مائیکل کلارک پاکستان سے وائٹ واش کے باوجود آسٹریلوی ٹیم کی قیادت کے لئے پرامید
کپتان کی حیثیت سے اپنی ٹیم کے ساتھ مکمل انصاف کررہا ہوں، مائیکل کلارک
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے کپتان مائیکل کلارک پاکستان سے تاریخی ہزیمت کے باوجود ٹیم کی قیادت کے لئے پرامید ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سے ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کے بعد وطن واپسی پر پریس کانفرنس کے دوران کینگرو کپتان کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ ایک قائد کی حیثیت سے اپنی ٹیم کے ساتھ مکمل انصاف کررہے ہیں، وہ اب بھی ٹیم کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں کیونکہ گزشتہ 5 برس کے دوران بطور کھلاڑی اور کپتان ان کی کارکردگی میں تسلسل رہا ہے، پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ہم بدقسمتی سے اچھے کھیل کا مظاہرہ نہیں کرسکے لیکن اسی ٹیم نے جنوبی افریقا کو رواں برس ہی اس کے اپنے میدانوں میں شکست دی ہے، اس کے علاوہ ہم نے انگلینڈ کے خلاف گزشتہ ایشیز سیریز میں 5 صفر سے وائٹ واش کیا ہے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ ایشیائی ٹیموں سے ان کے میدانوں میں لگاتار 6 سیریز ہارنے کے باوجود ان کی کپتانی کو کوئی خطرہ ہے لیکن اگر کرکٹ آسٹریلیا کے حکام سمجھتے ہیں کہ ٹیم میں موجود کوئی کھلاڑی قیادت کے لئے ان سے زیادہ قابل ہے تو انہیں اس سے ضرور آگاہ کریں گے انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
مائیکل کلارک کا کہنا تھا کہ گزشتہ شکست کو بھول کر ان کی تمام تر توجہ اپنی فٹنس اور کارکردگی پر مرکوز ہے کیونکہ آئندہ ہفتے سے جنوبی افریقا کے خلاف 5 ون ڈے میچوں کی سیریز شروع ہورہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ پروٹیز کے خلاف رنز اسکور کریں، گو کہ جنوبی افریقا کے خلاف ون ڈے سیریز پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے مختلف ہے لیکن گزشتہ شکست کے بعد کسی بھی فارمیٹ میں فتح ہمارے لئے بہت معنی رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 16 ٹیسٹ اننگز میں مائیکل کلارک کی بیٹنگ اوسط صرف 27.46 رہی ہے جبکہ پاکستان کے خلاف چاروں اننگز میں وہ صرف 57 رنز ہی بناپائے ہیں جس کی وجہ سے بحیثیت کپتان ان کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جانے لگے تھے۔
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سے ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کے بعد وطن واپسی پر پریس کانفرنس کے دوران کینگرو کپتان کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ ایک قائد کی حیثیت سے اپنی ٹیم کے ساتھ مکمل انصاف کررہے ہیں، وہ اب بھی ٹیم کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں کیونکہ گزشتہ 5 برس کے دوران بطور کھلاڑی اور کپتان ان کی کارکردگی میں تسلسل رہا ہے، پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ہم بدقسمتی سے اچھے کھیل کا مظاہرہ نہیں کرسکے لیکن اسی ٹیم نے جنوبی افریقا کو رواں برس ہی اس کے اپنے میدانوں میں شکست دی ہے، اس کے علاوہ ہم نے انگلینڈ کے خلاف گزشتہ ایشیز سیریز میں 5 صفر سے وائٹ واش کیا ہے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ ایشیائی ٹیموں سے ان کے میدانوں میں لگاتار 6 سیریز ہارنے کے باوجود ان کی کپتانی کو کوئی خطرہ ہے لیکن اگر کرکٹ آسٹریلیا کے حکام سمجھتے ہیں کہ ٹیم میں موجود کوئی کھلاڑی قیادت کے لئے ان سے زیادہ قابل ہے تو انہیں اس سے ضرور آگاہ کریں گے انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
مائیکل کلارک کا کہنا تھا کہ گزشتہ شکست کو بھول کر ان کی تمام تر توجہ اپنی فٹنس اور کارکردگی پر مرکوز ہے کیونکہ آئندہ ہفتے سے جنوبی افریقا کے خلاف 5 ون ڈے میچوں کی سیریز شروع ہورہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ پروٹیز کے خلاف رنز اسکور کریں، گو کہ جنوبی افریقا کے خلاف ون ڈے سیریز پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے مختلف ہے لیکن گزشتہ شکست کے بعد کسی بھی فارمیٹ میں فتح ہمارے لئے بہت معنی رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 16 ٹیسٹ اننگز میں مائیکل کلارک کی بیٹنگ اوسط صرف 27.46 رہی ہے جبکہ پاکستان کے خلاف چاروں اننگز میں وہ صرف 57 رنز ہی بناپائے ہیں جس کی وجہ سے بحیثیت کپتان ان کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جانے لگے تھے۔