الطاف حسین کا پنجابی سرائیکی قوم سے خطاب

جن لوگوں کی عمریں کم ہیں وہ اسٹوڈنٹس ہیں، طالب علم ہیں، وہ سیکھ رہے ہیں، وہ تاریخی حقائق سے واقف نہیں۔

ISLAMABAD:
(متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے گزشتہ دنوں لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں پنجابی اور سرائیکی ذمے داران و کارکنان سے خطاب کیا، جس کا متن قارئین ایکسپریس کی خدمت میں پیش ہے)

واجب الاحترام بزرگوں، میری مائوں، بہنوں، عزیز تحریکی ساتھیو، پنجابی، سرائیکی عوام... دیگر قومتیوں سے تعلق رکھنے والے عوام، اراکین رابطہ کمیٹی پرنٹ والیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد... غر ض یہ کہ جہاں جہاں میری آواز پہنچ رہی ہے، جہاں جہاں مجھے سنا جار ہا ہے ان سب کو میری طرف سے السلام و علیکم!

آج سرائیکی عوام اور پنجابی بھائیوں کا اجتماع ہے اور اس اجتماع میں حاضرین کی تعداد دیکھنے کے بعد میں نے یہ فیصلہ کیا کہ اس سے پہلے کہ میں سرائیکی بھائیوں سے، پنجابی بھائیوں سے کوئی اور بات کروں... رابطہ کمیٹی کو ہدایت کرتا ہوں کہ جیسا جناح گرائونڈ میں پختون عوام کا جلسہ ہوا تھا، ایسے جلسے کا جلد سے جلد سرائیکی اور پنجابی عوام کا اجتماع جناح گراؤنڈ میں رکھنے کا اعلان کرے۔

عزیز تحریکی ساتھیو، نوجوانوں! جن لوگوں کی عمریں کم ہیں وہ اسٹوڈنٹس ہیں، طالب علم ہیں، وہ سیکھ رہے ہیں، وہ تاریخی حقائق سے واقف نہیں... بہت سے طالب علم جنھوں نے تحریک پاکستان کو دیکھا نہیں... آج وہ جو سب کچھ سیکھ رہے ہیں... اسکولوں سے سیکھ رہے ہیں... کالجوں میں سیکھ رہے ہیں... تاریخ کی کتابیں پڑھ کر سیکھ رہے ہیں، لیکن بہت سی باتیں اتنی عام ہیں کہ اس سے سب ہی واقف ہیں... مثال کے طور پر طاقتور، مفادپرست، خودغرض، حقائق جانتے ہوئے بھی اس سے انکار کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر آج کا اجتماع ہے، اس اجتماع کے بارے میں آپ کسی کو بھی بتائیں گے تو کتنے فیصد لوگ یقین کریں گے کہ اتنا بڑا اجتماع صرف سرائیکی اور پنجابی عوام کا مشترکہ جلسہ ہوا اور اس میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ شریک ہیں... میں یہ بتانا چاہوں گا کہ کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں جس کے معنی سب ہی سمجھ لیتے ہیں، مثال کے طور پر divide and rule لڑائو سازشیں کرکے لڑائو... کمزوروں مظلوموں کو سازشوں کے ذریعے لسانی اور Ethenic بنیادوں پر انھیں لڑائو... اور یہ آپس میں لڑتے رہیں۔

اور لڑانے والے خاندان کے خاندان نسل در نسل حکومت کرتے رہیں... میں سرائیکی عوام سے پوچھنا چاہتا ہوں، سرائیکی کارکنان، پنجابی کارکنان، وہ تو جواب دیں گے لیکن میں عوام سے جہاں جہاں میرا یہ خطاب سنا جارہا ہے میں سرائیکی عوام اور پنجابی عوام سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ سرائیکی عوام کے حقوق کے حصول کی تنظیمیں بنانے والوں نے اور سرائیکی عوام کے مسائل بیان کرنے والے لیڈروں نے سرائیکی عوام کے مسائل کے حل کے لیے باتیں تو کیں لیکن قربانیاں کتنے لوگوں نے دیں؟

