عمران خان نے 30 نومبر کو اسلام آباد میں دہشت گردی کا تہیہ کررکھا ہے پرویز رشید
عمران خان اقتدارکی ہوس میں اندھے ہوچکے ہیں اوراقتدار مینڈیٹ کے ذریعے نہیں بلکہ اسے چھیننا چاہتے ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات
وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان ملک میں امن نہیں بلکہ انارکی چاہتے ہیں جہاں وہ بل اور ٹیکس ادا کئے بغیر رہ سکیں جبکہ انہوں نے 30 نومبر کو اسلام آباد میں دہشت گردی کا تہیہ کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں کچھ دہشت گردوں کے ساتھ رابطے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
پرویز رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کے قول وفعل میں تضاد ہے، وہ اقتدار کی ہوس میں اندھے ہوچکے ہیں اور اقتدار مینڈیٹ کے ذریعے نہیں بلکہ اسے چھیننا چاہتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست میں سب کچھ جائز ہے اس لئے طاقت کے استعال کی وکالت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اعداد وشمار کے ساتھ کمال جادوگری کرتے ہیں، گزشتہ سال اشتہاروں پر 10 ارب روپے نہیں بلکہ 70 کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ آئی بی کو فنڈز دہشت گردی سے لڑنے کے لئے دیئے گئے، عمران خان اگر قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں تو لوگوں کو اکسانے کے بجائے عدالتوں سے رجوع کریں اور اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو انھیں پاکستان کو تباہ کرنے کے بجائے اس کے لئے کام کرنا چاہئے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی پر حملے پرعمران خان نے طاہرالقادری سے مبارکباد وصول کی، انہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کو اپنا ٹائیگر کہا اور واپس آنے کی ہدایت کی جس پر وہ واپس بھی آگئے، جب حکومت نے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا تو یہ عمران خان اور ان کی جماعت ہی تھی جنہوں نے انہیں پولیس اسٹیشن سے چھڑایا، ان کے وکلا نے پی ٹی وی پر حملے میں گرفتار لوگوں کی ضمانتیں کرائیں اور اب اس واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 14 اگست سے یکم ستمبر تک اشتعال انگیز تقرریں کیں، انہوں نے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے استعفیٰ نہ دیا تو ان کے ٹائیگر جو کریں گے اس کے ذمہ دار خود ہوں گے اور جب انہیں احساس جرم ہوا تو کہنے لگے انہیں واقعے کا پتہ ہی نہیں وہ تو کنٹینر میں سورہے تھے۔ چند روز قبل شیخ رشید نے مارو ، مرو اور جلاؤ گھیراؤ کی ترغیب دی، عمران خان اب بھی بتادیں جب شیخ رشید نے یہ بات کی تو وہ سو رہے تھے یا جاگ رہے تھے کیونکہ اگر اس تقریر پر کوئی واقعہ ہوا تو عمران خان کو اس سے جان چھڑانا مشکل ہوجائے گی اور اس کی ذمہ داری بھی قبول کرنی پڑے گی۔ اس لئے بہتر ہے کہ وہ پارلیمانی سیاست کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کریں جو ان کا سیاسی نکتہ نظر ہے۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 30 نومبر کو اسلام آباد میں دہشت گردی کا تہیہ کررکھا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے کچھ دہشت گردوں کےساتھ رابطے کی بھی کوشش کی ہے،حکومت نے دھرنے کے معاملے میں صبر کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے لوگوں کو ان کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، طاہرالقادری نے اپنے کینیڈین پاسپورٹ کی تجدید کے لئے دھرنا ختم کردیا، ہم چاہتے ہیں کہ عوام ان کے عزائم کے لئے استعمال نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تحریک انصاف سے بات چیت کے لئے تیار ہے، ہماری طرف سےکبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا گیا۔ ہم آج بھی مذاکرات کے لئےتیارہیں اور مذاکرات آئین اورقانون کے اندر رہتے ہوئے ہوں گے۔
پرویز رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کے قول وفعل میں تضاد ہے، وہ اقتدار کی ہوس میں اندھے ہوچکے ہیں اور اقتدار مینڈیٹ کے ذریعے نہیں بلکہ اسے چھیننا چاہتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست میں سب کچھ جائز ہے اس لئے طاقت کے استعال کی وکالت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اعداد وشمار کے ساتھ کمال جادوگری کرتے ہیں، گزشتہ سال اشتہاروں پر 10 ارب روپے نہیں بلکہ 70 کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ آئی بی کو فنڈز دہشت گردی سے لڑنے کے لئے دیئے گئے، عمران خان اگر قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں تو لوگوں کو اکسانے کے بجائے عدالتوں سے رجوع کریں اور اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو انھیں پاکستان کو تباہ کرنے کے بجائے اس کے لئے کام کرنا چاہئے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی پر حملے پرعمران خان نے طاہرالقادری سے مبارکباد وصول کی، انہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کو اپنا ٹائیگر کہا اور واپس آنے کی ہدایت کی جس پر وہ واپس بھی آگئے، جب حکومت نے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا تو یہ عمران خان اور ان کی جماعت ہی تھی جنہوں نے انہیں پولیس اسٹیشن سے چھڑایا، ان کے وکلا نے پی ٹی وی پر حملے میں گرفتار لوگوں کی ضمانتیں کرائیں اور اب اس واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 14 اگست سے یکم ستمبر تک اشتعال انگیز تقرریں کیں، انہوں نے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے استعفیٰ نہ دیا تو ان کے ٹائیگر جو کریں گے اس کے ذمہ دار خود ہوں گے اور جب انہیں احساس جرم ہوا تو کہنے لگے انہیں واقعے کا پتہ ہی نہیں وہ تو کنٹینر میں سورہے تھے۔ چند روز قبل شیخ رشید نے مارو ، مرو اور جلاؤ گھیراؤ کی ترغیب دی، عمران خان اب بھی بتادیں جب شیخ رشید نے یہ بات کی تو وہ سو رہے تھے یا جاگ رہے تھے کیونکہ اگر اس تقریر پر کوئی واقعہ ہوا تو عمران خان کو اس سے جان چھڑانا مشکل ہوجائے گی اور اس کی ذمہ داری بھی قبول کرنی پڑے گی۔ اس لئے بہتر ہے کہ وہ پارلیمانی سیاست کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کریں جو ان کا سیاسی نکتہ نظر ہے۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 30 نومبر کو اسلام آباد میں دہشت گردی کا تہیہ کررکھا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے کچھ دہشت گردوں کےساتھ رابطے کی بھی کوشش کی ہے،حکومت نے دھرنے کے معاملے میں صبر کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے لوگوں کو ان کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، طاہرالقادری نے اپنے کینیڈین پاسپورٹ کی تجدید کے لئے دھرنا ختم کردیا، ہم چاہتے ہیں کہ عوام ان کے عزائم کے لئے استعمال نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تحریک انصاف سے بات چیت کے لئے تیار ہے، ہماری طرف سےکبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا گیا۔ ہم آج بھی مذاکرات کے لئےتیارہیں اور مذاکرات آئین اورقانون کے اندر رہتے ہوئے ہوں گے۔