افغانستان کی ترقی میں چین کے کردار کے مکمل حامی ہیں سرتاج عزیز
افغانستان میں حالیہ انتخابات کے بعد جمہوری اندازمیں اقتدارکی منتقلی ایک تاریخی لمحہ تھا، سرتاج عزیز
مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن اوراقتصادی ترقی کیلیے چین کے تعمیری کردارکی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انھوں نے بیجنگ میں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسیس کی چوتھی وزارتی کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ پاکستان اپنے مفادات کوسامنے رکھتے ہوئے اعتمادسازی کے ان 6 اقدامات میں شریک ہے جن کامقصدتعمیری علاقائی تعاون کے ذریعے وسط ایشیا میں استحکام اورخوشحالی کوفروغ دیناہے، افغانستان میں حالیہ انتخابات کے بعد جمہوری اندازمیں اقتدارکی منتقلی ایک تاریخی لمحہ تھا،انھوں نے افغان قیادت کے تحت امن عمل کی مکمل حمایت کیلیے پاکستان کے عزم کااعادہ کیا۔دریں اثناء مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کانفرنس کے موقع پرایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقات کی۔
سرتاج عزیز اور ایرانی وزیر خارجہ جوادظریف نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات مزید مضبوط بنانے پراتفاق کیا، انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی نگرانی کے انتظام کو مضبوط بنانیکی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچاجاسکے۔سرتاج عزیز اور ترکی کے وزیر خارجہ میولیٹ کافوسوگلو نے موجودہ دوطرفہ تعاون پر اطمینان کا اظہارکیا اورمشرق وسطی کی موجودہ صورتحال اور اسلامی ملکوں کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت کی۔قبل ازیں کانفرنس کاافتتاح کرتے ہوئے چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے افغان مسئلہ کے حل کیلیے5 نکاتی تجویز پیش کی اورکہاکہ افغان عوام کو اتحاد ،استحکام، امن تعمیرنواورترقی کے نئے مواقع ملے ہیں۔ انھوں نے افغانستان کی تیزتراقتصادی تعمیرنوکی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انھوں نے بیجنگ میں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسیس کی چوتھی وزارتی کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ پاکستان اپنے مفادات کوسامنے رکھتے ہوئے اعتمادسازی کے ان 6 اقدامات میں شریک ہے جن کامقصدتعمیری علاقائی تعاون کے ذریعے وسط ایشیا میں استحکام اورخوشحالی کوفروغ دیناہے، افغانستان میں حالیہ انتخابات کے بعد جمہوری اندازمیں اقتدارکی منتقلی ایک تاریخی لمحہ تھا،انھوں نے افغان قیادت کے تحت امن عمل کی مکمل حمایت کیلیے پاکستان کے عزم کااعادہ کیا۔دریں اثناء مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کانفرنس کے موقع پرایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقات کی۔
سرتاج عزیز اور ایرانی وزیر خارجہ جوادظریف نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات مزید مضبوط بنانے پراتفاق کیا، انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی نگرانی کے انتظام کو مضبوط بنانیکی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچاجاسکے۔سرتاج عزیز اور ترکی کے وزیر خارجہ میولیٹ کافوسوگلو نے موجودہ دوطرفہ تعاون پر اطمینان کا اظہارکیا اورمشرق وسطی کی موجودہ صورتحال اور اسلامی ملکوں کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت کی۔قبل ازیں کانفرنس کاافتتاح کرتے ہوئے چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے افغان مسئلہ کے حل کیلیے5 نکاتی تجویز پیش کی اورکہاکہ افغان عوام کو اتحاد ،استحکام، امن تعمیرنواورترقی کے نئے مواقع ملے ہیں۔ انھوں نے افغانستان کی تیزتراقتصادی تعمیرنوکی ضرورت پر بھی زور دیا۔