کراچی میں وفاقی کالونیوں کے مکانات اور فلیٹس فروخت کئے جانے کا انکشاف
رہائشی کالونیوں میں ہزار سے زائد فلیٹس اور مکانات کے بارے میں اسٹیٹ آفس کے پاس مکمل معلومات یا اندراج نہیں ہے، ذرائع
لاہور:
شہر میں موجود وفاقی حکومت کی رہائشی کالونیوں کے 3ہزارسے زائدمکانات یافلیٹس 30سال سے رٹائرڈملازمین کے پاس ہیں جن میں سے 800سے زائدفلیٹس اورمکانات کرایے پردے دیے گئے ہیں جبکہ2سو سے زائدمکانات یافلیٹس کومبینہ طور پرفروخت کرنے کاانکشاف ہواہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں وفاقی سرکاری رہائشی کالونیاں کلیٹن روڈ،مارٹن روڈ ،جہانگیر روڈ،پاکستان کوارٹرز،گارڈن اورفیڈرل کیپٹل ایریا میں واقع ہیں ان آبادیوں میں کل 7820فلیٹس اور مکانات ہیں اس وقت ان فلیٹس ومکانات میں4ہزارسے زائد حاضر سروس ملازمین رہائش پذیرہیں جب کہ 3ہزار سے زائدرٹائرڈ ملازمین ان رہائشی کالونیوں میں طویل عرصے سے آباد ہیں۔
رہائشی کالونیوں میں ایک ہزار سے زائد فلیٹس اور مکانات کے بارے میں اسٹیٹ آفس کے پاس مکمل معلومات یا اندراج نہیں ہے کہ ان میں کون رہائش پذیر ہے یا یہ کرائے پر دیدیے گئے ہیں یا ان کو مبینہ طور پرفروخت کردیا گیاہے،جہانگیرروڈ،مارٹن کوارٹرز ،پاکستان کوارٹرز اور کلیٹن روڈ کوارٹرز میں400سے زائدایسے مکانات ہیں جو رٹائرڈ ملازمین نے اپنے پاس رکھنے کے بجائے کسی اور کو کرایے پر دے دیے ہیں اور یہ ملازمین یہ مکانات چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں اور ان مکانات کا مارکیٹ ویلیوکے مطابق کرایہ وصول کیاجارہاہے ،ان مکانات کوکرایے پردینے کے لیے ان کوتقسیم کرکے چھوٹے چھوٹے حصے بنادیے گئے ہیںاورایک مکان میں دوسے تین خاندان رہائش پذیر ہیں اور ایک مکان کاکرایہ کم سے کم 8سے 15ہزارروپے کے درمیان وصول کیاجارہاہے۔
علاقوں میں200سے زائدمکانات ایسے بتائے جاتے ہیںجورٹائرڈ ملازمین بااثر سیاسی افراداوراسٹیٹ آفس کے عملے کی مبینہ ملی بھگت سے فروخت کرچکے ہیں اوران مکانات میں بھی کئی عرصے سے مختلف خاندان آبادہیں،اسٹیٹ آفس کے حکام نے بتایا ہے کہ اسٹیٹ آفس قانون کے مطابق ملازمین کو مکانات یا فلیٹس الاٹ کرتا ہے ،اسٹیٹ آفس کا عملہ کسی غیر قانونی الاٹمنٹ میں ملوث نہیں ہے اور اگر کسی حاضر سروس یا رٹائر ملازم نے اپنا مکان کرایے پر دیا ہوا ہے تو یہ اس کا انفرادی فعل ہے،اسٹیٹ آفس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکانات میں رہائش پذیر ملازمین اور افراد کا ڈیٹا جمع کرنے کے لیے جلد سروے شروع کیا جائے گا ،کلیٹن روڈ ،مارٹن روڈ ،جہانگیر روڈ ،گارڈن اور پاکستان کوارٹرز کے مکانات میں برسوں سے لوگ آباد ہیں اور ان میں سے بیشتر مکانات ایسے ہیں جو رٹائرڈ ملازمین کے پاس ہیں اور اب ان میں سے کئی ملازمین انتقال کرچکے ہیں اور ان کے خاندان ان مکانات میں رہائش پذیر ہیں ،انھوں نے بتایا کہ ان مکانات کے حوالے سے پالیسی وفاقی حکومت مرتب کریگی ،ہمارا کام صرف مکانات کی الاٹمنٹ کرنا ہے ،حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ آفس کے پاس یہ ریکارڈ تو موجود ہے کہ یہ مکانات کس سرکاری ملازم کے نام الاٹ ہوا ہے تاہم اب ان مکانات یا فلیٹس کون لوگ رہائش پذیر ہیں اس حوالے سے ہمارے پاس مکمل ڈیٹا موجود نہیں۔
