سونا اسمگلنگ اسکینڈل میں 4 کسٹمز افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف
کسٹمز کے 4 افسران حزب اللہ ،زاہد آرائیں،ابراہیم کرد،اور اکمل عزیز کو مرکزی ملزمان کے طورپر مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے
محکمہ کسٹمزایئرفریٹ یونٹ کراچی میںتعینات4کسٹمزافسران کی50ارب روپے سے زائدمالیت کے سونے کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کاانکشاف ہواہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس''کوبتایاکہ 50ارب روپے کے سونے کی اسمگلنگ میں بڑے تاجروں نے جعلی کمپنیوں کی آڑ میں ملک کو اربوں روپے مالیت کے زرمبادلہ سے محروم کیا جبکہ سونے کی اسمگلنگ میں ملوث محکمہ کسٹمز کے 4 افسران میں شامل پرنسپل اپریزر حزب اللہ ،اپریزر،زاہد آرائیں،ابراہیم کرد،اور اکمل عزیزپر مرکزی ملزمان کے طورپر مقدمہ میں نامزد کرلیا گیا ہے تاہم مذکورہ افسران کی جانب سے حفاظتی ضمانت کروالی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو اس کیس سے متعلق ارسال کی جانے والی رپورٹ میں اس امرکی نشاندہی کی گئی ہے کہ کراچی،لاہور اوراسلام آبادکے بڑے بڑے تاجرکراچی اور دبئی میں سونے کی قیمتوں میں ہونے والے اتار چڑھاؤ کا فائدہ اٹھانے کے لئے اپنے ایجنٹس (کھیپیوں) کی خدمات حاصل کرتے ہیں اور جعلی کمپنیوں پر بینکوں سے جعلی فارم ای پر سونا دبئی بھجواتے ہیں جس کے لئےایجنٹس کو فی ٹرپ 15 ہزار روپے اورٹکٹ فراہم کیا جاتا ہے جبکہ کسٹمز افسران کی ملی بھگت سے کراچی ایئرپورٹ پر ان کے سامان کی جانچ پڑتال نہیں کی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نومبر2012تا اپریل 2014 تک محکمہ کسٹمزایکسپورٹ کلکٹریٹ میں تعینات کسٹمزافسران اور اس مدت کے دوران اسٹیٹ کے فارن ایکس چینج ریگولیشن ڈپارٹمنٹ میں تعینات افسران ودیگرعملے کے نام بھی طلب کرلیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایکسپورٹ کے لئےقوانین کے مطابق اسٹیٹ بینک کے فارن ایکس چینج ریگولیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ای فارم کی تصدیق کی جانے لازمی ہے اورتصدیق شدہ ای فارم پرہی متعلقہ کسٹمزحکام کو ایکسپورٹ کے لئے کنسائنمنٹ کو بھجوانے کی اجازت ہے تاہم ملی بھگت کے ذریعے کسٹمزحکام نے ای فارم کی تصدیق کے بغیر کنسائمنٹس کی کلیئرنس کاسلسلہ جاری رکھا گیا جس کی وجہ سے مزکورہ تاریخی اسمگلنگ اسکینڈل رونما ہوگیا۔
ذرائع نے ''ایکسپریس''کوبتایاکہ 50ارب روپے کے سونے کی اسمگلنگ میں بڑے تاجروں نے جعلی کمپنیوں کی آڑ میں ملک کو اربوں روپے مالیت کے زرمبادلہ سے محروم کیا جبکہ سونے کی اسمگلنگ میں ملوث محکمہ کسٹمز کے 4 افسران میں شامل پرنسپل اپریزر حزب اللہ ،اپریزر،زاہد آرائیں،ابراہیم کرد،اور اکمل عزیزپر مرکزی ملزمان کے طورپر مقدمہ میں نامزد کرلیا گیا ہے تاہم مذکورہ افسران کی جانب سے حفاظتی ضمانت کروالی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو اس کیس سے متعلق ارسال کی جانے والی رپورٹ میں اس امرکی نشاندہی کی گئی ہے کہ کراچی،لاہور اوراسلام آبادکے بڑے بڑے تاجرکراچی اور دبئی میں سونے کی قیمتوں میں ہونے والے اتار چڑھاؤ کا فائدہ اٹھانے کے لئے اپنے ایجنٹس (کھیپیوں) کی خدمات حاصل کرتے ہیں اور جعلی کمپنیوں پر بینکوں سے جعلی فارم ای پر سونا دبئی بھجواتے ہیں جس کے لئےایجنٹس کو فی ٹرپ 15 ہزار روپے اورٹکٹ فراہم کیا جاتا ہے جبکہ کسٹمز افسران کی ملی بھگت سے کراچی ایئرپورٹ پر ان کے سامان کی جانچ پڑتال نہیں کی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نومبر2012تا اپریل 2014 تک محکمہ کسٹمزایکسپورٹ کلکٹریٹ میں تعینات کسٹمزافسران اور اس مدت کے دوران اسٹیٹ کے فارن ایکس چینج ریگولیشن ڈپارٹمنٹ میں تعینات افسران ودیگرعملے کے نام بھی طلب کرلیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایکسپورٹ کے لئےقوانین کے مطابق اسٹیٹ بینک کے فارن ایکس چینج ریگولیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ای فارم کی تصدیق کی جانے لازمی ہے اورتصدیق شدہ ای فارم پرہی متعلقہ کسٹمزحکام کو ایکسپورٹ کے لئے کنسائنمنٹ کو بھجوانے کی اجازت ہے تاہم ملی بھگت کے ذریعے کسٹمزحکام نے ای فارم کی تصدیق کے بغیر کنسائمنٹس کی کلیئرنس کاسلسلہ جاری رکھا گیا جس کی وجہ سے مزکورہ تاریخی اسمگلنگ اسکینڈل رونما ہوگیا۔