سندھ ہائی کورٹ نے سلیمان لاشاری قتل کیس کی ازسرنو تحقیقاتی کمیٹی کالعدم قرار دے دی
کیس کی دوبارہ تفتیش کی ضرورت نہیں اس سلسلے میں جمع شدہ چالان پرہی کارروائی آگے بڑھائی جائے، عدالت کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے سلیمان لاشاری قتل کیس کی ازسرنو تحقیقاتی کمیٹی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے جمع شدہ چالان پرہی کارروائی آگے بڑھانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ذیشان لاشاری کی جانب سے سلیمان لاشاری قتل کیس کی از سر نو تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، سماعت میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے تحقیقاتی کمیٹی کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ کیس کی از سر نو تفتیش کی ضرورت نہیں اور انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمع شدہ چالان پرہی کارروائی آگے بڑھائی جائے۔
واضح رہے کہ رواں برس 8 اور 9 مئی کی درمیانی شب ڈیفنس میں واقع بنگلے کے اندر سندھ پولیس کے اعلی افسر کے بیٹے سلمان ابڑو اور اس کے ساتھ پولیس اہلکار کی مبینہ فائرنگ سے سلیمان لاشاری جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں سلمان ابڑو زخمی اور اس کے ساتھ موجود پولیس اہلکار ظہیر ہلاک ہوگیا تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ذیشان لاشاری کی جانب سے سلیمان لاشاری قتل کیس کی از سر نو تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، سماعت میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے تحقیقاتی کمیٹی کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ کیس کی از سر نو تفتیش کی ضرورت نہیں اور انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمع شدہ چالان پرہی کارروائی آگے بڑھائی جائے۔
واضح رہے کہ رواں برس 8 اور 9 مئی کی درمیانی شب ڈیفنس میں واقع بنگلے کے اندر سندھ پولیس کے اعلی افسر کے بیٹے سلمان ابڑو اور اس کے ساتھ پولیس اہلکار کی مبینہ فائرنگ سے سلیمان لاشاری جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں سلمان ابڑو زخمی اور اس کے ساتھ موجود پولیس اہلکار ظہیر ہلاک ہوگیا تھا۔