مالی سال 122011ٹیکس وصولیاں1900ارب تک بھی نہ پہنچ سکیں7052ارب روپے کے شارٹ فال کا انکشاف
سندھ ریونیو بورڈ کی وصولیاںشامل کرناغیرقانونی مگرکربھی لی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی طرف سے گزشتہ مالی سال ٹیکس وصولیوں میں70.52 ارب روپے کے شارٹ فال کا انکشاف ہوا ہے جبکہ مجموعی وصولیاں1900ارب روپے تک بھی نہ پہنچ سکیں اور جون کی ٹیکس وصولیوں میں صرف 10فیصد اضافہ ہوا جبکہ پورے مالی سال کے دوران ٹیکس وصولیوں میں اضافے کی شرح بھی کم ہو کر 20.8 فیصد تک آگئی جبکہ ایف بی آر مئی تک وصولیوں میں اضافے کی شرح 25 فیصد سے زائد کلیم کرتا رہا ہے۔
''ایکسپریس'' کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے دستیاب گزشتہ مالی سال کے 5جولائی تک کے عبوری اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے 30 جون کو ختم مالی سال میں مجموعی طور پر 1881.48 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جو1952 ارب روپے کے ہدف سے70.52 ارب روپے کم ہیں ۔ اس بارے میں وزارت خزانہ کے سینئر افسر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سندھ ریونیو بورڈ کی طرف سے حاصل کردہ ٹیکس وصولیاں شامل نہیں کی گئیں
کیونکہ اگر سندھ ریونیو بورڈ کی وصولیاں شامل کی جاتی ہیں تو اس سے قابل تقسیم محاصل کا حجم بڑھ جائیگا اور صوبے اس میں سے حصہ کلیم کریں گے جبکہ سندھ ریونیو بورڈ کی وصولیاں قابل تقسیم محاصل کے پول کا حصہ نہیں ہیں اور وہ صرف سندھ حکومت کی اپنی وصولیاں ہیں انہیں وفاقی حکومت صرف زبانی طور پر وفاقی ٹیکس وصولیوں میں شامل کرسکتی ہے لیکن قانونی طور پر یہ وفاقی ریونیو کا حصہ نہیں ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ وصولیاں شامل کر بھی لی جائیں تو بھی گزشتہ مالی سال کی ٹیکس وصولیوں میں 50ارب روپے سے زائد کا شارٹ فال آتا ہے
جبکہ ایف بی آر کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق جون میں 273.524 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئیں جو جون2011 میں 248.557 ارب روپے کی وصولیوں سے 10فیصد زیادہ ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال ایف بی آر نے درآمدات پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 83 ارب 80کروڑ 50 لاکھ روپے کی وصولیاں کیں تاہم مالی سال کی ٹیکس وصولیوں سال 2010-11 میں حاصل کردہ 1558.015ارب روپے کی وصولیوں سے 20.8 فیصد زیادہ ہیں، سال 2011-12کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں731.941ارب روپے کی وصولیاں ہوئیں جو سال 2010-11میں 602.451ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے 21.5 فیصد زیادہ ہیں،
اس دوران ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس وصولیاں 27.8 فیصد کے اضافے سے 809.311ارب روپے رہیں، مالی سال2010-11میں 633.357ارب روپے کا سیلزٹیکس جمع ہوا تھا،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 122.014 ارب روپے جمع ہوئے جو اس سے پچھلے مالی سال 137.354ارب روپے کی ایف ای ڈی وصولیوں سے 11.2فیصد کم ہیں جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 218.215 ارب روپے وصول کیے گئے جو اس سے پچھلے مالی سال کی 184.853 ارب روپے کی وصولیوںسے 18 فیصد زیادہ ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے جون میں سال بہ سال 10 فیصد کے اضافے سے 273.524 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا جن میں5.4فیصد اضافے سے 130.92 ارب روپے کا انکم ٹیکس، 23.4فیصد اضافے سے 98.328 ارب روپے کا سیلزٹیکس، 31 فیصد کمی سے 13.064 ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 21.4فیصد اضافے سے 31.211ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی شامل ہے جبکہ جون2011 میں یہ وصولیاں بالترتیب 124.204ارب، 79.706 ارب، 18.932ارب اور 25.716 ارب روپے رہیں تھی۔
''ایکسپریس'' کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے دستیاب گزشتہ مالی سال کے 5جولائی تک کے عبوری اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے 30 جون کو ختم مالی سال میں مجموعی طور پر 1881.48 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جو1952 ارب روپے کے ہدف سے70.52 ارب روپے کم ہیں ۔ اس بارے میں وزارت خزانہ کے سینئر افسر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سندھ ریونیو بورڈ کی طرف سے حاصل کردہ ٹیکس وصولیاں شامل نہیں کی گئیں
کیونکہ اگر سندھ ریونیو بورڈ کی وصولیاں شامل کی جاتی ہیں تو اس سے قابل تقسیم محاصل کا حجم بڑھ جائیگا اور صوبے اس میں سے حصہ کلیم کریں گے جبکہ سندھ ریونیو بورڈ کی وصولیاں قابل تقسیم محاصل کے پول کا حصہ نہیں ہیں اور وہ صرف سندھ حکومت کی اپنی وصولیاں ہیں انہیں وفاقی حکومت صرف زبانی طور پر وفاقی ٹیکس وصولیوں میں شامل کرسکتی ہے لیکن قانونی طور پر یہ وفاقی ریونیو کا حصہ نہیں ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ وصولیاں شامل کر بھی لی جائیں تو بھی گزشتہ مالی سال کی ٹیکس وصولیوں میں 50ارب روپے سے زائد کا شارٹ فال آتا ہے
جبکہ ایف بی آر کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق جون میں 273.524 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئیں جو جون2011 میں 248.557 ارب روپے کی وصولیوں سے 10فیصد زیادہ ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال ایف بی آر نے درآمدات پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 83 ارب 80کروڑ 50 لاکھ روپے کی وصولیاں کیں تاہم مالی سال کی ٹیکس وصولیوں سال 2010-11 میں حاصل کردہ 1558.015ارب روپے کی وصولیوں سے 20.8 فیصد زیادہ ہیں، سال 2011-12کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں731.941ارب روپے کی وصولیاں ہوئیں جو سال 2010-11میں 602.451ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے 21.5 فیصد زیادہ ہیں،
اس دوران ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس وصولیاں 27.8 فیصد کے اضافے سے 809.311ارب روپے رہیں، مالی سال2010-11میں 633.357ارب روپے کا سیلزٹیکس جمع ہوا تھا،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 122.014 ارب روپے جمع ہوئے جو اس سے پچھلے مالی سال 137.354ارب روپے کی ایف ای ڈی وصولیوں سے 11.2فیصد کم ہیں جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 218.215 ارب روپے وصول کیے گئے جو اس سے پچھلے مالی سال کی 184.853 ارب روپے کی وصولیوںسے 18 فیصد زیادہ ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق ایف بی آر نے جون میں سال بہ سال 10 فیصد کے اضافے سے 273.524 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا جن میں5.4فیصد اضافے سے 130.92 ارب روپے کا انکم ٹیکس، 23.4فیصد اضافے سے 98.328 ارب روپے کا سیلزٹیکس، 31 فیصد کمی سے 13.064 ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 21.4فیصد اضافے سے 31.211ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی شامل ہے جبکہ جون2011 میں یہ وصولیاں بالترتیب 124.204ارب، 79.706 ارب، 18.932ارب اور 25.716 ارب روپے رہیں تھی۔