پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈا اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے وزیراعظم
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی دفاعی اداروں پر بے بنیاد الزامات درحقیقت اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے اور مقبوضہ جموں کشمیر کے بارے میں پاکستان اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔
مظفرآباد میں آزاد جموں کشمیر کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارایت سے محروم رکھا جارہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا،67 برس کی طویل مدت سے مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے باوجود حل نہ ہونے اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کی کشمیریوں پر انسانیت سوز سلوک کی وجہ سے یہ مسئلہ نہ صرف پیچیدہ ہوگیا بلکہ انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ میں ایک شرمناک اور بھیانک باب کا اضافہ ہوگیا جس پر اقوام متحدہ کی خاموشی باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی اور اصولی موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، حکومت نے بھارت سے مذاکرات میں پیش رفت کی لیکن بھارت کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کے مذاکرات بلاجواز معطل کردیئے جو منفی طرز عمل ہے جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج پر دہشتگردی کے الزامات بے بنیاد ہیں، مسلح افواج نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں اور خاطرخواہ کامیابیاں بھی حاصل کیں تاہم بھارت کی جانب سے پاکستان پر یہ الزام کہ ہم دہشتگردوں کو پناہ دیتے ہیں دراصل اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت پارٹی منشور کا حصہ ہے، دل سے چاہتے ہیں کشمیری بھائی اپنی منزل جلد سے جلد حاصل کریں، حکومت نے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر کیا،طاقت کے زور پر مسئلے کو حل اور امن قائم نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری پر اخلاقی دباؤ بڑھا کر بھارت کو بات چیت کی ٹیبل پر لانے کے لئے مجبور کیا جاسکتا ہے جس کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔
وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے جب کہ بھارت کا رویہ ہٹ دھرمی پر مبنی ہے اور کشمیروں پر کی جانے والی جارحیت انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے تاہم عالمی برادری پر اخلاقی دباؤ بڑھا کر بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے مجبور کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو عسکریت پسندی سے جوڑنا درست نہیں، پاکستانی ہرسال 5 فروری اور27 اکتوبر کو کشمیریوں سےاظہار یکجہتی کرتےہیں اور حالات جیسے بھی ہوں کشمیر کے ساتھ پاکستان کا تعلق قائم رہےگا۔