نیلم جہلم پروجیکٹ میں ساڑھے 11 ارب سے زائد کی بے ضابطگیاں

آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں ذمے داروں کا تعین کر کے فوری کارروائی کی سفارش کردی

2 کھرب 75 ارب سے زائد کی لاگت کے حامل منصوبے پر کام کا آغاز2008میں ہوا تھا۔ فوٹو: فائل

ملک کی توانائی ضروریات پوری کرنے کے اہم ترین منصوبے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں گیارہ ارب54کروڑ سے زائد روپے مالیت کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں ذمے داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف فوری کارروائی کی سفارش کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آڈیٹر جنرل کی طرف سے پیش کی گئی سال14۔2013 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق 969 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے حامل نیلم جہلم منصوبے کے دوران نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) گیارہ ارب 54 کروڑ سے زائد کے ٹینڈرکا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود اور وزارت پانی و بجلی کے حکام کے سامنے بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا لیکن وزارت کے کہنے کے باوجود حکام 11ارب54 کروڑ76لاکھ روپے کے ٹینڈرز کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔رپورٹ کے مطابق وزارت پانی و بجلی کے حکام بھی اس حوالے سے کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں ذمے داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف فوری کارروائی کی سفارش کی ہے۔

واضح رہے کہ 969میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے حامل نیلم جہلم کے اس منصوبے پر دوکھرب75ارب سے زائد کی لاگت کے اس منصوبے پر کام کا آغاز2008میں ہوا تھا جبکہ یہ منصوبہ 2016 میں مکمل ہونا ہے۔
Load Next Story