مسلم لیگن کے رہنما ذوالفقار کھوسہ کی قیادت میں ناراض گروپ نوازشریف کیلئے نیا چیلنج

مسلم لیگ(ن) کے ناراض ارکان کا10نومبرکو پارلیمنٹ لاجز میں اجلاس بھی ہوچکا ہے

وزیراعظم نے رنے کیلیے سعدرفیق،اشفاق سرورکوذمے داری سونپ دی،ذرائع فوٹو: فائل

حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے15 ارکان پارلیمنٹ کاایک بلاک سامنے آسکتاہے جووزیراعظم نوازشریف کے لئے ایک نیاسیاسی چیلنج ہوگاجوبظاہرعمران خان اور طاہرالقادری کی سربراہی میں احتجاج کے ابتدائی حملوں سے بچ نکلے ہیں۔

پارٹی کے ساتھ پہلااختلاف رائے اس وقت سامنے آیاجب شریف بردران کے ایک اہم ساتھی سینیٹرذوالفقارکھوسہ وزیراعظم اورانکے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کیساتھ اپنے اختلافات کے حوالے سے کھل کرسامنے آئے۔ ذوالفقار کھوسہ اورانکے بیٹے دوست محمدکھوسہ اس وقت ناراض گروپ کی قیادت کررہے ہیں۔دوست کھوسہ نے جو2009ء میں مختصرمدت کیلیے وزیراعلیٰ پنجاب بھی رہے ، کھل کرمسلم لیگ (ن) کی قیادت پرتنقیدکی۔ حکمران جماعت کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ کم ازکم 4 ارکان قومی اسمبلی بھی پارٹی کے اندربڑا پریشر گروپ بنانے کیلیے بھرپورسرگرم عمل ہیں۔سابق وزیرمملکت امورخارجہ عبدالرحمن کانجو، سابق وزیرمملکت امورخارجہ صاحبزادہ نذیرسلطان، نجف علی اور رکن قومی اسمبلی رشیدخان اس گروپ کاحصہ ہیں۔ان ذرائع نے بتایا کہ اس گروپ کااجلاس 10نومبرکوپارلیمنٹ لاجزمیں ہوا ۔


جس میں مستقبل کی حکمت عملی بنانے پرغورکیاگیا۔ناراض ارکان میںسیدغوث علی شاہ بھی شریف برادران کیلیے پریشانی کاباعث ہیں جو مسلم لیگ (ن) سندھ کے سابق صدراورصدارتی منصب کیلیے مضبوط امیدوارتھے۔وہ پارٹی میں ناراض گروپ کاحصہ ہیں جووزیراعظم نوازشریف کے خلاف جماعت میں گروپ بنانے کی کوشش میں ہے ۔ وزیراعظم نوازشریف نے اس ماہ کے شروع میں صورتحال کاادراک کرتے ہوئے صاحبزادہ نذیرسلطان سے ملاقات بھی کی اور انھیںسمجھانے کی کوشش کی کہ وہ ناراض گروپ کی حمایت نہ کریں تاہم وزیراعظم کی یقین دہانیوں اوروعدوں کے باوجود ملاقات کامیاب نہیں ہوسکی۔اس صورتحال سے نمٹنے کیلیے وزیراعظم نوازشریف نے اب وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور پنجاب کے وزیرمحنت وانسانی وسائل راجہ اشفاق سرور کو یہ ذمے داری سونپی ہے کہ وہ ناراض ارکان سے ملاقات کریں اور ان کی شکایات کے فوری ازالے کیلیے کوششیں شروع کریں۔

یہ یادرہے کہ مسلم لیگ(ن) کو قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے اورپارلیمانی سیاست میں اس طرح کاچھوٹاناراض گروپ پریشانی کاباعث نہیں بن سکتا لیکن وزیراعظم نواز شریف سمجھتے ہیں کہ پارٹی معاملات میں کسی قسم کی کمزوری ان قوتوںکیلیے تقویت کاباعث بن سکتی ہے جوانہیں اقتدارسے ہٹانے کی کوشش کررہی ہیں اور یہ کمزوری عمران خان جیسے حزب اختلاف کے رہنماؤں کاحوصلہ بڑھائے گی۔
Load Next Story