اپنے جسم میں خود ہی ایبولا وائرس داخل کرنیوالا بہادر آدمی
انسانیت کی خدمت کے لئے اپنی جان بھی دینی پڑی تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، امریکی شہری ڈیوڈ
ایبولا وائرس نے اس وقت دنیا بھر میں تباہی مچائی ہوئی ہے اور تمام دنیا اس وائرس سے خوفزدہ ہے لیکن اس خوف کی فضا میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے ایبولا سے مقابلہ کرنے کے لیے اس وائرس کو اپنے جسم کے اندر داخل کرلیا ہے۔
امریکی شہری پیٹر ہوبورڈ کا کہنا ہے کہ وہ اس وائرس کو جسم میں داخل کرکے اس کے خالف ایک ویکسین بنانا چاہ رہا ہے۔ 35 سالہ ہوبورڈ ایک گیس کمپنی میں کنلسٹنٹ کے فرائض سرانجام دے رہا ہے کا کہنا ہے کہ وہ بہت مطمئن ہے کیونکہ وہ انسانیت کی خدمت کررہا ہے اور اگر اسے اپنی جان بھی دینی پڑے تو یہ ا نسانیت کی خدمت ہوگی۔
ہوبورڈ ان 20 لوگوں میں شامل ہے جو امریکی ادارہ صحت میں ایبوالا وائرس کے خلاف ویکسین کے لیے خدمات دے رہے ہیں۔ ہوبورڈ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ملیریا، ایڈز وغیرہ کی ویکسین کی تیاری میں کام کرچکا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ یہ کام انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر سرانجام دیتا ہے۔
امریکی شہری پیٹر ہوبورڈ کا کہنا ہے کہ وہ اس وائرس کو جسم میں داخل کرکے اس کے خالف ایک ویکسین بنانا چاہ رہا ہے۔ 35 سالہ ہوبورڈ ایک گیس کمپنی میں کنلسٹنٹ کے فرائض سرانجام دے رہا ہے کا کہنا ہے کہ وہ بہت مطمئن ہے کیونکہ وہ انسانیت کی خدمت کررہا ہے اور اگر اسے اپنی جان بھی دینی پڑے تو یہ ا نسانیت کی خدمت ہوگی۔
ہوبورڈ ان 20 لوگوں میں شامل ہے جو امریکی ادارہ صحت میں ایبوالا وائرس کے خلاف ویکسین کے لیے خدمات دے رہے ہیں۔ ہوبورڈ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ملیریا، ایڈز وغیرہ کی ویکسین کی تیاری میں کام کرچکا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ یہ کام انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر سرانجام دیتا ہے۔