چینی کسان نے آب دوز بنا ڈالی
تان یونگ نے محض 5 ماہ میں1000 کلو گرام وزنی آب دوز تیار کی جو پانی میں 10 میٹر کی گہرائی تک جاسکتی ہے
لاہور:
انسان اپنے مقصد کا تعین کرنے کے بعد اس کے حصول کے لیے پُرعزم رہے اور درپیش ہونے والی رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لائے تو بالآخر کامیابی اس کے قدم چُوم لیتی ہے۔
چوالیس سالہ چینی باشندہ تان یونگ اس بات کی عملی مثال ہے۔ صوبہ ہوبئی کے چھوٹے سے شہر جان ژیان کُو کے رہائشی تان یونگ نے آب دوز بنانے کا ارادہ کیا اور محض پانچ ماہ کے بعد وہ 1000 کلوگرام وزنی آب دوز تیار کرچکا تھا۔ تان کی بنائی گئی آب دوز پانی میں دس میٹر کی گہرائی تک جاسکتی ہے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ تان یونگ کوئی ماہر انجنیئرہے جس کے لیے آب دوز بنانا کچھ مشکل ثابت نہیں ہوا ہوگا، مگر ایسا نہیں ہے۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ تان کوئی انجنیئر نہیں بلکہ عام سا کسان ہے جس نے پرائمری پاس کرنے کے بعد اسکول کی شکل نہیں دیکھی تھی۔
تان کو زیرآب دنیا دیکھنے کا شوق بچپن سے تھا۔ وہ سوچا کرتا تھا کہ پانی کے نیچے نہ جانے قدرت کے کیسے کیسے نظارے چھپے ہوں گے۔ کس طرح کی مخلوق وہاں رہتی ہوگی اور کس نوع کے پودے دریا اور سمندروں کی تہہ میں ' لہلہاتے ' ہوں گے۔ برسوں تک وہ اپنے اس شوق کی تسکین کے لیے نیشنل جیوگرافک، اینیمل پلانٹ، ڈسکوری اور اس طرح کے دوسرے چینل دیکھتا رہا۔ ان چینلوں نے تان یونگ کو پانی کے نیچے آباد حیرتوں کے جہاں سے روشناس کرایا جس کا کوئی کنارا نہیں۔
ٹیلی ویژن پروگراموں نے تان کے شوق کی تسکین کرنے کے بجائے اس کے دل میں ان نظاروں کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی خواہش پیداکردی جو وقت کے ساتھ ساتھ شدید ہوتی چلی گئی۔ بالآخر اس نے اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا جو اسے بے چین کیے دے رہی تھی۔ تان نے فیصلہ کیا کہ وہ زیرآب دنیا کا نظارہ کرنے کے لیے آب دوز بنائے گا۔
اس مقصد کے لیے نئی فولادی چادریں اور دوسرے نئے آلات خریدنا اس کے بس کی بات نہیں تھی۔ چناں چہ اس نے کباڑ خانے سے پرانی چادریں خریدیں، کچھ سامان پرانی گاڑیوں کے ڈھانچوں سے حاصل کیا اور پانچ ماہ کی محنت شاقہ کے بعد تان کے دیرینہ خواب کی تعبیر اس کے گھر کے سامنے کھڑی تھی! تان نے اس آب دوز کو '' ژیانگ یانگ'' کا نام دیا۔
چھوٹے سے شہر میں رہنے والے اس کسان کو آب دوز سازی کے ہنر سے مطلق واقفیت نہیں تھی۔ مگر ایک بار ارادہ کرلینے کے بعد اس نے اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ اس سلسلے میں تان نے ٹیلی ویژن کے پروگراموں کے علاوہ انٹرنیٹ سے بھی مدد لی۔ تان کے مطابق سب سے بڑی مشکل اس سلسلے میں پیش آئی کہ آکسیجن کو آب دوز کے اندر قید کیسے رکھا جائے۔
رواں سال اگست میں آب دوز تیار ہوچکی تھی، مگر جب تان نے اسے قریب ہی واقع جھیل NV'er میں اتارا تو لائٹنگ اور نیوی گیشن سے متعلق آلات نے کام کرنا بند کردیا۔ چناں چہ اسے مزید کئی روز ان خرابیوں کو دور کرنے میں لگ گئے۔
بالآخر چند روز پہلے اس نے اپنی تیار کردہ آب دوز میں بیٹھ کر پہلی بار جھیل NV'er کی تہہ میں بسی دنیا کی سیر کی۔ تان کے مطابق ان لمحات میں اس کی حالت بالکل اس بچے جیسی تھی، برسوں کے انتظار کے بعد جس کے ہاتھوں میں اس کا پسندیدہ کھلونا آتا ہے۔
