سانحہ حیدرآبادکے شہداکا لہورائیگاں نہیںجائیگاالطاف حسین
24 برس ہوچکے،قاتل گرفتارنہیں ہوسکے ، قائد متحدہ ، ملک بھر میں سانحہ حیدرآباد کے شہدا کی برسی
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ سانحہ30ستمبراوریکم اکتوبر حیدرآباد1988کے شہداکالہورائیگاں نہیںجائے گااورشہداکی قربانیوںکے صدقے حق پرستی کی تحریک اپنے منزل پرضرورپہنچے گی۔
سانحہ30ستمبرویکم اکتوبرحیدرآباد1988کے شہداکی24ویںبرسی پراپنے بیان میں الطاف حسین نے تمام حق پرست شہداکوزبردست خراج عقیدت وسلام عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ انقلابی تحریکوں میں قربانیاں تحریک کی کامیابی کی ضمانت ثابت ہوتی ہیں جس تحریک کے عوام وکارکنان میںقربانی کاجذبہ ہوگاوہ تحریک اپنی منزل پرضرور پہنچے گی،سانحہ 30ستمبراوریکم اکتوبر 1988 سندھ کے مستقل باشندوںکوآپس میںلڑانے اوران کے درمیان نفرتیں پیداکرنے کی گھنائونی سازش تھی اور اس کا مقصدسندھ کے مستقل باشندوںکو متحدہونے سے روکنا تھا۔
سانحہ 30،ستمبر اوریکم اکتوبرکوحیدرآبادمیں ایک سازشی منصوبے کے تحت بے گناہ شہریوںکوخاک و خون میں نہلا کر سندھی اور اردوبولنے والے سندھیوںکے درمیان جونفرتیں پیدا کرنے کی کوشش کی گئیں تھیں اسے سندھ کے امن پسند عوام نے شعوری بیداری کامظاہرہ کرتے ہوئے خاک میں ملا دیا، سازشی عناصرکوہمیشہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑیگا اور انشااللہ حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی ؒ کی دعائوںکے صدقے سندھ دھرتی امن کاگہوراہ بنی رہے گی۔الطاف حسین نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ 30ستمبر اور یکم اکتوبر حیدرآباد 1988ء کے سانحہ کوگزرے 24 برس ہوچکے اوردہشت گرد وں آج تک دندناتے پھررہے ہیں اور اس میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزادی جائے اور سانحہ شہداء کے لواحقین کو انصاف فراہم کیاجائے۔
دریں اثنامتحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام سانحہ30ستمبراوریکم اکتوبر حیدرآباد 1988 کے شہداکی 24 ویں برسی اتوارکوملک بھر میں انتہائی عقیدت واحترام سے منائی گئی اورشہداکوزبردست خراج عقیدت پیش کیاگیا۔برسی کا مرکزی اجتماع لال قلعہ گرائونڈ عزیز آباد میںہوا۔اس موقع پرایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرزانیس احمدقائم خانی اور نسرین جلیل و ارکان رابطہ کمیٹی، حق پرست وزرا، سینیٹرز ، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی،نائن زیرو پر تنظیمی امورانجام دینے والے ارکان، علاقائی سیکٹرزویونٹ کمیٹیوں کے ذمے داران و کارکنان سمیت شہداکے عزیز واقارب بڑی تعدادمیں موجود تھے۔
اندرون سندھ حیدرآباد، دادو، لاڑکانہ،سکھر ، جامشورو،میر پور خاص، جیکب آباد، گھوٹکی، نوابشاہ،سانگھڑ،ٹنڈو الہ یار، عمر کوٹ، ٹھٹھہ، بوشہروفیروز، بدین ،خیر پور،شکارپور،قمبر شہداد کوٹ، کشمور، پنجاب راولپنڈی، لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، بلوچستان، کوئٹہ، خیبرپختونخوا،گلگت بلتستان ، سمیت آزادکشمیر میں قائم ایم کیوایم کے تمام دفاترمیں بھی سانحہ حیدرآباد کے شہداکے برسی کے سلسلے میں قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقدہوئے۔
سانحہ30ستمبرویکم اکتوبرحیدرآباد1988کے شہداکی24ویںبرسی پراپنے بیان میں الطاف حسین نے تمام حق پرست شہداکوزبردست خراج عقیدت وسلام عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ انقلابی تحریکوں میں قربانیاں تحریک کی کامیابی کی ضمانت ثابت ہوتی ہیں جس تحریک کے عوام وکارکنان میںقربانی کاجذبہ ہوگاوہ تحریک اپنی منزل پرضرور پہنچے گی،سانحہ 30ستمبراوریکم اکتوبر 1988 سندھ کے مستقل باشندوںکوآپس میںلڑانے اوران کے درمیان نفرتیں پیداکرنے کی گھنائونی سازش تھی اور اس کا مقصدسندھ کے مستقل باشندوںکو متحدہونے سے روکنا تھا۔
سانحہ 30،ستمبر اوریکم اکتوبرکوحیدرآبادمیں ایک سازشی منصوبے کے تحت بے گناہ شہریوںکوخاک و خون میں نہلا کر سندھی اور اردوبولنے والے سندھیوںکے درمیان جونفرتیں پیدا کرنے کی کوشش کی گئیں تھیں اسے سندھ کے امن پسند عوام نے شعوری بیداری کامظاہرہ کرتے ہوئے خاک میں ملا دیا، سازشی عناصرکوہمیشہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑیگا اور انشااللہ حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی ؒ کی دعائوںکے صدقے سندھ دھرتی امن کاگہوراہ بنی رہے گی۔الطاف حسین نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ 30ستمبر اور یکم اکتوبر حیدرآباد 1988ء کے سانحہ کوگزرے 24 برس ہوچکے اوردہشت گرد وں آج تک دندناتے پھررہے ہیں اور اس میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزادی جائے اور سانحہ شہداء کے لواحقین کو انصاف فراہم کیاجائے۔
دریں اثنامتحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام سانحہ30ستمبراوریکم اکتوبر حیدرآباد 1988 کے شہداکی 24 ویں برسی اتوارکوملک بھر میں انتہائی عقیدت واحترام سے منائی گئی اورشہداکوزبردست خراج عقیدت پیش کیاگیا۔برسی کا مرکزی اجتماع لال قلعہ گرائونڈ عزیز آباد میںہوا۔اس موقع پرایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرزانیس احمدقائم خانی اور نسرین جلیل و ارکان رابطہ کمیٹی، حق پرست وزرا، سینیٹرز ، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی،نائن زیرو پر تنظیمی امورانجام دینے والے ارکان، علاقائی سیکٹرزویونٹ کمیٹیوں کے ذمے داران و کارکنان سمیت شہداکے عزیز واقارب بڑی تعدادمیں موجود تھے۔
اندرون سندھ حیدرآباد، دادو، لاڑکانہ،سکھر ، جامشورو،میر پور خاص، جیکب آباد، گھوٹکی، نوابشاہ،سانگھڑ،ٹنڈو الہ یار، عمر کوٹ، ٹھٹھہ، بوشہروفیروز، بدین ،خیر پور،شکارپور،قمبر شہداد کوٹ، کشمور، پنجاب راولپنڈی، لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، بلوچستان، کوئٹہ، خیبرپختونخوا،گلگت بلتستان ، سمیت آزادکشمیر میں قائم ایم کیوایم کے تمام دفاترمیں بھی سانحہ حیدرآباد کے شہداکے برسی کے سلسلے میں قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقدہوئے۔