سرتاج عزیز نے اپنے بیان سے آپریشن ضرب عضب کی پشت پر چھراگھونپا ہے طاہرالقادری
تحریک انصاف نے 30 نومبر کے جلسے میں شرکت کی دعوت دی توغور کریں گے، سربراہ پاکستان عوامی تحریک
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے کہتے ہیں کہ حکومت کا دہشتگردوں سے مک مکاہے، سرتاج عزیز نے اپنے بیان سے آدھے دہشتگردوں کی حمایت کا اعلان کرکے آپریشن ضرب عضب کی پشت پر چھرا گھونپا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے جوڈیشل کمیشن نے پنجاب حکومت کو مجرم قراردیا لیکن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر نہ لانے کے لئے حکومت نے حکم امتناعی لیا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے بننے والی جے آئی ٹی انصاف کا قتل، ظلم، خیانت اور مقتولوں و شہدا کے ساتھ دھوکہ دہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے کے بغیر ہم کسی جے آئی ٹی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ درحقیقت جے آئی ٹی کے نام سے جاری رپورٹ ''پٹیالہ ہاؤس'' پورٹ ہے جس پر صرف دستخط کئے جانے ہیں۔ اس سلسلے میں جس افسر کو کوئٹہ سے بلایا گیا ہے انہیں کچھ عرصے بعد ترقی سے بھی نوازا جائے گا۔ اس لئے وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن منسوخ کیا جائے اور حکومت سے مزاکرات کے دوران جن نکات پر اتفاق کیا گیا تھا ان کی بنیاد پر غیرجانب جے آئی ٹی کی تشکیل کی جائے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ایک جانب ملک میں امن و امان کے قیام کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ 3 روز قبل پی اے ٹی بلوچستان کے صدر کے بھائی انجنئیر معراج عمرانی اور بیوی کو ان کے بچوں سمیت قتل کیا گیا، اس وقت تک بلوچستان کے ارباب اختیار نے داد رسی نہیں کی۔ مسلم لیگ (ن) کا وطیرہ قتل عام ہے، جس طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں اسی طرح کی صورت حال بلوچستان میں ہے۔ ایسی صورتحال میں ریاست پاکستان کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ قاتلوں اور ان کے سرپرستوں اور محافظوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوجائے۔ جمہوریت، آئین، قانون اور انصاف کے قاتل ہیں۔ یہ اس قابل بھی نہیں کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرسکیں۔ پاک فوج کے سربراہ نے اپنے حالیہ دورہ امریکا کے دوران بیان دیا کہ ہم تمام دہشتگردوں کو ختم کرکے دم لیں گے اور دوسری جانب حکومت کا دہشتگردوں کے ساتھ اس قدر مک مکا ہے، مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ ہم ایسے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے جو پاکستان کے خلاف نہیں، انہوں نے دہشتگردوں کو حمایتی اور غیر حمایتی بنیادوں پر تقسیم کررکھا ہے۔ اس طریقے سے انہوں نے آدھے دہشتگردوں کی حمایت کا اعلان کردیا ہے اور آپریشن ضرب عضب کو ناکام کرنے کی ایک مرتبہ پھر سازش کی ہے۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کی پشت پر عین اس وقت چھرا گھونپا ہے جب پاک فوج کے سربراہ امریکا کے دورے پر دہشتگردوں کے خاتمے کے حوالے سے مذاکرات کررہے ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے تھر اور پنجاب میں تھل میں موت کا کھیل جاری ہے اور دونوں صوبوں میں مک مکا کی حکومتیں قائم ہیں، ان کی بنیاد عوام کی فلاح کے بجائے کرپشن ہے، اس لئے وہ اپنی سیاسی جنگ اس ظالم نظام اور حکومت کے خاتمے تک جاری رکھیں گے۔ ہم اپنی منزل سے نہیں ہٹے اور نہ ہی ہٹیں گے، ہماری منزل انقلاب اور اس ملک کے عوام کی تقدیر کو بدلناہے، وہ اپنی صحت اور بین الاقوامی مصروفیات کی وجہ سے بیرون ملک جاتے رہیں گے، اگر ان کی جدوجہد برسوں تک جاری رہی تو وہ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی اعلیٰ ترین قیادت کے درمیان کوئی اختالافات نہیں ہمارا مختلف سطح پر ایک دوسرے سے رابطہ رہتا ہے، 30 نومبر کو عمران خان کے جلسے میں شرکت کے لئے باضابطہ دعوت نہیں ملی اگر دعوت ملی تو پارٹی فیصلہ کرے گی۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے جوڈیشل کمیشن نے پنجاب حکومت کو مجرم قراردیا لیکن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر نہ لانے کے لئے حکومت نے حکم امتناعی لیا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے بننے والی جے آئی ٹی انصاف کا قتل، ظلم، خیانت اور مقتولوں و شہدا کے ساتھ دھوکہ دہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے کے بغیر ہم کسی جے آئی ٹی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ درحقیقت جے آئی ٹی کے نام سے جاری رپورٹ ''پٹیالہ ہاؤس'' پورٹ ہے جس پر صرف دستخط کئے جانے ہیں۔ اس سلسلے میں جس افسر کو کوئٹہ سے بلایا گیا ہے انہیں کچھ عرصے بعد ترقی سے بھی نوازا جائے گا۔ اس لئے وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن منسوخ کیا جائے اور حکومت سے مزاکرات کے دوران جن نکات پر اتفاق کیا گیا تھا ان کی بنیاد پر غیرجانب جے آئی ٹی کی تشکیل کی جائے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ایک جانب ملک میں امن و امان کے قیام کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ 3 روز قبل پی اے ٹی بلوچستان کے صدر کے بھائی انجنئیر معراج عمرانی اور بیوی کو ان کے بچوں سمیت قتل کیا گیا، اس وقت تک بلوچستان کے ارباب اختیار نے داد رسی نہیں کی۔ مسلم لیگ (ن) کا وطیرہ قتل عام ہے، جس طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں اسی طرح کی صورت حال بلوچستان میں ہے۔ ایسی صورتحال میں ریاست پاکستان کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ قاتلوں اور ان کے سرپرستوں اور محافظوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوجائے۔ جمہوریت، آئین، قانون اور انصاف کے قاتل ہیں۔ یہ اس قابل بھی نہیں کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرسکیں۔ پاک فوج کے سربراہ نے اپنے حالیہ دورہ امریکا کے دوران بیان دیا کہ ہم تمام دہشتگردوں کو ختم کرکے دم لیں گے اور دوسری جانب حکومت کا دہشتگردوں کے ساتھ اس قدر مک مکا ہے، مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ ہم ایسے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے جو پاکستان کے خلاف نہیں، انہوں نے دہشتگردوں کو حمایتی اور غیر حمایتی بنیادوں پر تقسیم کررکھا ہے۔ اس طریقے سے انہوں نے آدھے دہشتگردوں کی حمایت کا اعلان کردیا ہے اور آپریشن ضرب عضب کو ناکام کرنے کی ایک مرتبہ پھر سازش کی ہے۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کی پشت پر عین اس وقت چھرا گھونپا ہے جب پاک فوج کے سربراہ امریکا کے دورے پر دہشتگردوں کے خاتمے کے حوالے سے مذاکرات کررہے ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے تھر اور پنجاب میں تھل میں موت کا کھیل جاری ہے اور دونوں صوبوں میں مک مکا کی حکومتیں قائم ہیں، ان کی بنیاد عوام کی فلاح کے بجائے کرپشن ہے، اس لئے وہ اپنی سیاسی جنگ اس ظالم نظام اور حکومت کے خاتمے تک جاری رکھیں گے۔ ہم اپنی منزل سے نہیں ہٹے اور نہ ہی ہٹیں گے، ہماری منزل انقلاب اور اس ملک کے عوام کی تقدیر کو بدلناہے، وہ اپنی صحت اور بین الاقوامی مصروفیات کی وجہ سے بیرون ملک جاتے رہیں گے، اگر ان کی جدوجہد برسوں تک جاری رہی تو وہ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی اعلیٰ ترین قیادت کے درمیان کوئی اختالافات نہیں ہمارا مختلف سطح پر ایک دوسرے سے رابطہ رہتا ہے، 30 نومبر کو عمران خان کے جلسے میں شرکت کے لئے باضابطہ دعوت نہیں ملی اگر دعوت ملی تو پارٹی فیصلہ کرے گی۔