انسان اپنے مقصد کا تعین کرنے کے بعد اس کے حصول کے لیے پُرعزم رہے اور درپیش ہونے والی رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لائے تو بالآخر کامیابی اس کے قدم چُوم لیتی ہے۔
چوالیس سالہ چینی باشندہ تان یونگ اس بات کی عملی مثال ہے۔ صوبہ ہوبئی کے چھوٹے سے شہر جان ژیان کُو کے رہائشی تان یونگ نے آب دوز بنانے کا ارادہ کیا اور محض پانچ ماہ کے بعد وہ 1000 کلوگرام وزنی آب دوز تیار کرچکا تھا۔ تان کی بنائی گئی آب دوز پانی میں دس میٹر کی گہرائی تک جاسکتی ہے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ تان یونگ کوئی ماہر انجنیئرہے جس کے لیے آب دوز بنانا کچھ مشکل ثابت نہیں ہوا ہوگا، مگر ایسا نہیں ہے۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ تان کوئی انجنیئر نہیں بلکہ عام سا کسان ہے جس نے پرائمری پاس کرنے کے بعد اسکول کی شکل نہیں دیکھی تھی۔
تان کو زیرآب دنیا دیکھنے کا شوق بچپن سے تھا۔ وہ سوچا کرتا تھا کہ پانی کے نیچے نہ جانے قدرت کے کیسے کیسے نظارے چھپے ہوں گے۔ کس طرح کی مخلوق وہاں رہتی ہوگی اور کس نوع کے پودے دریا اور سمندروں کی تہہ میں ' لہلہاتے ' ہوں گے۔ برسوں تک وہ اپنے اس شوق کی تسکین کے لیے نیشنل جیوگرافک، اینیمل پلانٹ، ڈسکوری اور اس طرح کے دوسرے چینل دیکھتا رہا۔ ان چینلوں نے تان یونگ کو پانی کے نیچے آباد حیرتوں کے جہاں سے روشناس کرایا جس کا کوئی کنارا نہیں۔
ٹیلی ویژن پروگراموں نے تان کے شوق کی تسکین کرنے کے بجائے اس کے دل میں ان نظاروں کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی خواہش پیداکردی جو وقت کے ساتھ ساتھ شدید ہوتی چلی گئی۔ بالآخر اس نے اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا جو اسے بے چین کیے دے رہی تھی۔ تان نے فیصلہ کیا کہ وہ زیرآب دنیا کا نظارہ کرنے کے لیے آب دوز بنائے گا۔
اس مقصد کے لیے نئی فولادی چادریں اور دوسرے نئے آلات خریدنا اس کے بس کی بات نہیں تھی۔ چناں چہ اس نے کباڑ خانے سے پرانی چادریں خریدیں، کچھ سامان پرانی گاڑیوں کے ڈھانچوں سے حاصل کیا اور پانچ ماہ کی محنت شاقہ کے بعد تان کے دیرینہ خواب کی تعبیر اس کے گھر کے سامنے کھڑی تھی! تان نے اس آب دوز کو '' ژیانگ یانگ'' کا نام دیا۔
چھوٹے سے شہر میں رہنے والے اس کسان کو آب دوز سازی کے ہنر سے مطلق واقفیت نہیں تھی۔ مگر ایک بار ارادہ کرلینے کے بعد اس نے اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ اس سلسلے میں تان نے ٹیلی ویژن کے پروگراموں کے علاوہ انٹرنیٹ سے بھی مدد لی۔ تان کے مطابق سب سے بڑی مشکل اس سلسلے میں پیش آئی کہ آکسیجن کو آب دوز کے اندر قید کیسے رکھا جائے۔
رواں سال اگست میں آب دوز تیار ہوچکی تھی، مگر جب تان نے اسے قریب ہی واقع جھیل NV'er میں اتارا تو لائٹنگ اور نیوی گیشن سے متعلق آلات نے کام کرنا بند کردیا۔ چناں چہ اسے مزید کئی روز ان خرابیوں کو دور کرنے میں لگ گئے۔
بالآخر چند روز پہلے اس نے اپنی تیار کردہ آب دوز میں بیٹھ کر پہلی بار جھیل NV'er کی تہہ میں بسی دنیا کی سیر کی۔ تان کے مطابق ان لمحات میں اس کی حالت بالکل اس بچے جیسی تھی، برسوں کے انتظار کے بعد جس کے ہاتھوں میں اس کا پسندیدہ کھلونا آتا ہے۔