پاکستان بمقابلے بھارت گھمسان کا رن پڑنے کیلے میدان سج گیا

سلو وکٹ سے اسپنرز کو مدد ملے گی،بارش کے ذریعے رنگ میں بھنگ ڈالنے کیلیے آسمان پر سیاہ بادل موجود

فتح گرین شرٹس کو سیمی فائنل میں پہنچا سکتی ہے، تاحال حتمی ٹیم تشکیل نہیں دی، بہترین کھیل پیش کرنا چاہیں گے (حفیظ)نتائج کی پرواہ کیے بغیر اچھا پرفارم کریں گے، دھونی ۔ فوٹو: فائل

ٹوئنٹی 20 ورلڈکپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان گھمسان کا رن پڑنے کیلیے میدان سج گیا۔

دونوں ٹیمیں اتوار کوسپر ایٹ میچ میں مدمقابل ہوں گی، کولمبو کی سلو وکٹ سے اسپنرز کو مدد ملے گی، بارش کے ذریعے رنگ میں بھنگ ڈالنے کیلیے آسمان پر سیاہ بادل موجود ہوں گے۔

گرین شرٹس کی فتح کیساتھ ہی بھارتی کرکٹرز کو وطن واپسی کیلیے سامان باندھنا ہو گا،اگر اسی روز کھیلے جانیوالے پہلے میچ میں آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو شکست دیدی تو وہ اور گرین شرٹس دونوں سیمی فائنل میں پہنچ جائیں گے۔دھونی الیون اندرونی اختلافات کے سبب مسائل کا شکار ہے۔

قبل از وقت ایونٹ سے اخراج انھیں آرام سے تنازعات سلجھانے کا موقع فراہم کر دیگا، اسپن بولنگ پر بھارتی مہارت کے پیش نظر اگر پاکستان نے اضافی پیسر کھلانے کا فیصلہ کیا تو عبدالرزاق یا سہیل تنویر کو رضا حسن کی جگہ آزمایا جا سکتا ہے، گذشتہ میچ میں ٹاپ آرڈر بیٹنگ پر ٹیم مینجمنٹ کو تشویش مگر دوبارہ ایسا نہ ہونے کا یقین بھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایونٹ میں تاحال ناقابل شکست پاکستانی ٹیم اب بھارت کو پچھاڑ کر سیمی فائنل کی جانب مارچ پاسٹ جاری رکھنے کی خواہاں ہے، ورلڈکپ کی تاریخ میں کبھی پاکستان نے بھارت کو نہیں ہرایا مگر اس بار اچھا موقع ملا ہے۔

وارم اپ میچ کی فتح بھی کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھا رہی ہے،آخری باہمی ون ڈے میچ میں ناصر جمشید نے شاندار سنچری بنائی مگر ویرت کوہلی نے 183 کی دلکش اننگز کھیل کر بھارت کو فتح دلا دی تھی، تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرنے والے دونوں پلیئرز اپنی ٹیموں کیلیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، فاسٹ بولرز کی کارکردگی گرین شرٹس کیلیے تشویش کا باعث ہے۔


عمر گل نے بیٹنگ میں فتح گر کردار ادا کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیم کو گذشتہ میچ جتوایا مگر اپنے اصل شعبے فاسٹ بولنگ میں مسلسل ناکام ثابت ہو رہے ہیں، ان کی اسپیشل یارکر گیند بھی کہیں کھو گئی، رواں برس کے 10ٹی ٹوئنٹی میچز میں انھوں نے 8.4 رنز فی اوور کے حساب سے رنز دیے جبکہ کیریئر کا اکانوی ریٹ6.88 ہے۔ اسی طرح شاہدآفریدی کی ناقص کارکردگی بھی پریشان کن ہے، بیٹنگ میں وہ بدترین ناکامی کا شکار البتہ بولنگ میں بہترپرفارمنس ٹیم میں جگہ برقرار رکھے ہوئے ہیں، ان سمیت سعید اجمل اور محمد حفیظ کا اسپن ٹرائیکا ٹیم کی اصل قوت ہے۔

