ پرتشویش کا اظہار کیا۔یہ صورتحال واقعی خطرناک ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے اندراحتسابی میکنرم کو مستحکم بنایا جائے۔
پختونخوامحکمہ صحت کے مطابق ضلع چارسدہ کے علاقہ شبقدر کے گاؤں اٹکی خیبری کورونہ کی23ماہ کی صبا ولد جاوید خان، ایف آر بنوں بکاخیل کے رہائشی 16 ماہ کے محمد ولد فضل جان میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ان بچوں نے پولیو کی کوئی ڈوز نہیں لی، خیبر ایجنسی سے 3 کیسز قومی ادارہ صحت بھجوائے گئے، جن میں سور کمر جمرود کے رہائشی8ماہ کے عثمان ولدساجد خان ،جمرود غنڈی کی 9ماہ وجہیہ ولدصیحح گل اور باغ حرم تیراہ تحصیل باڑہ کی 23ماہ کی مینہ گل ولد احمد گل میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔
نئے کیسز کے بعد فاٹا میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 148، خیبرپختونخوا 46، سندھ23 ،پنجاب3،اور بلوچستان میں 7ہوگئی۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہاکہ حکومت سے پولیو ایمرجنسی کیلیے پی سی ون منظورکروالیا تاکہ وسائل کی فراہمی کویقینی بنایاجاسکے۔ ان خیالات کا اظہارانھوں نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے چاروں صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لئے ملک میں جاری انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے اور تعاون کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو خط لکھا گیا ہے جس میں ان سے پولیو کے خاتمے کی مہم میں وفاقی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کا کہا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ وہ اپنے صوبوں کے ہائی رسک علاقوں کی نشاندہی کریں اور ان کیلیے خصوصی اقدامات اختیار کریں۔ ضلعی سطح پر انتظامیہ کو ہدایت کی جائے کہ آئندہ لو ٹرانسمیشن سیزن (دسمبر 2014 تا مئی 2015) کے دوران پولیو مہم کی موثر نگرانی کو یقینی بنایاجائے۔ خط میں کہاگیا ہے کہ پولیوکوپبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا گیا ہے اوراس کے خاتمے کیلیے ایمرجنسی ایکشن پلان شروع کیاگیا ہے، عالمی ادارے نے بھی پولیو کوعالمی ایمرجنسی قرار دیا ہے۔
دوسری طرف عالمی ہیلتھ ریگولیشن کی ہنگامی کمیٹی نے تجویزدی ہے کہ پاکستان سے سفر کرنیوالے ہر مسافر کو پولیو ویکسین دی جائے،میرے حالیہ دورہ امریکا میں ورلڈبنک کے صدر نے بھی پاکستان میں پولیو کے تیزی سے پھیلاؤ پرتشویش کا اظہار کیا۔یہ صورتحال واقعی خطرناک ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے اندراحتسابی میکنرم کو مستحکم بنایا جائے۔