اولمپکس کے سیکیورٹی انتظامات برطانیہ کیلیے درد سر بن گئے
مطلوبہ تعداد میں پرائیویٹ گارڈز نہ ملنے پر مزید 3500 ٹروپس کو طلب...
لندن اولمپکس کیلیے سیکیورٹی انتظامات برطانیہ کیلیے درد سر بن گئے، پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسی نے مطلوبہ گارڈز فراہم کرنے سے معذرت کرلی، جس پر حکومت کو اضافی 3500 ٹروپس کو ایونٹ کی سیکیورٹی کیلیے طلب کرنا پڑگیا، ادھر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایئرپورٹس پر ناتجربہ کار عملے کی تعیناتی سے بڑا مسئلہ کھڑا ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لندن اولمپکس کے آغاز میں بہت کم باقی رہ گیا ہے مگرابھی تک سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی ہے، منتظمین نے ایونٹ کی حفاظت کیلیے گارڈز فراہم کرنے کی خاطر ایک پرائیویٹ ایجنسی سے معاہدہ کیا تھا جس نے آخری لمحات پر مطلوبہ تعداد میں تربیت یافتہ گارڈز فراہم کرنے سے معذرت کرلی جس پر ہنگامی طور پر مزید 3500 ٹروپس کو طلب کیا جارہا ہے، وزیردفاع فلپ ہیمونڈ نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے۔
اس نئے اضافے کے ساتھ اولمپکس گیمز کی سیکیورٹی کیلیے تعینات کیے جانے والے ٹروپس کی تعداد 17 ہزار ہوجائے گی، ہیمونڈ کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی کی جانب سے مطلوبہ تعداد میں تربیت یافتہ گارڈز فراہم کرنے سے معذرت کے بعد وزارت داخلہ نے ہم سے مزید ٹروپس فراہم کرنے کی درخواست کی جوکہ ہم نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے قبول کرلی ہے، انھوں نے کہا کہ یہ فوجی گیمز کے دوران پولیس، سیکیورٹی گارڈز اور رضاکاروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق لندن اولمپکس کے آغاز میں بہت کم باقی رہ گیا ہے مگرابھی تک سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی ہے، منتظمین نے ایونٹ کی حفاظت کیلیے گارڈز فراہم کرنے کی خاطر ایک پرائیویٹ ایجنسی سے معاہدہ کیا تھا جس نے آخری لمحات پر مطلوبہ تعداد میں تربیت یافتہ گارڈز فراہم کرنے سے معذرت کرلی جس پر ہنگامی طور پر مزید 3500 ٹروپس کو طلب کیا جارہا ہے، وزیردفاع فلپ ہیمونڈ نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے۔
اس نئے اضافے کے ساتھ اولمپکس گیمز کی سیکیورٹی کیلیے تعینات کیے جانے والے ٹروپس کی تعداد 17 ہزار ہوجائے گی، ہیمونڈ کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی کی جانب سے مطلوبہ تعداد میں تربیت یافتہ گارڈز فراہم کرنے سے معذرت کے بعد وزارت داخلہ نے ہم سے مزید ٹروپس فراہم کرنے کی درخواست کی جوکہ ہم نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے قبول کرلی ہے، انھوں نے کہا کہ یہ فوجی گیمز کے دوران پولیس، سیکیورٹی گارڈز اور رضاکاروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