سعودی عرب نے عمرہ زائرین کے لئے انگوٹھے کے نشان کی شرط لگادی

انگوٹھوں کے نشان کے بغیر کسی بھی شخص کو عمرہ کے لئے ویزا جاری نہیں کیا جائے گا

عمرہ زائرین کو ملک کے دور دراز علاقوں سے ملک کے 5 شہروں میں قائم کیے گئے ان مراکز پر آنا پڑے گا فوٹو: فائل

سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ زائرین کیلئے پاکستان میں انگوٹھے کے نشان کی شرط سے ملک کے دوردراز علاقوں میں رہنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سعودی حکومت نے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے عمرہ زائرین کے لئے سعودی عرب آمد سے قبل ان ممالک میں ہی انگوٹھے کے نشان کی شرط کو لازمی قرار دے دیا ہے اس سے قبل عمرہ زائرین کے سعودی عرب آمد کے موقع پرفنگرپرنٹ لئے جاتے تھے اس دوران عمرہ زائرین کی چھ چھ گھنٹے تک طویل لائنیں لگتی تھیں اور وقت کا ضیاع ہوتا تھا۔ کسی زائرکے فنگرپرنٹ میچ نہ ہونے کی صورت میں اسے ڈی پورٹ بھی کیا جاتا تھا۔ حج وعمرہ گروپ آرگنائزرز نے سعودی حکومت کی اس شرط پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس شرط سے عمرہ زائرین کو شدید مشکلات پیش آئیں گی کیونکہ سعودی حکومت نے پاکستان میں صرف ایک کمپنی کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ ملک کے پانچ بڑے شہروں کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں اپنے مراکزکھولے اور عمرہ زائرین کے فنگرپرنٹ لینے کا کام شروع کرے کیونکہ اس عمل کے بغیر عمرے کا ویزہ نہیں دیا جائے گا۔


سعودی حکومت نے پاکستان میں اعتماد لمیٹڈ نامی کمپنی کویہ اختیار دیا ہے کہ وہ عمرہ زائرین کے انگوٹھے کا پرنٹ لینے کا کام کرے۔ گروپ آرگنائزرز نے کہا کہ عمرہ زائرین جو ملک کے دور درازعلاقوں میں رہتے ہیں انھیں شرط کوپورا کرنے کے لئے ان بڑے شہروں میں آنا پڑے گا ۔جس کے لئے انھیں اضافی سفری اخراجات برداشت کرنے پڑیں گے اور اس کمپنی کوفیس بھی ادا کرنی ہوگی۔ گروپ آرگنائزرز نے کہا کہ پاکستان سے ہرسال تقریبا ً7 لاکھ سے 8 لاکھ کے درمیان زائرین عمرہ ادا کرنے کے لئے سعودی عرب جاتے ہیں جبکہ سعودی حکومت نے یہ شرط بھی رکھی ہوئی ہے کہ عمرہ زائرین کو ویزہ لگنے کے بعد 14 دن کے اندر عمرے کی ادائیگی کے بعد وطن واپس جانا ہوگا بصورت دیگر انھیں جرمانہ ادا کرنا پڑے گا ۔

گروپ آرگنائزرز نے کہا کہ فنگرپرنٹ لینے کے لئے طریقہ کار آسان بنایا جائے،کسی بھی شخص کے نادرا ریکارڈ میں فنگرپرنٹ اور دستخط موجود ہوتے ہیں یہ ذمے داری نادرا کودینی چاہیے تھی کیونکہ نادراکے دفاترملک کے چھوٹے بڑے تمام شہروں میں موجود ہیں اس طرح سے یہ کام آسان ہوجاتا۔انھوں نے کہا کہ یہ ذمے داری منظورشدہ حج عمرہ کمپنیوں کوبھی دی جاسکتی تھی۔ گروپ آرگنائزرز نے مطالبہ کیا کہ سعودی عرب نے جس کمپنی کو یہ ذمے داری دی ہے اس کمپنی کو پابند کیا جائے کہ وہ ملک کے 15 سے 20 شہروں میں اپنے مراکز قائم کرے تاکہ عمرہ زائرین کو طویل سفری مشکلات سے بچایا جاسکے۔
Load Next Story