طاہرالقادری 20 نومبر کو پاکستان آئیں گے جو گرفتار کرسکتا ہے کرلے صدر عوامی تحریک
پی ٹی وی اور پاکستان سیکریٹریٹ پر حملہ پرویز رشید اور ماوری میمن کی سازش تھی، رحیق عباسی
BRISBANE:
پاکستان عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی نے کہا ہے کہ پی ٹی وی پر حملہ حکومت نے خود کرایا جب کہ طاہرالقادری 20 نومبر کو پاکستان آرہے ہیں اگر کوئی گرفتار کرسکتا ہے تو کرلے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رحیق عباسی نے کہا کہ پی ٹی وی اور پاکستان سیکریٹریٹ پر حملہ پرویز رشید اور ماوری میمن کی سازش تھی جسے حکومت نے خود کرایا جس کے بعد دباؤ ڈال کر عمران خان اور طاہرالقادری کے وارنٹ جاری کرائے گئے لیکن عدلیہ کو بھی دیکھنا چاہئے تھا کہ ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بنتا ہے کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے ہمیں ڈرایا نہیں جاسکتا، طاہرالقادری 20 نومبر کو پاکستان آرہے ہیں اور وہ لاہور میں اتریں گے اگر کوئی انہیں گرفتار کرسکتا ہے تو کرلے۔
رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے غیرجانبدار ٹیم نہیں بنائی گئی جسے مسترد کرتے ہیں، سانحہ کو5 ماہ گزر چکے ہیں لیکن اب تک اس میں ملوث کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی کسی کے خلاف کارروائی ہوئی، رانا ثنا اللہ سے استعفیٰ لیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ اہم اجلاس میں شریک ہوتے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی نے کہا ہے کہ پی ٹی وی پر حملہ حکومت نے خود کرایا جب کہ طاہرالقادری 20 نومبر کو پاکستان آرہے ہیں اگر کوئی گرفتار کرسکتا ہے تو کرلے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رحیق عباسی نے کہا کہ پی ٹی وی اور پاکستان سیکریٹریٹ پر حملہ پرویز رشید اور ماوری میمن کی سازش تھی جسے حکومت نے خود کرایا جس کے بعد دباؤ ڈال کر عمران خان اور طاہرالقادری کے وارنٹ جاری کرائے گئے لیکن عدلیہ کو بھی دیکھنا چاہئے تھا کہ ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بنتا ہے کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے ہمیں ڈرایا نہیں جاسکتا، طاہرالقادری 20 نومبر کو پاکستان آرہے ہیں اور وہ لاہور میں اتریں گے اگر کوئی انہیں گرفتار کرسکتا ہے تو کرلے۔
رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے غیرجانبدار ٹیم نہیں بنائی گئی جسے مسترد کرتے ہیں، سانحہ کو5 ماہ گزر چکے ہیں لیکن اب تک اس میں ملوث کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی کسی کے خلاف کارروائی ہوئی، رانا ثنا اللہ سے استعفیٰ لیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ اہم اجلاس میں شریک ہوتے ہیں۔