ڈرون حملوں سے عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا برطانوی مصنفہ
نوجوان انتہاپسندی کی جانب مائل ہورہے ہیں، ڈرون حملے غیراخلاقی وغیر قانونی ہیں
برطانیہ کی معروف مصنفہ کیرول اینی گریسن نے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملے غیراخلاقی اورغیرقانونی قراردیتے ہوئے پاکستان کومشورہ دیاہے کہ وہ ان حملوں کی روک تھام کیلیے قانونی راستوں پرغورکرے۔
خصوصی انٹرویومیں برطانوی محقق اورانسانی حقوق کی سرگرم کارکن کیرول اینی گریسن نے کہاکہ دستیاب اعدادوشمارکے مطابق جون 2004ء سے ستمبر2012ء کے وسط تک پاکستان میں کیے گئے ڈرون حملوں میں دوہزار 562 سے تین ہزار325افرادمارے جاچکے ہیں جن میں 16بچوں سمیت 474سے 881شہری شامل ہیں۔
انھوں نے کہاکہ ڈرون حملے غیر اخلاقی اورغیرقانونی ہیں جن میں اس بات کی کسی کو پروانہیں ہوتی کہ کس کوماراجارہاہے؟ ۔انھوں نے کہاکہ وہ تحریک انصاف کے وزیرستان مارچ میں شامل ہونے کی بھی خواہش رکھتی ہیں تاکہ ڈرون حملوں کے متاثرین سے یکجہتی کااظہار کرسکیں۔ ڈرون حملوں سے نوجوان انتہا پسندی کی جانب مائل جبکہ عسکریت پسندی میں اضافہ ہورہاہے۔
خصوصی انٹرویومیں برطانوی محقق اورانسانی حقوق کی سرگرم کارکن کیرول اینی گریسن نے کہاکہ دستیاب اعدادوشمارکے مطابق جون 2004ء سے ستمبر2012ء کے وسط تک پاکستان میں کیے گئے ڈرون حملوں میں دوہزار 562 سے تین ہزار325افرادمارے جاچکے ہیں جن میں 16بچوں سمیت 474سے 881شہری شامل ہیں۔
انھوں نے کہاکہ ڈرون حملے غیر اخلاقی اورغیرقانونی ہیں جن میں اس بات کی کسی کو پروانہیں ہوتی کہ کس کوماراجارہاہے؟ ۔انھوں نے کہاکہ وہ تحریک انصاف کے وزیرستان مارچ میں شامل ہونے کی بھی خواہش رکھتی ہیں تاکہ ڈرون حملوں کے متاثرین سے یکجہتی کااظہار کرسکیں۔ ڈرون حملوں سے نوجوان انتہا پسندی کی جانب مائل جبکہ عسکریت پسندی میں اضافہ ہورہاہے۔