آسٹریلیا کیخلاف یادگار فتح ٹیم ورک کا نتیجہ ہے مصباح الحق
حریف ٹیم کی 6 وکٹیں لے پانے کا یقین تھا، اعتماد نیوزی لینڈ سے مقابلوں میں مددگار ثابت ہوگا، پاکستانی کپتان
آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے پر پاکستانی کپتان مصباح الحق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کینگروز کیخلاف یادگار وائٹ واش فتح ٹیم ورک کے مرہون منت ہے۔
پاکستانی کپتان کیلیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ دو سال قبل انگلینڈ کیخلاف متحدہ عرب امارات ہی میں کلین سوئپ انکے کریئر کی سب سے بڑی جیت تھی یا آسٹریلیا کیخلاف یہ تازہ ترین وائٹ واش؟ لیکن وہ آسٹریلیا کیخلاف 2-0 کی فتح کو اس لیے اہمیت دے رہے ہیں کہ یہ جیت پاکستان کے نسبتاً ناتجربہ کار بولنگ اٹیک کی مدد سے انھیں مل پائی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم نے دو برس قبل خلیجی میدانوں میں جب انگلینڈ کو ہرایا تھا تو وہ اس وقت عالمی نمبرون تھی اور وہ بہت اچھا کھیل رہی تھی، آسٹریلوی ٹیم اسوقت عالمی درجہ بندی میں دوسری پوزیشن پر ہے اور وہ بھی بہت اچھا کھیلتے ہوئے آئی تھی۔
انگلینڈ کیخلاف ہماری ٹیم سیٹ تھی اور ہمارے بولنگ اٹیک کے بارے میں سب کو معلوم تھا کہ وہ انگلینڈ کو آؤٹ کرسکتا ہے، آسٹریلیا کیخلاف ہمارا بولنگ اٹیک ناتجربہ کار تھا لیکن قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس جیت کو بہت بڑا کارنامہ کہا جاسکتا ہے، پاکستان کے کامیاب ترین کپتانوں کی صف میں شامل ہوجانے پر ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈز اچھی کارکردگی سے مشروط ہیں، ریکارڈز کرکٹرز کو ہمیشہ ایک خوشگوار تاثر دیتے ہیں انہیں مطمئن کرتے ہیں، جب اچھی پرفارمنس ہوتی ہے تو ریکارڈز بھی خود بخود کرکٹر کی زندگی میں آتے رہتے ہیں اور پھر یہ ریکارڈز ساری زندگی کیلیے یاد رہ جاتے ہیں،ایک سوال پر انھوں نے جیت کا راز ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا، ہرکھلاڑی نے اپنی ذمہ داری محسوس کی، بیٹنگ میں زبردست پرفارمنس رہی اور بولنگ بھی بہت منظم اور موثر رہی۔
انھوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین تھا کہ نئی گیند کیساتھ بولنگ کرتے ہوئے ہم آسٹریلوی بیٹسمینوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوجائینگے، اس میچ میں نئی گیند کیساتھ پہلے 25 اوورز بہت اہم رہے، خصوصاً باؤنس پر اسپنرز کی بولنگ کھیلنا آسان نہ تھا، چونکہ گیند نرم ہوگئی تھی اسی لیے آسٹریلوی بیٹسمین چوتھے دن اپنی وکٹیں بچاگئے تھے، مصباح کو یقین ہے کہ پاکستانی ٹیم نے اس سیریز سے جو اعتماد حاصل کیا ہے وہ نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں بہت کام آئیگا، سیریز میں اپنی شاندار بیٹنگ کے بارے میں مصباح کا کہنا ہے کہ یہ میری مثبت سوچ کا نتیجہ ہے، انھوں نے کہا کہ مجھ سے رنز نہیں ہوئے حالانکہ گیند میرے بیٹ پرآ رہی تھی اس لیے میں زیادہ پریشان نہیں تھا، اسے صرف میں بدقسمتی ہی کہوں گا، لیکن اس سیریز میں میرے ارد گرد جتنے بھی لوگ تھے انھوں نے میرے حوصلے بڑھائے ۔
پاکستانی کپتان کیلیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ دو سال قبل انگلینڈ کیخلاف متحدہ عرب امارات ہی میں کلین سوئپ انکے کریئر کی سب سے بڑی جیت تھی یا آسٹریلیا کیخلاف یہ تازہ ترین وائٹ واش؟ لیکن وہ آسٹریلیا کیخلاف 2-0 کی فتح کو اس لیے اہمیت دے رہے ہیں کہ یہ جیت پاکستان کے نسبتاً ناتجربہ کار بولنگ اٹیک کی مدد سے انھیں مل پائی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم نے دو برس قبل خلیجی میدانوں میں جب انگلینڈ کو ہرایا تھا تو وہ اس وقت عالمی نمبرون تھی اور وہ بہت اچھا کھیل رہی تھی، آسٹریلوی ٹیم اسوقت عالمی درجہ بندی میں دوسری پوزیشن پر ہے اور وہ بھی بہت اچھا کھیلتے ہوئے آئی تھی۔
انگلینڈ کیخلاف ہماری ٹیم سیٹ تھی اور ہمارے بولنگ اٹیک کے بارے میں سب کو معلوم تھا کہ وہ انگلینڈ کو آؤٹ کرسکتا ہے، آسٹریلیا کیخلاف ہمارا بولنگ اٹیک ناتجربہ کار تھا لیکن قومی ٹیم کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس جیت کو بہت بڑا کارنامہ کہا جاسکتا ہے، پاکستان کے کامیاب ترین کپتانوں کی صف میں شامل ہوجانے پر ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈز اچھی کارکردگی سے مشروط ہیں، ریکارڈز کرکٹرز کو ہمیشہ ایک خوشگوار تاثر دیتے ہیں انہیں مطمئن کرتے ہیں، جب اچھی پرفارمنس ہوتی ہے تو ریکارڈز بھی خود بخود کرکٹر کی زندگی میں آتے رہتے ہیں اور پھر یہ ریکارڈز ساری زندگی کیلیے یاد رہ جاتے ہیں،ایک سوال پر انھوں نے جیت کا راز ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا، ہرکھلاڑی نے اپنی ذمہ داری محسوس کی، بیٹنگ میں زبردست پرفارمنس رہی اور بولنگ بھی بہت منظم اور موثر رہی۔
انھوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین تھا کہ نئی گیند کیساتھ بولنگ کرتے ہوئے ہم آسٹریلوی بیٹسمینوں کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوجائینگے، اس میچ میں نئی گیند کیساتھ پہلے 25 اوورز بہت اہم رہے، خصوصاً باؤنس پر اسپنرز کی بولنگ کھیلنا آسان نہ تھا، چونکہ گیند نرم ہوگئی تھی اسی لیے آسٹریلوی بیٹسمین چوتھے دن اپنی وکٹیں بچاگئے تھے، مصباح کو یقین ہے کہ پاکستانی ٹیم نے اس سیریز سے جو اعتماد حاصل کیا ہے وہ نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں بہت کام آئیگا، سیریز میں اپنی شاندار بیٹنگ کے بارے میں مصباح کا کہنا ہے کہ یہ میری مثبت سوچ کا نتیجہ ہے، انھوں نے کہا کہ مجھ سے رنز نہیں ہوئے حالانکہ گیند میرے بیٹ پرآ رہی تھی اس لیے میں زیادہ پریشان نہیں تھا، اسے صرف میں بدقسمتی ہی کہوں گا، لیکن اس سیریز میں میرے ارد گرد جتنے بھی لوگ تھے انھوں نے میرے حوصلے بڑھائے ۔