دم دار ستارے پر زندگی کی بنیادی اکائی یعنی کاربن یا آرگنک مالیکیول موجود ہے سائنسدان

فیلےکی معلومات سے یہ بات سامنے آئی کہ دم دارستارے کی سطح کی خصوصیات اس سےبالکل مختلف ہیں جیسا کہ ہم سوچتےتھے،سائنسدان

چند روز قبل 10 سال میں 6 ارب 50 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے فیلے نے دم دار ستارے کی سطح پرتاریخی قدم رکھا تھا۔ فوٹو فائل

سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ خلائی روبوٹ فیلے کی جانب سے بھیجی گئی ابتدائی معلومات سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ دم دار ستارے پر زندگی کی بنیادی اکائی یعنی کاربن یا آرگنک مالیکیول موجود ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ خلائی روبوٹ فیلے نے دم دار ستارے پر اترنے کے بعد جو ابتدائی ڈیٹا زمین پر ارسال کیا تھا اس کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ستارے پر نہ صرف کاربن موجود ہے جو زمین پر انسانی زندگی کی بنیادی اکائیوں یعنی آرگینک مالکیول میں سے ایک ہے بلکہ اس کی سطح بھی کہیں زیادہ سخت ہے۔


جرمن سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ بات ابھی واضح نہیں کہ پایا جانا والا یہ عنصر پروٹین بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں،اس مشن کا ایک جز یہ تھا کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ زمین پر موجود کاربن سے متعلق مرکب دم دار ستارے سے زمین پر آئے تھے۔ سائنسدانوں نے کہا کہ فیلے کی معلومات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دم دار ستارے کی سطح کی خصوصیات اس سے بالکل مختلف ہیں جیسا کہ سائنسدان پہلے سوچتے تھے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ فیلے کے بھیجے گئے نمونے کے کیمیکل تجزیے سے جو سب سے اہم راز کھلے گا وہ نظام شمسی کے آغاز کے بارے میں ہوگا جس سے یہ پتہ چل سکے گا کہ 4 ارب 60 کروڑ سال پہلے یہ نظام کیسے وجود میں آیااور زمین پر زندگی کیسے وجود میں آئی، ریسرچر ٹیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ فیلے کی بیٹری میں کچھ بہتری آئی تاہم ابھی اس سے ڈیٹا موصول نہیں ہوسکتا۔

واضح رہے کہ فیلے نے چند روز قبل 10 سال کا سفر یعنی 6 ارب 50 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے دم دار ستارے کی سطح پر قدم رکھا تھا تاہم دو روز بعد ہی اس کی بیٹری نے کام چھوڑدیا تھا جس کی وجہ سے ابتدائی معلومات کے بعد مزید ڈیٹا حاصل نہیں کیا جاسکا۔
Load Next Story