امریکا میں سیاہ فام نوجوان کو قتل کرنے والے اہلکار پر فرد جرم عائد نہ ہونے پر ہنگامے
امریکی ریاست میزوری کے شہر فرگوسن میں 18سالہ سیاہ فام نوجوان کو گولی مارنے والے پولیس اہلکار پر فرد جرم عائد نہ کئے جانے کے خلاف شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے جب کہ مظاہرین نے پولیس کی 2 گاڑیوں سمیت 10 سے زائد عمارتوں کو آگ لگا دی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرینڈ جیوری نے ملزم پولیس اہلکار ڈیرن ولسن کو بے گناہ قراردیتے ہوئے فرد جرم عائد نہیں کی اور فیصلے میں کہا ہے کہ ولسن پر جرم ثابت نہیں ہوا جب کہ اس نے چور سمجھ کر 18 سالہ مائیکل براؤن کے سینے میں 5 گولیاں اتاریں۔ متاثرہ خاندان نے گرینڈ جیوری کے فیصلے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچے کے قاتل کو انجام کا سامنا کرنا ہوگا۔
جیوری کے فیصلے کے بعد سیکڑوں افراد فرگوسن پولیس اسٹیشن کے باہرجمع ہوگئے اورتھانے کا گہراؤ کیا جبکہ پولیس اور متاثرہ خاندان کے افراد کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے بعد مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور بوتلیں بھی پھینکی جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ کشیدگی بڑھنے پر مشتعل مظاہرین نے پولیس کو 2 گاڑیوں سمیت 12 عمارتوں کو بھی آگ لگا دی۔
دوسری جانب فرگوسن کی کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر اوباما نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شہر میں امن بحال کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندان کو پرامن احتجاج کا حق دیا جائے جب کہ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جلد متاثرہ خاندان سے خود جاکر ملاقات کروں گا اور ان سے اپیل کروں گا کہ گرینڈ جیوری کے فیصلے کے خلاف اگر انہیں احتجاج کرنا ہے تو پرامن طریقے سے کیا جائے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ اگست میں پولیس آفیسر ڈرین ولسن نے چوری کے شبہہ میں 18 سالہ سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا جس کے بعد سیاہ فام افراد کی جانب سے بیشتر ریاستوں میں شدید احتجاج کیا گیا۔