پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی ایک بار پھر بازگشت
اپوزیشن نے تیاری مکمل کرلی،موجودہ سیشن30 نومبر تک جاری رکھنے کاامکان
30 نومبر کے احتجاج میں صرف ایک ہفتہ باقی رہنے کے باوجود تحریک انصاف کے صوبائی قائدین، اراکین اسمبلی اورحکومتی ٹیم کے ارکان تحریک انصاف کی حکمت عملی سے بے خبر ہیں اور وہ صرف اس روز کے حوالے سے احتجاج کا ذکر ہی کرنے پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب مذکورہ تاریخ کے حوالے سے اسمبلی کی تحلیل کی باتیں زیر گردش ہونے کے باعث صوبائی اسمبلی کے جاری سیشن کو غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت پالیسی سے قصداً پارٹی کے رہنمائوں اور اراکین اسمبلی کو نہیں بتارہی تاکہ پالیسی اسی روز سامنے لائی جائے گی۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے 30 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے اپنی حکمت عملی اور طریقہ کا رکو مخفی رکھے جانے کے باعث ایک مرتبہ پھر خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے بھی افواہیں زیر گردش ہیں جس کی وجہ سے صوبائی اسمبلی کا جاری سیشن جو 23 اکتوبر کو شروع ہوا تھا اسے بھی غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کیے جانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔
اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی حلقوں میں بعض ذرائع کا خیال ہے کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کو 30 نومبر تک جاری رکھا جائے تاکہ اسمبلی کی تحلیل کے خدشات ختم ہوسکیں جبکہ بعض ارکان کا خیال ہے کہ اسمبلی اجلاس کو ختم کرنا چاہیے تاکہ پی ٹی آئی کے ارکان 30 نومبر کے احتجاج پر فوکس کرسکیں۔
مذکورہ ارکان کا یہ بھی خیال ہے کہ اگر اس دوران پارٹی قیادت نے سے ان سے استعفے مانگے تو وہ فوری طور پر پیش کردیں گے ۔دوسری جانب اپوزیشن کی تیاری مکمل ہے اگر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے تجویز زیر غور آئی تو فوری طور پر ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی جائے گی تاکہ وزیراعلیٰ اسمبلی کو تحلیل نہ کرسکیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت پالیسی سے قصداً پارٹی کے رہنمائوں اور اراکین اسمبلی کو نہیں بتارہی تاکہ پالیسی اسی روز سامنے لائی جائے گی۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے 30 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے اپنی حکمت عملی اور طریقہ کا رکو مخفی رکھے جانے کے باعث ایک مرتبہ پھر خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے بھی افواہیں زیر گردش ہیں جس کی وجہ سے صوبائی اسمبلی کا جاری سیشن جو 23 اکتوبر کو شروع ہوا تھا اسے بھی غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کیے جانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔
اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی حلقوں میں بعض ذرائع کا خیال ہے کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کو 30 نومبر تک جاری رکھا جائے تاکہ اسمبلی کی تحلیل کے خدشات ختم ہوسکیں جبکہ بعض ارکان کا خیال ہے کہ اسمبلی اجلاس کو ختم کرنا چاہیے تاکہ پی ٹی آئی کے ارکان 30 نومبر کے احتجاج پر فوکس کرسکیں۔
مذکورہ ارکان کا یہ بھی خیال ہے کہ اگر اس دوران پارٹی قیادت نے سے ان سے استعفے مانگے تو وہ فوری طور پر پیش کردیں گے ۔دوسری جانب اپوزیشن کی تیاری مکمل ہے اگر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے تجویز زیر غور آئی تو فوری طور پر ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی جائے گی تاکہ وزیراعلیٰ اسمبلی کو تحلیل نہ کرسکیں۔