آپ مجھے بتائیے کہ سرائیکی لیڈروں میں کس کس نے سرائیکی عوام کے لیے جیلیں کاٹیں، تشدد برداشت کیا، اذیت خانوں میں سرکاری ظلم وستم سہا اور اس کے باوجود وہ ثابت قدم رہے؟ جتنے بڑے بڑے دعویدار ہیں سرائیکی عوام کے حقوق کے لیے... اور میں پنجابی عوام سے پوچھنا چاہتا ہوں... اے میرے معصوم پنجابی عوام، آپ کو پاکستان کے نعرے پر، اسلام کے نعرے پر استعمال تو بہت کیا گیا اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے لیڈروں نے اپنے آپ کو پنجابیوں کا نمائندہ قرار دیا۔

میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ پنجابی جو حقوق سے محروم ہیں، بھٹے کے مزدور ہیں، مزارعین ہیں، جو اپنے اپنے بڑے بڑے جاگیرداروں کے، وڈیروں کے غلام ہیں... ایسے محروم غریب پنجابیوں کے لیے کس پنچابی لیڈر نے اپنی جان کی قربانی پیش کی؟ میں سرائیکی کارکنوں، پنجابی کارکنوں سے کہتا ہوں جو کراچی میں رہتے ہیں، جوکراچی میں بیوی، بچوں، ماں باپ کے ساتھ رہتے ہیں۔


میرے بھائیوں میں آپ سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کراچی میں رہنے والے سرائیکی اور پنجابی بھائیوں، ماؤں، بہنوں، بزرگوں، آپ کراچی کی اکثریت، کراچی میں کاروبار کرنے کے لیے، محنت مزدوری کرکے رزق حلال کمانے کے لیے، پنجاب سے سفر کرکے کراچی آئے؟ محنت مزدری کی غرض سے۔ لیکن جو پنجابی اور سرائیکی دولت مند Industrialist کراچی میں رہتے ہیں، ان کا کبھی اردو بولنے والوں سے لڑائی جھگڑا ہوتے ہوئے آپ نے سنا؟ اگر آپ نے سنا تو یہ ہی سنا پنجابی مہاجر لڑائی جھگڑا، سرائیکی مہاجر جھگڑا، پٹھان مہاجر لڑائی جھگڑا، لیکن یہ ہی مہاجر جو پیسے والے ہیں ان کا اور پیسے والے پنجابی، پٹھان سرائیکیوں کا آپس میں جھگڑا ہوتا کس نے دیکھا ہے؟

پھر کراچی سے ایک جماعت مہاجر قومی موومنٹ کے نام سے عوامی سطح پر سامنے آتی ہے، پاکستانی عوام کے سامنے، کراچی کے عوام کے سامنے، سندھ کے عوام کے سامنے اور وہ اپنے حقوق کے حصول کی آواز بلند کرتی ہے، تو اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا کہ یہ آواز کہاں سے اٹھی ہے... جب معلوم ہوا کہ الطاف حسین نے یہ آواز اٹھائی ہے... معلوم کیا کہ کون ہے الطاف حسین... معلوم ہوا کہ 120 گز کے گھر میں رہنے والا... ٹیوشن پڑھاکر اپنی تعلیم مکمل کرنے والا... محنت مشقت مزدوری کرنے والا... مزدوری سے حاصل ہونے والی رقم سے تعلیم حاصل کرنے والا... یہ کہہ رہا ہے کہ جاگیرداروں، دولت مندوں، پیسوں والوں سے نجات حاصل کرو اور اپنے حقوق حاصل کرو۔

جب متحدہ قومی موومنٹ نے قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ میں غریب متوسط طبقے کے انتہائی غریب لوگوں کو منتخب کراکے جاگیرداروں اور وڈیروں کے برابر میں ان ایونوں میں بٹھایا تو ایک ہلچل مچ گئی... پاکستان سے Deligations آنے لگے، الطاف بھائی ہم پنجابی بھی مظلوم ہیں... ہم پختون بھی مظلوم ہیں... ہم سرائیکی بھی مظلوم ہیں... ہم ہزاروال بھی مظلوم ہیں، ہم بلتستانی بھی مظلوم ہیں، ہمارے علاقے کے بڑے بڑے مکھیا، جاگیردار، وڈیرے، سرداروں سے ہمیں نجات چاہیے۔ یہ گھرکے گھر اجاڑ دیتے ہیں۔ انھوںنے کہا آپ اعلان کریں، ہم پورے ملک کے مظلوم آپ کے ساتھ ہوں گے۔

