پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات اور عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم
پاکستان کو خطے میں تجارت اور توانائی کا گیٹ وے بنا کر علاقائی ترقی کا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں، نواز شریف
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات اور عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جب کہ پاکستان ہر شعبے میں ترقی کے لئے اقوام عالم کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے اور ہم ترقی کے لئے تمام ممالک کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں پاک جرمن بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پاکستان خطے میں معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے اور ہماری اولین ترجیح توانائی بحران کا حل ہے کیونکہ توانائی بحران پر قابو پائے بغیر ترقی ممکن نہیں اس لئے حکومت نے بجلی کی پیداوار کے لئے جامع پروگرام شروع کردیئے جن میں دیامر بھاشا ڈیم اور واسو ڈیم کی تعمیر بڑے منصوبے ہیں اور ان کی تعمیر سے 9 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات اور عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، پاکستان ہر شعبے میں ترقی کے لئے اقوام عالم کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے اور ہم ترقی کے لئے تمام ممالک کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بہتر ہوئی، ملک کا جی ڈی پی ریٹ 4 فیصد سے زائد ہوچکا، زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے بڑھ گئے، ٹیکس محصولات میں 16 فیصد اضافہ ہوا اور مالی خسارہ 2 اعشاریہ 5 کی سطح پر آگیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ماحول انتہائی سازگار ہے، نجی شعبے کی شراکت داری سے معیشت مضبوط ہوگی اور ہم نجی شعبے کی ترقی میں حائل رکاٹیں دور کر رہے ہیں، ایران اور چین کے ساتھ تجارتی تعاون کو بھی فروغ دے رہے ہیں اور پاکستان کو خطے میں تجارت اور توانائی کا گیٹ وے بنا کر علاقائی ترقی کا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے جی ایس پی پلس کا درجہ دلانے میں تعاون پر جرمنی کے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی پاکستان کا چوتھا بڑا تجارتی شراکت دار ملک ہے، پاکستان جرمنی بزنس فورم کو ایوان صنعت وتجارت میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور توقع ہے کہ جرمنی یورپی ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت کے لئے تعاون کرے گا۔
اس سے قبل جب وزیراعظم نوازشریف برلن پہنچے تو جرمن حکام کی جانب سے ان کا شاندار استقبال کیا گیا جب کہ ایئرپورٹ پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی دھرنوں میں نہیں، ہمیں اپنی توانائیاں دھرنوں پر ضائع کرنے کے بجائے ملکی ترقی میں صرف کرنا ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کا حالیہ دورہ چین دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کا ایک سنگ میل ہے اوراس دوران جو معاہدے کئے گئے اس کے پاکستان پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور اگر ان معاہدوں پر تیزی سے عمل ہوا تو پاکستان آئندہ 10 سال میں معاشی طور پر بہت مضبوط ہوجائے گا۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں پاک جرمن بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پاکستان خطے میں معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے اور ہماری اولین ترجیح توانائی بحران کا حل ہے کیونکہ توانائی بحران پر قابو پائے بغیر ترقی ممکن نہیں اس لئے حکومت نے بجلی کی پیداوار کے لئے جامع پروگرام شروع کردیئے جن میں دیامر بھاشا ڈیم اور واسو ڈیم کی تعمیر بڑے منصوبے ہیں اور ان کی تعمیر سے 9 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات اور عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، پاکستان ہر شعبے میں ترقی کے لئے اقوام عالم کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے اور ہم ترقی کے لئے تمام ممالک کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بہتر ہوئی، ملک کا جی ڈی پی ریٹ 4 فیصد سے زائد ہوچکا، زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے بڑھ گئے، ٹیکس محصولات میں 16 فیصد اضافہ ہوا اور مالی خسارہ 2 اعشاریہ 5 کی سطح پر آگیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ماحول انتہائی سازگار ہے، نجی شعبے کی شراکت داری سے معیشت مضبوط ہوگی اور ہم نجی شعبے کی ترقی میں حائل رکاٹیں دور کر رہے ہیں، ایران اور چین کے ساتھ تجارتی تعاون کو بھی فروغ دے رہے ہیں اور پاکستان کو خطے میں تجارت اور توانائی کا گیٹ وے بنا کر علاقائی ترقی کا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے جی ایس پی پلس کا درجہ دلانے میں تعاون پر جرمنی کے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی پاکستان کا چوتھا بڑا تجارتی شراکت دار ملک ہے، پاکستان جرمنی بزنس فورم کو ایوان صنعت وتجارت میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور توقع ہے کہ جرمنی یورپی ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت کے لئے تعاون کرے گا۔
اس سے قبل جب وزیراعظم نوازشریف برلن پہنچے تو جرمن حکام کی جانب سے ان کا شاندار استقبال کیا گیا جب کہ ایئرپورٹ پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی دھرنوں میں نہیں، ہمیں اپنی توانائیاں دھرنوں پر ضائع کرنے کے بجائے ملکی ترقی میں صرف کرنا ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کا حالیہ دورہ چین دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کا ایک سنگ میل ہے اوراس دوران جو معاہدے کئے گئے اس کے پاکستان پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور اگر ان معاہدوں پر تیزی سے عمل ہوا تو پاکستان آئندہ 10 سال میں معاشی طور پر بہت مضبوط ہوجائے گا۔