شہر میں موجود وفاقی حکومت کی رہائشی کالونیوں کے 3ہزارسے زائدمکانات یافلیٹس 30سال سے رٹائرڈملازمین کے پاس ہیں جن میں سے 800سے زائدفلیٹس اورمکانات کرایے پردے دیے گئے ہیں جبکہ2سو سے زائدمکانات یافلیٹس کومبینہ طور پرفروخت کرنے کاانکشاف ہواہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں وفاقی سرکاری رہائشی کالونیاں کلیٹن روڈ،مارٹن روڈ ،جہانگیر روڈ،پاکستان کوارٹرز،گارڈن اورفیڈرل کیپٹل ایریا میں واقع ہیں ان آبادیوں میں کل 7820فلیٹس اور مکانات ہیں اس وقت ان فلیٹس ومکانات میں4ہزارسے زائد حاضر سروس ملازمین رہائش پذیرہیں جب کہ 3ہزار سے زائدرٹائرڈ ملازمین ان رہائشی کالونیوں میں طویل عرصے سے آباد ہیں۔
رہائشی کالونیوں میں ایک ہزار سے زائد فلیٹس اور مکانات کے بارے میں اسٹیٹ آفس کے پاس مکمل معلومات یا اندراج نہیں ہے کہ ان میں کون رہائش پذیر ہے یا یہ کرائے پر دیدیے گئے ہیں یا ان کو مبینہ طور پرفروخت کردیا گیاہے،جہانگیرروڈ،مارٹن کوارٹرز ،پاکستان کوارٹرز اور کلیٹن روڈ کوارٹرز میں400سے زائدایسے مکانات ہیں جو رٹائرڈ ملازمین نے اپنے پاس رکھنے کے بجائے کسی اور کو کرایے پر دے دیے ہیں اور یہ ملازمین یہ مکانات چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں اور ان مکانات کا مارکیٹ ویلیوکے مطابق کرایہ وصول کیاجارہاہے ،ان مکانات کوکرایے پردینے کے لیے ان کوتقسیم کرکے چھوٹے چھوٹے حصے بنادیے گئے ہیںاورایک مکان میں دوسے تین خاندان رہائش پذیر ہیں اور ایک مکان کاکرایہ کم سے کم 8سے 15ہزارروپے کے درمیان وصول کیاجارہاہے۔
علاقوں میں200سے زائدمکانات ایسے بتائے جاتے ہیںجورٹائرڈ ملازمین بااثر سیاسی افراداوراسٹیٹ آفس کے عملے کی مبینہ ملی بھگت سے فروخت کرچکے ہیں اوران مکانات میں بھی کئی عرصے سے مختلف خاندان آبادہیں،اسٹیٹ آفس کے حکام نے بتایا ہے کہ اسٹیٹ آفس قانون کے مطابق ملازمین کو مکانات یا فلیٹس الاٹ کرتا ہے ،اسٹیٹ آفس کا عملہ کسی غیر قانونی الاٹمنٹ میں ملوث نہیں ہے اور اگر کسی حاضر سروس یا رٹائر ملازم نے اپنا مکان کرایے پر دیا ہوا ہے تو یہ اس کا انفرادی فعل ہے،اسٹیٹ آفس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکانات میں رہائش پذیر ملازمین اور افراد کا ڈیٹا جمع کرنے کے لیے جلد سروے شروع کیا جائے گا ،کلیٹن روڈ ،مارٹن روڈ ،جہانگیر روڈ ،گارڈن اور پاکستان کوارٹرز کے مکانات میں برسوں سے لوگ آباد ہیں اور ان میں سے بیشتر مکانات ایسے ہیں جو رٹائرڈ ملازمین کے پاس ہیں اور اب ان میں سے کئی ملازمین انتقال کرچکے ہیں اور ان کے خاندان ان مکانات میں رہائش پذیر ہیں ،انھوں نے بتایا کہ ان مکانات کے حوالے سے پالیسی وفاقی حکومت مرتب کریگی ،ہمارا کام صرف مکانات کی الاٹمنٹ کرنا ہے ،حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ آفس کے پاس یہ ریکارڈ تو موجود ہے کہ یہ مکانات کس سرکاری ملازم کے نام الاٹ ہوا ہے تاہم اب ان مکانات یا فلیٹس کون لوگ رہائش پذیر ہیں اس حوالے سے ہمارے پاس مکمل ڈیٹا موجود نہیں۔