پینٹاگون کی رپورٹ میں بھارت کی متعصبانہ زبان استعمال کی گئی جو لمحہ فکریہ ہے مولانا فضل الرحمان
پراکسی وار کے الزامات لگانے والا امریکا خود مسلم دنیا میں غیر ریاستی عناصر استعمال كرتا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) كے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے كہا ہے كہ حکومت كی امریکا سے طویل المدتی سیاسی اور اسٹریٹجک معاونت كے باوجود پینٹاگون كی حالیہ رپورٹ میں بھارت كی متعصبانہ زبان استعمال كركے پاكستان كو بیان كیا گیا ہے جو ایک لمحہ فكریہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے كہا كہ پاكستان پر پراكسی جنگوں كے الزامات لگانے سے پہلے امریكا كو یہ یاد ركھنا چاہئے كہ وہ خود مسلم دنیا میں حكومتوں كو بدلنے كے لئے غیر ریاستی عناصر كو استعمال كرتا رہا ہے، امریكا كی خارجی اور اسٹریٹجک پالیسیاں دراصل اس كی اپنی فوج اور اسلحہ ساز صنعت كاروں كی مفادات كے لئے ہیں جن كا بنیادی مقصد مزید جنگیں لڑنا ہے جس کے لئے انہیں غیر ریاستی عناصر كو جنم دینے كی ضرورت ہوتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریكا كی دہشت گردی كے نام پر جنگ جو پچھلے 13 سال سے جاری ہیں اب مغربی ایشیا كے ساتھ، عراق اور شام كی جانب رخ كر چكی ہے اور امریکی مفادات كے مطابق یہ جنگ كتنی مدت تک جاری رہے گی ہمیں علم نہیں لہٰذا پاكستان كو دہشت گردی کی جنگ کے عالمی منظر نامے سے لاتعلق ہونا ہوگا۔ انہوں نے كہا كہ امریكا كی جانب سے پاكستان میں ڈرون حملے اور افغانستان میں انسداد دہشت گردی كی ناكام پالیسی كے ذریعے دہشت گردی كو ختم نہیں كیا جاسكتا اس لئے جب تک امریكا كی خارجی اور اسٹریٹجک پالیسیاں خطے كے مفادات سے ہم آہنگ نہیں ہوں گی اس وقت تک دنیا میں عسكریت پسندی، انتہا پسندی اور دہشت گردی كی جڑیں اسی طرح مضبوط رہیں گی اور پائیدار امن كا خواب پورا نہیں ہوسكے گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف امریكا كے دورے میں جنوبی ایشا اور مشرق وسطیٰ میں امریكا كی خارجی اور اسٹریٹجک پالیسیوں كے تضادات كو اجاگر كریں گے اور امریکی عسکری حکام سے پینٹاگون كے الزام پر اپنا موقف واضح كریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے كہا كہ پاكستان پر پراكسی جنگوں كے الزامات لگانے سے پہلے امریكا كو یہ یاد ركھنا چاہئے كہ وہ خود مسلم دنیا میں حكومتوں كو بدلنے كے لئے غیر ریاستی عناصر كو استعمال كرتا رہا ہے، امریكا كی خارجی اور اسٹریٹجک پالیسیاں دراصل اس كی اپنی فوج اور اسلحہ ساز صنعت كاروں كی مفادات كے لئے ہیں جن كا بنیادی مقصد مزید جنگیں لڑنا ہے جس کے لئے انہیں غیر ریاستی عناصر كو جنم دینے كی ضرورت ہوتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریكا كی دہشت گردی كے نام پر جنگ جو پچھلے 13 سال سے جاری ہیں اب مغربی ایشیا كے ساتھ، عراق اور شام كی جانب رخ كر چكی ہے اور امریکی مفادات كے مطابق یہ جنگ كتنی مدت تک جاری رہے گی ہمیں علم نہیں لہٰذا پاكستان كو دہشت گردی کی جنگ کے عالمی منظر نامے سے لاتعلق ہونا ہوگا۔ انہوں نے كہا كہ امریكا كی جانب سے پاكستان میں ڈرون حملے اور افغانستان میں انسداد دہشت گردی كی ناكام پالیسی كے ذریعے دہشت گردی كو ختم نہیں كیا جاسكتا اس لئے جب تک امریكا كی خارجی اور اسٹریٹجک پالیسیاں خطے كے مفادات سے ہم آہنگ نہیں ہوں گی اس وقت تک دنیا میں عسكریت پسندی، انتہا پسندی اور دہشت گردی كی جڑیں اسی طرح مضبوط رہیں گی اور پائیدار امن كا خواب پورا نہیں ہوسكے گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف امریكا كے دورے میں جنوبی ایشا اور مشرق وسطیٰ میں امریكا كی خارجی اور اسٹریٹجک پالیسیوں كے تضادات كو اجاگر كریں گے اور امریکی عسکری حکام سے پینٹاگون كے الزام پر اپنا موقف واضح كریں گے۔