بلوچوں سے نا انصافیاں ختم کی جائیں مزید جنازے نہیں اٹھاسکتےاخترمینگل
بلوچستان سے زیادتیاںکرنیوالوںکوکوئی پچھتاوانہیں،رہنمابی این پی،عمران خان سے ملاقات
لاہور:
تحریک انصاف اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل )نے بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی حل نکالنے اورفوجی آپریشن کے خاتمے پراتفاق کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے۔
بلوچستان سمیت فیڈریشن کی تمام اکائیوں اورقوموں کے درمیان تعلقات کار انصاف اور برابری کی بنیاد پر قائم کیے جائیں۔ہفتے کوعمران خان نے اختر مینگل سے ملاقات کی جس میںبلوچستان کی صورتحال ٗ لاپتہ افرادکے معاملے سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیاگیا ۔اس موقع پر تحریک انصاف کے صدرمخدوم جاوید ہاشمی اوردیگر بھی موجود تھے ،ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہاکہ بلوچستان سے زیادتیاںکرنے والوںکوکوئی پچھتاوانہیں ٗمزیدجنازے نہیں اٹھا سکتے ٗ جیلیں،پھانسیاں ایوارڈیا پیکجزکیلیے نہیںکاٹیں ٗغلطی تسلیم کیے بغیرمسئلہ حل نہیںہوسکتا ٗ بلوچستان میں بیرونی ہاتھ صرف رحمٰن ملک کی عینک سے کیوں نظرآتاہے۔
فوج کواحساس ہوتاتواس کا رویہ سپریم کورٹ میںجارحانہ نہ ہوتا، 65 سال سے ہمارامعاشی استحصال کیاجارہاہے،بلوچ اپنے حق کامطالبہ کررہے ہیں، معافیوں سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوںگے، بلوچستان کیس میں اٹارنی جنرل لیفٹیننٹ جنرل کے طورپرپیش ہوتے ہیں،سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کا رویہ درست نہیں تھا۔ پنجاب کی سیاسی جماعتیں اِس بلاکے پنجے اورناخن کاٹ سکتی ہیں، گیس سوئی سے نکالی جاتی ہے مگراب تک سوئی کوگیس نہیں ملی،بلوچستان کے ساتھ جوگزری اِس پرحکومت کوپچھتاوانہیں ہے۔
حکومت پراعتمادہوتاتوپہلے ہی ان کے دروازے پرآتا۔ بلوچستان میں بیرونی ہاتھ صرف رحمٰن ملک کی عینک سے کیوں نظرآتاہے، موقف سننے پر ہم سپریم کورٹ کے ہم شکر گزار ہیں ،ہمارے ساتھ نا انصافیاں ختم کی جائیں ہم مزید جنازے نہیں اٹھاسکتے ، انہوںنے کہاکہ عمران خان نے ہمارے چھ نکات کی حمایت کی ہے،ہمیں سیاسی جماعتوں سے ہمدردیوںکے سواکچھ اورنہیں ملا۔اس موقع پر عمران خان نے کہاکہ مسائل کا حل سیاسی طریقے سے تلاش کیا جائے کیونکہ امن ہمیشہ انصاف سے آتا ہے بلوچستان میں حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی نیا پاکستان بنانے کا وقت آ گیا ہے۔
ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا اگرپاکستان کو آگے لے کرجانا ہے تو پھرہمیں اپنا محاسبہ بھی کرنا ہوگا۔بلوچستان میںجب فوج سب کچھ کررہی ہے توپھرحکومت کا کیا کردار ہے ، ہم نے مشرقی پاکستان سے کیاسبق سیکھا،صوبوں کے تعلقات انصاف پر مبنی ہونے چاہئیں ، قبائلی علاقوں میں ملٹری آپریشن کا نتیجہ کیا نکلا وہ ہمارے سامنے ہے ۔ لاپتہ افراد کی بازیابی حکومت کی ذمہ داری ہے، انہوںنے کہاکہ ہماری پارٹی کا گراف 10فیصد نیچے آیا ہے جب ہم اپنے امیدوار کھڑے کریں گے اور انتخابی مہم چائیں گے تو گراف خود بخوداوپر آ جائیگا کیونکہ عوام با شعور ہو چکے ہیں ۔