ہم نے پھر ساتھیوں کے ساتھ مشورہ کرکے متحدہ قومی موومنٹ بنائی، 98 فیصد غریب مظلوم عوام کے حقوق کے لیے... اس سے پہلے کہ یہ آواز پنجاب میں، بلوچستان میں، پختونخوا میں، پنجاب کے گلی کوچوں میں، سندھ کے دیہاتوں میں، گوٹھوں میں پہنچتی تو اسٹیبلشمٹ نے حکمراں طبقے کے مفادات کی خاطر Statusquo کو برقرار رکھنے کے لیے سازشیں گھڑ کے پنجابیوں، سندھیوں، بلوچوں، پختونوں اور مہاجروں کے درمیان فسادات کرادیے، قتل عام کرادیے تاکہ اتنی نفرتیں پھیل جائیں کہ کوئی پنجابی مہاجر کا لفظ سننے کے لیے تیار نہ ہو، کوئی سرائیکی پختون مہاجر کو گلے لگانا تو کجا ہاتھ ملانا بھی پسند نہ کرے...

میرے بھائیوں، ماؤں، بہنوں، بزرگوں! پھر میڈیا کو ہمارے خلاف استعمال کیا گیا... زہریلے مضامین لکھوائے گئے... جھوٹی کہانیوں پر مبنی خوفناک کہانیاں مہاجروں سے منسوب کرکے لکھوائی گئیں... آپ اس وقت 90 پر بیٹھے ہیں، میرے سرائیکی بھائیوں، پنجابی بھائیوں، مائوں، بہنوں، میرے بزرگوں، آپ چاروں طرف چکر لگا کر دیکھ لو، کوئی ٹارچر سیل آپ کو نظر آرہا ہے؟ میرے پنجابی بھائیوں، سرائیکی بھائیوں، میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں، اگر آپ الطاف حسین کا ہاتھ تھام لیں اور ایم کیو ایم کے پرچم تلے جمع ہوجائیں تو خدا کی قسم ہم اسٹیبلشمنٹ سے بھی اور ہر طاقت سے لڑکر اس ملک میں غریبوں کا انقلاب لے کر آئیں گے... تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ لڑائی کرا کر نفرتیں جنم دی گئیں... ہم بھی ڈٹے رہے... ہم بھی جمے رہے... آج اﷲ کا کرم ہے، یہ ہی 90 ہے جہاں پنجابی یا سرائیکی آتے ہیں۔

حالات ایسے کردیے گئے تھے کہ یہاں ہر کوئی آتے ہوئے گھبراتا تھا... آج وہ سینہ تان کر ایسے آتا ہے جیسے اپنے گھر میں آرہا ہو۔ ہمارا ایک ایک غریب خواہ اس کی زبان پنجابی ہو، سرائیکی ہو، پشتو ہو، بلوچی ہو، ہزاروال ہو، بلتستانی ہو، کشمیری ہو، کوئی بھی زبان ہو، آپ ساتھ دیجیے... دوسروں کے پروپیگنڈے میں مت آئیے۔ ایم کیوایم کا ساتھ دیجیے۔

انشا اﷲ ہم اس شہر میں کسی کو پانی، بجلی سے محروم نہیں رہنے دیں گے... میرے بھائیوں، یہ کیا ملک میں سیاست ہوتی ہے کہ نانا، دادا، ان کا پوتا، نواسہ، ان کے بیٹے، بیٹیاں یہ حکومت میں پورے پورے خاندان کے خاندان آتے رہتے ہیں، یہ خاندانی سیاست ہے، موروثی سیاست ہے، میں لفاظی نہیں کررہا، بڑے بڑے لیڈر کہتے ہیں... ہم غریبوں کے حقوق کی تنظیم ہیں... ہم غریبوں کی نمائندہ تنظیم ہیں... یہ سمجھ لیجیے کہ میں آپ کے ہاتھ پر قرآن مجید دیتا ہوں یا جو آپ کی مقدس کتاب ہے وہ دیتا ہوں۔ آپ قسم کھا کر بتائیے پاکستان کی تاریخ میں صوبائی، قومی یا سینیٹ کے ایوانوں میں اگر منتخب کراکے کسی پارٹی نے کارکنوں کو بھیجا تو وہ کس جماعت یا پارٹی نے بھیجا؟ ایم کیوایم کے علاوہ کون سی جماعت ہے؟

(جاری ہے)
Load Next Story