پاکستان نے اگر بھارت کیخلاف اضافی پیسر کھلانے کا فیصلہ کیا تو عبدالرزاق یا سہیل تنویر کو رضا حسن کی جگہ آزمایا جا سکتا ہے، محمد سمیع کا آپشن بھی مینجمنٹ کے پاس موجود ہوگا۔کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ ہم نے بھارت سے میچ کیلیے تاحال حتمی ٹیم تشکیل نہیں دی، کنڈیشنز اسپنرز کیلیے سازگار مگر ہم اتوار کو پچ دیکھ کر ہی کوئی فیصلہ کریں گے، ہم کسی ایک شعبے پر انحصار نہیں کرتے، ہماری قوت پوری ٹیم ہے، انھوں نے کہا کہ بھارت سے میچ کو فائنل سے قبل فائنل قرار دینا درست نہیں، ہم اسے ایک عام میچ سمجھ کر بہترین کھیل پیش کرنا چاہیں گے۔

گذشتہ برس بلو شرٹس سے ون ڈے ورلڈکپ سیمی فائنل میں پاکستان کی فیلڈنگ انتہائی ناقص رہی اور صرف سچن ٹنڈولکر کے ہی چار کیچز ڈراپ ہوئے تھے، حفیظ نے کہا کہ ہم اسے یاد نہیں کرنا چاہتے، پلیئرز نے فیلڈنگ پر سخت محنت کی اور امید ہے اس بار بہتری نظر آئے گی،انھوں نے شاہدآفریدی اور شعیب ملک کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ دونوں میچ ونرز ہیں اور ٹیم کیلیے اچھا کھیل پیش کریں گے۔ حفیظ کے مطابق وارم اپ میچ کی فتح ٹیم کا مورال بلند کرنے میں اہم ثابت ہوگی۔ دوسری جانب آسٹریلیا کیخلاف 9وکٹ کی ناکامی نے بھارتی کرکٹرز کا اعتماد پارہ پارہ کر دیا ہے۔

2007 کی چیمپئن سائیڈ 2009 اور 2010 کے ایڈیشنز میں کوئی ایک بھی سپرایٹ میچ نہیں جیت پائی تھی، اس بار بھی حالات خراب ہی دکھائی دیتے ہیں،مزید ایک ناکامی ٹیم کو وطن واپسی پر مجبور کر دے گی کیونکہ خراب رن ریٹ نے کوئی راہ نہیں چھوڑی ہے، ٹاپ آرڈر بیٹسمین پرفارم نہیں کر رہے جبکہ کپتان مہندرا سنگھ دھونی کی کارکردگی نے بھی ٹیم میں ان کی جگہ پر سوالیہ نشان عائد کر دیا،100 گیندوں پر ان کا اسٹرائیک ریٹ110 رنز جبکہ وہ کبھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں نصف سنچری نہیں بنا سکے۔

بھارت کی گذشتہ 3 میں سے 2 شکستوں میں ان کی بیٹنگ کا بھی عمل و دخل رہا،اننگز کے اختتامی حصے میں وہ تیزی سے رنز بنانے میں ناکام رہے تھے، وریندر سہواگ کے ساتھ ان کے اختلافات نے بھی ٹیم کو خاصا نقصان پہنچایا ہے، ریگولر اوپنر کو ڈراپ کر کے پیسر عرفان پٹھان سے اوپننگ کرانے کے فیصلے سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ معاملات کس نہج کو پہنچ چکے، مین بولر ظہیر خان کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ثبت ہے۔ ''کرو یا مرو'' کی صورتحال میں پھنسے ہوئے کپتان دھونی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ہر میچ لازمی جیتنے کی صورتحال میں گھرنا بہت اچھا ثابت ہوتا ہے۔

اس سے سہل پسندی کی کوئی گنجائش نہیں بچتی اور آپ کو ہر وقت اپنا بہترین کھیل پیش کرنا پڑتا ہے،امید ہے ہم بھی نتائج کی پروا کیے بغیر اچھا پرفارم کریں گے،انھوں نے 5بولرز کھلانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایک ناکامی کے بعد اس پالیسی پر تنقید درست نہیں ہے،دھونی نے اپنے بیٹسمینوں پر زور دیا کہ وہ نتیجے کی پروا کیے بغیر بے خوف ہو کر اٹیکنگ کھیل پیش کریں۔آر پریماداسا اسٹیڈیم کی خشک پچ پر ٹاس جیتنے والی ٹیم کیلیے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ آسان ہو گا،البتہ بارش کے خطرے کی وجہ سے ڈک ورتھ لوئس فارمولے کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا، 35 ہزار شائقین کی گنجائش رکھنے والے اسٹیڈیم میں میچ کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔
Load Next Story