دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار ’’بھارت‘‘ سب سے زیادہ غلام انسانوں کا ملک بن گیا
دنیا بھر میں 3 کروڑ 60 لاکھ افراد غلامی کا طوق پہنے ہوئے ہیں جن میں سے ایک کروڑ 40 لاکھ لوگ صرف بھارت میں ہیں
لاہور:
بھارتی حکمرانوں کی جانب سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور مستقبل کی سپر پاور ہونے کے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں غلامی کی زنجیروں میں جکڑے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد اسی ملک کی باسی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دور حاضر میں غلام ان لوگوں کو تصور کیا جاتا ہے جن سے جبری مشقت کرائی جائے، قرض کے عوض بلا معاوضہ مزدوری کرائی جائے ، لوگوں کی ان کی مرضی کے بغیر زبردستی ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی کرائی جائے، انہیں محکوم بنانے کے لئے ان میں زبردستی کی شادیاں کرائی جائیں یا پھرمالی منفعت کے لئے ان کا جنسی استحصال کیا جائے۔ اس حوالے سے چلائی جارہی عالمی مہم ''واک فری '' بھی چلائی جارہی ہے۔
''واک فری '' کی جانب سے کئے گئے سالانہ عالمی جائزے میں دنیا بھر کے 167 ملکوں میں لوگوں کے حالات اور معاشی و معاشرتی مسائل کا جائزہ لیا گیا جس کے تحت رواں برس دنیا بھر میں غلاموں کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس کے تحت دنیا بھر میں 3 کروڑ 60 لاکھ افراد انسان غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں جو دنیا کی کل آبادی کا 5 فیصد حصہ ہیں، بھارت میں ایک کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ افراد غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے، دوسرے نمبر پر چین ہے جہاں 30 لاکھ انسان غلام ہیں۔ تیسرے نمبر پر پاکستان، چوتھے پر ازبکستان جبکہ روس پانچویں نمبر پر ہے۔ملکی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے افریقی مملک ماریطانیہ میں غلاموں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے جہاں 4 فیصد لوگ غلام ہیں اور ان کی اکثریت نسل در نسل سے غلام چلی آرہی ہے۔
بھارتی حکمرانوں کی جانب سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور مستقبل کی سپر پاور ہونے کے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں غلامی کی زنجیروں میں جکڑے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد اسی ملک کی باسی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دور حاضر میں غلام ان لوگوں کو تصور کیا جاتا ہے جن سے جبری مشقت کرائی جائے، قرض کے عوض بلا معاوضہ مزدوری کرائی جائے ، لوگوں کی ان کی مرضی کے بغیر زبردستی ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی کرائی جائے، انہیں محکوم بنانے کے لئے ان میں زبردستی کی شادیاں کرائی جائیں یا پھرمالی منفعت کے لئے ان کا جنسی استحصال کیا جائے۔ اس حوالے سے چلائی جارہی عالمی مہم ''واک فری '' بھی چلائی جارہی ہے۔
''واک فری '' کی جانب سے کئے گئے سالانہ عالمی جائزے میں دنیا بھر کے 167 ملکوں میں لوگوں کے حالات اور معاشی و معاشرتی مسائل کا جائزہ لیا گیا جس کے تحت رواں برس دنیا بھر میں غلاموں کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس کے تحت دنیا بھر میں 3 کروڑ 60 لاکھ افراد انسان غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں جو دنیا کی کل آبادی کا 5 فیصد حصہ ہیں، بھارت میں ایک کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ افراد غلامی کی زندگی بسر کررہے ہیں جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے، دوسرے نمبر پر چین ہے جہاں 30 لاکھ انسان غلام ہیں۔ تیسرے نمبر پر پاکستان، چوتھے پر ازبکستان جبکہ روس پانچویں نمبر پر ہے۔ملکی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے افریقی مملک ماریطانیہ میں غلاموں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے جہاں 4 فیصد لوگ غلام ہیں اور ان کی اکثریت نسل در نسل سے غلام چلی آرہی ہے۔