دریں اثناسردار اختر مینگل نے یہاں مقامی ہوٹل میں سپریم کورٹ بار کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے چھ نکات اورشیخ مجیب کے نکات کو ایک نہ سمجھاجائے اور اس کو ایشو نہ بنایا جائے ان کے چھ نکات میں علیحدگی کا ایک بھی نقطہ شامل نہیں تھا 'جب تک بلوچستان میں لاپتہ افراد اور ٹارگٹ کلنگ کے ذمہ داران کو سزائیں نہیں دی جاتیں تب تک حالات معمول پر نہیں آسکتے 'بلوچستان میں سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو یا تو راستے سے ہٹا دیا گیا ہے یا پھر انہیں دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا ہے تاکہ بلوچستان میں سیاسی عمل شروع نہ ہوسکے ۔
ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے بجائے تیزاب پاشی کی جارہی ہے ' ایک پاسپورٹ دینے سے کسی کو پاکستانی نہیں بنایا جاسکتا 'حکمرانوں کو چاہیے کہ ہمیں پاکستانی بنانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدام کریں۔انھوںنے کہا کہ بلوچستان میں جنگی حالات ہیں ان حالات میں الیکشن کیسے ہوسکتے ہیں ۔ 'ڈیتھ سکوارڈ کے ڈر سے لوگ خوفزدہ ہیںا س موقع پرسپریم کورٹ بار کے صدر یاسین آزاد نے کہاکہ ہم پہلے پاکستانی ہیں اس کے بعد قومیت آتی ہے ۔ ہم نے اے پی سی کے اعلامیہ میں اختر مینگل کے چھ نکات شامل کر لئے ہیں ۔دریں اثنا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اختر مینگل نے کہا ہے کہ کبھی اسکرپٹ پر سیاست نہیں کی۔ کبھی پتنگیں نہیں اڑائیں۔ ایم کیو ایم کے رہنمائوں نے ٹیلی فون پر پوچھا تھا کہ آپ کب دبئی جا رہے ہیں۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ آج جا رہا ہوں۔
تحریک انصاف اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل )نے بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی حل نکالنے اورفوجی آپریشن کے خاتمے پراتفاق کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے۔
بلوچستان سمیت فیڈریشن کی تمام اکائیوں اورقوموں کے درمیان تعلقات کار انصاف اور برابری کی بنیاد پر قائم کیے جائیں۔ہفتے کوعمران خان نے اختر مینگل سے ملاقات کی جس میںبلوچستان کی صورتحال ٗ لاپتہ افرادکے معاملے سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیاگیا ۔اس موقع پر تحریک انصاف کے صدرمخدوم جاوید ہاشمی اوردیگر بھی موجود تھے ،ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہاکہ بلوچستان سے زیادتیاںکرنے والوںکوکوئی پچھتاوانہیں ٗمزیدجنازے نہیں اٹھا سکتے ٗ جیلیں،پھانسیاں ایوارڈیا پیکجزکیلیے نہیںکاٹیں ٗغلطی تسلیم کیے بغیرمسئلہ حل نہیںہوسکتا ٗ بلوچستان میں بیرونی ہاتھ صرف رحمٰن ملک کی عینک سے کیوں نظرآتاہے۔
فوج کواحساس ہوتاتواس کا رویہ سپریم کورٹ میںجارحانہ نہ ہوتا، 65 سال سے ہمارامعاشی استحصال کیاجارہاہے،بلوچ اپنے حق کامطالبہ کررہے ہیں، معافیوں سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوںگے، بلوچستان کیس میں اٹارنی جنرل لیفٹیننٹ جنرل کے طورپرپیش ہوتے ہیں،سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کا رویہ درست نہیں تھا۔ پنجاب کی سیاسی جماعتیں اِس بلاکے پنجے اورناخن کاٹ سکتی ہیں، گیس سوئی سے نکالی جاتی ہے مگراب تک سوئی کوگیس نہیں ملی،بلوچستان کے ساتھ جوگزری اِس پرحکومت کوپچھتاوانہیں ہے۔
