وفاقی وزیر زاہد حامد نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
خصوصی عدالت کا فیصلہ متفقہ نہیں اکثریتی ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے تاہم زاہدحامد کا استعفیٰ منظورنہیں کیا، اسحاق ڈار
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں عدالت کی جانب سے شریک ملزم ٹھہرائے جانے کے فیصلے پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے استعفی دے دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر زاہد حامد نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں شریک ملزم ٹھہرائے جانے کے فیصلے کے بعد اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا ۔ عدالتی فیصلے کے بعد زاہد حامد نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم نواز شریف کو ارسال کردیا ۔ اس موقع پر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی وزیر نہیں بننا چاہتا تھا لیکن دوستوں کے کہنے پر ذمہ داری سنبھالی لیکن چونکہ اب مجھے عدالت نے ملزم ٹھہرایا ہے اس لئے مزید کام نہیں کر سکتا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ متفقہ نہیں بلکہ اکثریتی ہے جس کا جائزہ لینے اور قانونی مشاورت کے بعد حکومت اپنا موقف پیش کرے گی تاہم وفاقی وزیر زاہد حامد کا استعفیٰ ابھی وزیراعظم نے منظور نہیں کیا۔
واضح رہے کہ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ نے حکومت کو 15 روز میں سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد سمیت سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو شریک ملزم بنا کر دوبارہ درخواست جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر زاہد حامد نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں شریک ملزم ٹھہرائے جانے کے فیصلے کے بعد اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا ۔ عدالتی فیصلے کے بعد زاہد حامد نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم نواز شریف کو ارسال کردیا ۔ اس موقع پر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی وزیر نہیں بننا چاہتا تھا لیکن دوستوں کے کہنے پر ذمہ داری سنبھالی لیکن چونکہ اب مجھے عدالت نے ملزم ٹھہرایا ہے اس لئے مزید کام نہیں کر سکتا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ متفقہ نہیں بلکہ اکثریتی ہے جس کا جائزہ لینے اور قانونی مشاورت کے بعد حکومت اپنا موقف پیش کرے گی تاہم وفاقی وزیر زاہد حامد کا استعفیٰ ابھی وزیراعظم نے منظور نہیں کیا۔
واضح رہے کہ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ نے حکومت کو 15 روز میں سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد سمیت سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو شریک ملزم بنا کر دوبارہ درخواست جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