پاکستان ایک نظر میں مظلوم ڈاکو

اب تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کچھ عرصےبعد جو زیادہ صفائی سے جیب کاٹے گا اسے چوری کے پیسے بھی ملیں گے اور انعام بھی۔

یہ تو معلوم تھا کہ اپنے حق کیلئے احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ مگر ڈاکووں کو اپنے حقوق کیلئے آواز اُٹھاتے پہلی بار دیکھا۔ شایداحتجاج اُنکا بھی حق ہے کہ وہ اِتنی محنت سے ڈکیتی کرتے ہیں اور پھر اُنہیںگرفتار کرلیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ کا عالمی چیمپئن ھی بنا اور ہاکی اور اسکوائش کے میدانوں میں بھی اپنی حاکمیت ایک طویل عرصے تک قائم رکھی اور اتنی طویل مدت تک مسلسل اِن کھیلوں کے میدان میں حاکمیت بھی ایک ریکارڈ ہے۔

اور اِس طرح کے بیشتر ریکارڈ ہیں جو پاکستان نے اپنے نام کیے جو ملک و قوم کے لیے فخر کا سبب بنے۔ مگر حالات اور واقعات کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بننےوالے ریکارڈ کی قسمیں بھی تبدیل ہورہی ہیں۔ کبھی یہاں سروں سے اخروٹ توڑنے کا ریکارڈ بنایا جاتاہے تو کابھی مخصوص حالت میں ایک پوزیشن میں کھڑا ہونے کا ریکارڈ بنایاجاتا ہے۔ اور پھر یہاں سب سے طویل مدت تک دھرنے کا بھی ریکارڈ بنا۔

مگر جناب یہ ریکارڈ تو وہ ہیں جن پر حیرانگی اُس حد تک نہیں ہونی چاہیے مگر حیرانگی کی آپ تب ہوگی جب میں آپکو یہ بتاوں گا کہ وطن عزیز میں ایک ایسے احتجاج کا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے کہ شاید ہی کبھی دنیا میں ایسا کبھی ہوا ہو۔ اور وہ ریکارڈ قائم کیا گیا ہے ڈاکووں کی جانب سے، جی جی آپ نے بالکل ٹھیک پڑھا ہے ۔۔۔ اِس بار ریکارڈ کا سہرا جاتا ہے ہمارے ملک کے مایہ ناز ڈاکوؤں کو جنہوں نے پولیس کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

ڈاکووں کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں ڈاکے مارنے کے لیے اسلحہ بھی فروخت کرتی ہے اور سہولیات بھی فراہم کرتی ہے۔ مگر پریشانی کی بات تو یہ ہے کہ پولیس اُن سے فی ڈاکو بھتہ وصول کرتی ہے اورجب آج کل مندے کا دورہے اُس میں بھی اُنہیں کوئی رعایت نہیں دی جارہی ہے۔


کیوں، آپ بھی ہوگئے نہ حیران؟، کیا کہنے ہیں ان ڈاکو حضرات کا جو اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہے ہیں جیسے وہ عوام کی فلاح و بہبود کا کوئی کام کررہے ہیں مگر ظالم ریاست اُنہیں یہ کام کرنے سے روکے جارہی ہے۔ اِس احتجاج کی اہم بات یہ بھی ہے کہ اسلحہ سے لیس ڈاکو وں نے دوران احتجاج اپنی فلم بنوائی اورپھر اپنا پیغام مختلف نجی چینلز کے ذریعے عوام اور حکمرانوں تک بھی پہنچوایا۔

لیکن جب ایک ذمہ دار پولیس آفیسر سے اس واقعہ کی بابت دریافت کیا تو انکا جواب بھی خوب تھا کہ ان ڈاکوؤں نے سختی کی وجہ سے پولیس کو بدنام کرنے کی سازش کی ہے کیونکہ پولیس ان کے خلاف ایکشن کرنے کی تیاری کر رہی ہے، واہ کیا کہنے ہیں۔مجھے تو حیرت ہو رہی ہے یہ کہ آخر ان بے ضمیر ڈاکوؤں کو یہ زیادتی کے لفظ سے کس نے آشنائی کروائی ہے کہ وہ اپنے اوپر ہونیوالی زیادتی سے تو خوب واقف ہیں لیکن جو وہ ساری زندگی اس گھناؤنے اور غیر قانونی کام کی وجہ سے شریف اور سادہ لوگوں کو لوٹتے رہے ان لوگوں سے اغوا برائے تاوان کی مد میں لاکھوں روپے بٹورتے رہے اب انصاف لینے کے لئے میڈیا پر آکر پتہ نہیں کیا پیغام دینا چاہتے ہیں اور اگر میڈیا کی رسائی ان لوگوں تک ہے توہمار ے ادارے جن کی ذمہ داری سیکورٹی جیسے معاملے سے ہے وہ کیونکر ان لوگوں سے بے خبر ہیں اور وضاحتی بیان میں یہ کہا جارہا ہے کہ ان ڈاکوؤں کے خلاف ایکشن ہونیوالا تھا اسلیئے یہ سب ڈرامہ کیا جا رہا ہے یعنی ان ڈاکوؤں کی اس جگہ تک بھی رسائی ہے جہاں یہ سیکورٹی پالیسی بنتی ہے کتنے ہی بے بس ہیں ہمارے ادارے ہمیں تو آج پتا چلا ہے ۔

جس طرح حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اُس سے تو ایسا ہی معلوم ہوتا ہے کہ کچھ عرصےبعد یہ بات عام ہو جائے گی کہ جو زیادہ صفائی سے جیب کاٹے گا اسے چوری کے پیسے بھی ملیں گے اور انعام بھی، اور جہاں تک سزا کا تعلق ہے اسکے لیے یہ لوگ احتجاج کا سہارا بھی لے سکتے ہیں کہ ایک تو اِتنی محنت سے یہ لوگ اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں اور پھر پولیس اُنہیں گرفتار کرلیتی ہے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story