عامر کی واپسیفیصلہ کرنے کیلیے وقت درکار ہےآئی سی سی
قوانین میں ترمیم کے بعد واپسی کی اجازت دینے سے قبل متعلقہ کھلاڑی کا انٹرویو کرنا ضروری ہے، آئی سی سی
آئی سی سی کے سی ای او ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا ہے کہ محمد عامر کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینے کیلیے پی سی بی کی درخواست وصول ہوگئی، پیسر کی واپسی کا فیصلہ کرنے کیلیے وقت درکار ہے۔
نئی دہلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان نے خط بھجوا دیا لیکن طریقہ کار کے مطابق ہی چلنا پڑے گا، قوانین میں ترمیم کے بعد واپسی کی اجازت دینے سے قبل متعلقہ کھلاڑی کا انٹرویو کرنا ضروری ہے تاکہ اس کی ذہنی حالت کا اندازہ لگایا جائے کہ پہلے کی نسبت کتنی بہتری آئی ہے،اس کے بعد مزید معاملات آگے بڑھائے جائیں گے، یہ کوئی مختصر عمل نہیں ہوگا تاہم ہم اس پر توجہ ضرور دینگے۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے چند ماہ قبل ہی مشکوک ایکشن کے حامل بولرز کو گرفت میں لائے جانے کو کسی سازش سے تعبیر کرنا درست نہیں ہے،بازو کو قانونی حد سے زیادہ خم دینے والوں کی تعدادبڑھتی جارہی تھی۔
لہذاکرکٹ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کریک ڈاؤن میں تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ رپورٹ کیے جانے والے بولرز اپنے ایکشن کی اصلاح کیلیے کام شروع کرچکے ہیں،دوسری طرف ٹیموں کو بھی واضح پیغام مل چکاکہ ایسے کرکٹرز کو منتخب ہی نہ کریں جو قانون کی گرفت میں آجائے گا۔ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ بھارتی آف اسپنرہربھجن سنگھ کا دوبار ایکشن رپورٹ ہوا اور انھوں نے اپنی کوشش سے اسے قانونی دائرے کے اندر لانے کیلیے کام کیا،اب کوئی اس حوالے سے ان پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ رچرڈسن نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پچز بیٹسمینوں اور بولرز دونوں کیلیے سازگار ہونگی، نئے ون ڈے قوانین کی وجہ سے فی اوور زیادہ رنز بن رہے لیکن دوسری طرف وکٹیں بھی زیادہ گر رہی ہیں۔
اس فارمیٹ میں جارحانہ کھیل کو فروغ حاصل ہونے سے شائقین کی دلچسپی میں اضافہ ہوا، انھوں نے کہا کہ فلیٹ وکٹوں پر بولرز کو مشکل ضرور پیش آتی ہے،دائرے میں فیلڈرز کی پابندی کی وجہ سے اسپنرز کی کارکردگی میں بھی فرق پڑا لیکن آسٹریلیا میں کنڈیشنز بیٹسمینوں اور بولرز دونوں کیلیے سازگار ہونگی،وہاں سلو بولرزکو بھی مدد ملے گی، زیادہ دلچسپ کرکٹ وہی ہوتی ہے جس کے بارے میں پیشگوئی کرنا مشکل ہو،کبھی ایک ٹیم تو کبھی دوسری کا پلڑا بھاری ہو، مجھے یقین ہے کہ ورلڈ کپ میں ایسے ہی میچزدیکھنے کو ملیں گے۔
نئی دہلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان نے خط بھجوا دیا لیکن طریقہ کار کے مطابق ہی چلنا پڑے گا، قوانین میں ترمیم کے بعد واپسی کی اجازت دینے سے قبل متعلقہ کھلاڑی کا انٹرویو کرنا ضروری ہے تاکہ اس کی ذہنی حالت کا اندازہ لگایا جائے کہ پہلے کی نسبت کتنی بہتری آئی ہے،اس کے بعد مزید معاملات آگے بڑھائے جائیں گے، یہ کوئی مختصر عمل نہیں ہوگا تاہم ہم اس پر توجہ ضرور دینگے۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے چند ماہ قبل ہی مشکوک ایکشن کے حامل بولرز کو گرفت میں لائے جانے کو کسی سازش سے تعبیر کرنا درست نہیں ہے،بازو کو قانونی حد سے زیادہ خم دینے والوں کی تعدادبڑھتی جارہی تھی۔
لہذاکرکٹ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کریک ڈاؤن میں تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ رپورٹ کیے جانے والے بولرز اپنے ایکشن کی اصلاح کیلیے کام شروع کرچکے ہیں،دوسری طرف ٹیموں کو بھی واضح پیغام مل چکاکہ ایسے کرکٹرز کو منتخب ہی نہ کریں جو قانون کی گرفت میں آجائے گا۔ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ بھارتی آف اسپنرہربھجن سنگھ کا دوبار ایکشن رپورٹ ہوا اور انھوں نے اپنی کوشش سے اسے قانونی دائرے کے اندر لانے کیلیے کام کیا،اب کوئی اس حوالے سے ان پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ رچرڈسن نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پچز بیٹسمینوں اور بولرز دونوں کیلیے سازگار ہونگی، نئے ون ڈے قوانین کی وجہ سے فی اوور زیادہ رنز بن رہے لیکن دوسری طرف وکٹیں بھی زیادہ گر رہی ہیں۔
اس فارمیٹ میں جارحانہ کھیل کو فروغ حاصل ہونے سے شائقین کی دلچسپی میں اضافہ ہوا، انھوں نے کہا کہ فلیٹ وکٹوں پر بولرز کو مشکل ضرور پیش آتی ہے،دائرے میں فیلڈرز کی پابندی کی وجہ سے اسپنرز کی کارکردگی میں بھی فرق پڑا لیکن آسٹریلیا میں کنڈیشنز بیٹسمینوں اور بولرز دونوں کیلیے سازگار ہونگی،وہاں سلو بولرزکو بھی مدد ملے گی، زیادہ دلچسپ کرکٹ وہی ہوتی ہے جس کے بارے میں پیشگوئی کرنا مشکل ہو،کبھی ایک ٹیم تو کبھی دوسری کا پلڑا بھاری ہو، مجھے یقین ہے کہ ورلڈ کپ میں ایسے ہی میچزدیکھنے کو ملیں گے۔