عامر پر کرکٹ کے دروازے پھر سے کھولنے کی مخالفت
مصباح الحق اور ساتھیوں نے بڑی مشکل سے ٹیم کی ساکھ بحال کی اسے دوبارہ خراب نہیں کرنے دینا چاہیے، رمیز راجہ
پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہنے والے فاسٹ بولر عامر پر کرکٹ کے دروازے پھر سے کھولنے کی مخالفت کردی ہے۔
انھوں نے کہاکہ مصباح الحق اور ساتھیوں نے بڑی مشکل سے ٹیم کی ساکھ بحال کی اسے دوبارہ خراب نہیں کرنے دینا چاہیے۔ رمیز نے کہا کہ لوگ عامر کے حق میں یہ دلیل دیتے ہیں کہ وہ کم عمر تھے، انھیں ان چیزوں کے مضمرات کا علم نہیں تھا اور وہ ایک غریب فیملی سے تعلق رکھتے تھے اس لیے ایسی غلطی کر بیٹھے، میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ پاکستان میں تو لاکھوں بچے ان سے بھی بُرے حالات میں رہتے ہیں کیا ان سب کو پھر اس طرح کی غلط چیزوں میں پڑنے کا لائسنس جاری کردینا چاہیے۔
رمیز نے ایک واقعہ لکھا کہ پکڑے جانے سے صرف ایک روز قبل عامر نے ایک انگلش کاؤنٹی کی پیشکش مسترد کی، میری اس سے بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ جو رقم انھیں دی جارہی تھی وہ ان کی توقع سے چند پاؤنڈز کم تھی، اس لیے انھوں نے ایک بڑی کاؤنٹی کا حصہ بننے سے ہی انکار کردیا، اس سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ رقم کے معاملے میں وہ اتنا معصوم نہیں تھا۔
رمیز نے کہا کہ میں بھی سزا کاٹنے اور اپنی اصلاح کرنے والوں کو زندگی پھر سے شروع کرنے کا موقع دینے کا حامی ہوں لیکن اس کھیل میں تو قطعی نہیں دینا چاہیے جس کو خود اس نے بدنام کیا۔ رمیز راجہ نے انکشاف کیا کہ 90 کی دہائی کے ایک ٹور میں ٹیم میں 2گروپ تھے اور دونوں ہی نتائج خراب کرنے پر تلے رہتے تھے، مجھے اس ٹور میں پریکٹس میچ تک نہیں کھلایا گیا۔اس وقت منیجر نے مجھ سے کہا تھا کہ میں ان سب چیزوں کی رپورٹ کروں گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور پھر جسٹس قیوم رپورٹ میں سب کچھ سامنے آگیا۔ انھوں نے کہا کہ مصباح اور ٹیم سے پوچھنا چاہیے کہ کیا وہ اس کرپٹ پلیئر کو ایک بارپھر ڈریسنگ روم میں ساتھ بٹھانے کو تیار ہیں یا نہیں۔
انھوں نے کہاکہ مصباح الحق اور ساتھیوں نے بڑی مشکل سے ٹیم کی ساکھ بحال کی اسے دوبارہ خراب نہیں کرنے دینا چاہیے۔ رمیز نے کہا کہ لوگ عامر کے حق میں یہ دلیل دیتے ہیں کہ وہ کم عمر تھے، انھیں ان چیزوں کے مضمرات کا علم نہیں تھا اور وہ ایک غریب فیملی سے تعلق رکھتے تھے اس لیے ایسی غلطی کر بیٹھے، میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ پاکستان میں تو لاکھوں بچے ان سے بھی بُرے حالات میں رہتے ہیں کیا ان سب کو پھر اس طرح کی غلط چیزوں میں پڑنے کا لائسنس جاری کردینا چاہیے۔
رمیز نے ایک واقعہ لکھا کہ پکڑے جانے سے صرف ایک روز قبل عامر نے ایک انگلش کاؤنٹی کی پیشکش مسترد کی، میری اس سے بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ جو رقم انھیں دی جارہی تھی وہ ان کی توقع سے چند پاؤنڈز کم تھی، اس لیے انھوں نے ایک بڑی کاؤنٹی کا حصہ بننے سے ہی انکار کردیا، اس سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ رقم کے معاملے میں وہ اتنا معصوم نہیں تھا۔
رمیز نے کہا کہ میں بھی سزا کاٹنے اور اپنی اصلاح کرنے والوں کو زندگی پھر سے شروع کرنے کا موقع دینے کا حامی ہوں لیکن اس کھیل میں تو قطعی نہیں دینا چاہیے جس کو خود اس نے بدنام کیا۔ رمیز راجہ نے انکشاف کیا کہ 90 کی دہائی کے ایک ٹور میں ٹیم میں 2گروپ تھے اور دونوں ہی نتائج خراب کرنے پر تلے رہتے تھے، مجھے اس ٹور میں پریکٹس میچ تک نہیں کھلایا گیا۔اس وقت منیجر نے مجھ سے کہا تھا کہ میں ان سب چیزوں کی رپورٹ کروں گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور پھر جسٹس قیوم رپورٹ میں سب کچھ سامنے آگیا۔ انھوں نے کہا کہ مصباح اور ٹیم سے پوچھنا چاہیے کہ کیا وہ اس کرپٹ پلیئر کو ایک بارپھر ڈریسنگ روم میں ساتھ بٹھانے کو تیار ہیں یا نہیں۔