بنگلا ديش ميں خالدہ ضیا کی جماعت بی این پی کے رہنما کو سزائے موت سنا دی گئی

ٹریبونل کی جانب زاہد حسین کو ان کی غیر موجودگی میں 6 الزامات پر سزائے موت جبک ہ 4 پر 40 برس قید کی سزا سنائی گئی

زاہد حسین بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے دوسرے رہنما ہیں جنہں جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا فوٹو:فائل

WASHINGTON:
بنگلا ديش ميں 1971 کے واقعات پر بنائے گئے ٹريبونل نے سابق حکمران جماعت ''بنگلا ديش نيشنلسٹ پارٹی'' کے رہنما زاہد حسين کو ان کی غير حاضری ميں سزائے موت سنا دی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے شہر ''ناگرکندا'' کے سابق میئر اور ملک میں حزب اختلاف کی اہم ترین جماعت ''بنگلا ديش نيشنلسٹ پارٹی'' کے رہنما زاہد حسین پر 1971 میں لوگوں پر اغوا کے بعد تشدد اور انہیں قتل کرنے کے مختلف الزامات تھے جب کہ زاہد حسین گزشتہ برس اپنے خلاف مقدمات قائم ہونے کے بعد روپوش ہوگئے تھے، سماعت کے دوران ٹریبونل نے پولیس حکام کو ان کی کسی بھی صورت گرفتاری کا حکم دیا تھا تاہم وہ پولیس کے ہاتھ نہیں آئے۔


ٹریبونل کے وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ زاہد حسین سوئیڈن فرار ہوگئے ہیں، ٹریبونل نے زاہد حسین کی غیر موجودگی میں انہیں 6 الزامات پر سزائے موت جب کہ 4 پر 40 برس قید کی سزا سنادی ۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم حسینہ واجد کی جانب سے قائم جنگی جرائم کے ٹریبونل نے اب تک جماعت اسلامی کے کئی رہنماؤں کو سزائے موت دی ہے تاہم زاہد حسین بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے دوسرے رہنما ہیں جنہں جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
Load Next Story