سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی درخواست خارج کردی
ملک میں اس وقت ملٹری کورٹس نہیں اور ہم اکیڈمک بحث پر فیصلے نہیں کرسکتے، جسٹس گلزار احمد
سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لیے 1997میں دائر آئینی پٹیشن خارج کردی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ نے مقدمہ سنا۔ حبیب وہاب الخیری نے بتایا کہ فوجی عدالتیں آئین کی روح کی منافی ہیں، آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے ملٹری کورٹس کے قیام کو آئین سے ہم آہنگ کردیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا فوج کا اپنا قانون ہے، مقننہ نے ان کے لیے الگ قانون بنایا ہے، ہم اس میں کچھ نہیں کرسکتے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا ملک میں اس وقت ملٹری کورٹس نہیں، اس لیے اب یہ محض ایک اکیڈمک مشق ہے اور ہم اکیڈمک بحث پر فیصلے نہیں کرسکتے۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بینچ نے ایف آئی اے میں بے قاعدگیوں کے ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کی درخواستوں کی سماعت دسمبرکے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت نے سابق وزیر داخلہ کوقصوروار ٹھہرا کر سزا دی تھی جبکہ ہائیکورٹ بھی ان کی درخواست مسترد کر چکی ہے۔
اپیل کی سماعت پر رحمان ملک پیش ہوئے اور التواء کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ چند دن بیشتر بیرون ملک سے واپس آئے ہیں اور اپنے وکیل سے کیس کے بارے میں مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا یہ2010 سے زیر التوا ہے، ہم اس کیس کو نمٹانا چاہتے ہیں تاہم عدالت نے التوا کی استدعا منظور کرلی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ نے مقدمہ سنا۔ حبیب وہاب الخیری نے بتایا کہ فوجی عدالتیں آئین کی روح کی منافی ہیں، آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے ملٹری کورٹس کے قیام کو آئین سے ہم آہنگ کردیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا فوج کا اپنا قانون ہے، مقننہ نے ان کے لیے الگ قانون بنایا ہے، ہم اس میں کچھ نہیں کرسکتے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا ملک میں اس وقت ملٹری کورٹس نہیں، اس لیے اب یہ محض ایک اکیڈمک مشق ہے اور ہم اکیڈمک بحث پر فیصلے نہیں کرسکتے۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بینچ نے ایف آئی اے میں بے قاعدگیوں کے ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کی درخواستوں کی سماعت دسمبرکے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت نے سابق وزیر داخلہ کوقصوروار ٹھہرا کر سزا دی تھی جبکہ ہائیکورٹ بھی ان کی درخواست مسترد کر چکی ہے۔
اپیل کی سماعت پر رحمان ملک پیش ہوئے اور التواء کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ چند دن بیشتر بیرون ملک سے واپس آئے ہیں اور اپنے وکیل سے کیس کے بارے میں مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا یہ2010 سے زیر التوا ہے، ہم اس کیس کو نمٹانا چاہتے ہیں تاہم عدالت نے التوا کی استدعا منظور کرلی۔