جنوبی ایشیاکی معاشی ترقی62فیصد رہنے کی امید
پاکستان میںبیرونی سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے،نجی کھپت میںاضافے کاامکان ہے
ایشیائی ترقیاتی بینک نے جنوبی ایشیا کے اقتصادی جائزے پر بھی نظرثانی کردی۔ جمعرات کو جاری رپورٹ میں اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں رواں سال ترقی کی رفتار اپریل کی پیش گوئی کے مطابق 6.6 فیصد رہنے کے بجائے 6.2فیصد اور آئندہ سال 7.1فیصد کے بجائے 6.9 فیصد رہے گی۔
اے ڈی بی کے مطابق عالمی معاشی سست روی کی وجہ سے خطے کی برآمدات کے ساتھ جنوبی ایشیا میں سرمایہ کاری بھی کم ہو گئی ہے تاہم اس کے منفی اثرات کسی حد تک ٹھوس ترسیلات زر نے زائل کردیے ہیں مگر بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے سے بیشترجنوبی ایشیائی ممالک کی کرنسیوں کی قدر گرگئی ہے اور افراط زر میں اضافہ ہوا جبکہ پیداواری شعبے کی ترقی بھی سست پڑ چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت میں بیرونی سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے تاہم پاکستان میں حقیقی نجی کھپت میں ترسیلات زر کی وجہ سے مالی سال 2011کی نسبت رواں مالی سال زیادہ اضافے کی امید ہے تاہم جنوبی ایشیا کو افراط زر اور کرنسی کی قدر کو صحت مند سطح پر رکھنے کیلیے نمو کی رفتار برقرار رکھنے ہوئے درآمدات میں کمی کرنا ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں رواں سال افراط زر کی شرح 7.7فیصد کی پرانی پیش گوئی کے برعکس 7.8 فیصد اور آئند سال6.9 فیصد رہنے کی امید ہے۔
اے ڈی بی کے مطابق عالمی معاشی سست روی کی وجہ سے خطے کی برآمدات کے ساتھ جنوبی ایشیا میں سرمایہ کاری بھی کم ہو گئی ہے تاہم اس کے منفی اثرات کسی حد تک ٹھوس ترسیلات زر نے زائل کردیے ہیں مگر بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے سے بیشترجنوبی ایشیائی ممالک کی کرنسیوں کی قدر گرگئی ہے اور افراط زر میں اضافہ ہوا جبکہ پیداواری شعبے کی ترقی بھی سست پڑ چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت میں بیرونی سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے تاہم پاکستان میں حقیقی نجی کھپت میں ترسیلات زر کی وجہ سے مالی سال 2011کی نسبت رواں مالی سال زیادہ اضافے کی امید ہے تاہم جنوبی ایشیا کو افراط زر اور کرنسی کی قدر کو صحت مند سطح پر رکھنے کیلیے نمو کی رفتار برقرار رکھنے ہوئے درآمدات میں کمی کرنا ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں رواں سال افراط زر کی شرح 7.7فیصد کی پرانی پیش گوئی کے برعکس 7.8 فیصد اور آئند سال6.9 فیصد رہنے کی امید ہے۔