حکومت پراعتمادہوتاتوپہلے ہی ان کے دروازے پرآتا۔ بلوچستان میں بیرونی ہاتھ صرف رحمٰن ملک کی عینک سے کیوں نظرآتاہے، موقف سننے پر ہم سپریم کورٹ کے ہم شکر گزار ہیں ،ہمارے ساتھ نا انصافیاں ختم کی جائیں ہم مزید جنازے نہیں اٹھاسکتے ، انہوںنے کہاکہ عمران خان نے ہمارے چھ نکات کی حمایت کی ہے،ہمیں سیاسی جماعتوں سے ہمدردیوںکے سواکچھ اورنہیں ملا۔اس موقع پر عمران خان نے کہاکہ مسائل کا حل سیاسی طریقے سے تلاش کیا جائے کیونکہ امن ہمیشہ انصاف سے آتا ہے بلوچستان میں حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی نیا پاکستان بنانے کا وقت آ گیا ہے۔
ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا اگرپاکستان کو آگے لے کرجانا ہے تو پھرہمیں اپنا محاسبہ بھی کرنا ہوگا۔بلوچستان میںجب فوج سب کچھ کررہی ہے توپھرحکومت کا کیا کردار ہے ، ہم نے مشرقی پاکستان سے کیاسبق سیکھا،صوبوں کے تعلقات انصاف پر مبنی ہونے چاہئیں ، قبائلی علاقوں میں ملٹری آپریشن کا نتیجہ کیا نکلا وہ ہمارے سامنے ہے ۔ لاپتہ افراد کی بازیابی حکومت کی ذمہ داری ہے، انہوںنے کہاکہ ہماری پارٹی کا گراف 10فیصد نیچے آیا ہے جب ہم اپنے امیدوار کھڑے کریں گے اور انتخابی مہم چائیں گے تو گراف خود بخوداوپر آ جائیگا کیونکہ عوام با شعور ہو چکے ہیں ۔
دریں اثناسردار اختر مینگل نے یہاں مقامی ہوٹل میں سپریم کورٹ بار کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے چھ نکات اورشیخ مجیب کے نکات کو ایک نہ سمجھاجائے اور اس کو ایشو نہ بنایا جائے ان کے چھ نکات میں علیحدگی کا ایک بھی نقطہ شامل نہیں تھا 'جب تک بلوچستان میں لاپتہ افراد اور ٹارگٹ کلنگ کے ذمہ داران کو سزائیں نہیں دی جاتیں تب تک حالات معمول پر نہیں آسکتے 'بلوچستان میں سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو یا تو راستے سے ہٹا دیا گیا ہے یا پھر انہیں دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا ہے تاکہ بلوچستان میں سیاسی عمل شروع نہ ہوسکے ۔
ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے بجائے تیزاب پاشی کی جارہی ہے ' ایک پاسپورٹ دینے سے کسی کو پاکستانی نہیں بنایا جاسکتا 'حکمرانوں کو چاہیے کہ ہمیں پاکستانی بنانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدام کریں۔انھوںنے کہا کہ بلوچستان میں جنگی حالات ہیں ان حالات میں الیکشن کیسے ہوسکتے ہیں ۔ 'ڈیتھ سکوارڈ کے ڈر سے لوگ خوفزدہ ہیںا س موقع پرسپریم کورٹ بار کے صدر یاسین آزاد نے کہاکہ ہم پہلے پاکستانی ہیں اس کے بعد قومیت آتی ہے ۔ ہم نے اے پی سی کے اعلامیہ میں اختر مینگل کے چھ نکات شامل کر لئے ہیں ۔دریں اثنا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اختر مینگل نے کہا ہے کہ کبھی اسکرپٹ پر سیاست نہیں کی۔ کبھی پتنگیں نہیں اڑائیں۔ ایم کیو ایم کے رہنمائوں نے ٹیلی فون پر پوچھا تھا کہ آپ کب دبئی جا رہے ہیں۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ آج جا رہا ہوں۔