بھارتی ڈسٹری بیوٹرز جدید ٹیکنالوجی سے تیار کردہ پاکستانی فلموں کی راہ تکنے لگے
بھارت میں پاکستانی فلموں کی نمائش پر کوئی پابندی یا رکاوٹ نہیں، فلموں کے تبادلے سے دونوں ملکوں کے تعلقات مستحکم ہونگے۔
بھارت میں امپورٹڈ فلموں کے ڈسٹری بیوٹرز ، پاکستانی فلم میکرز کی جدید ٹیکنالوجی سے بنی فلموں کی راہ تکنے لگے۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران بھارتی سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی پاکستانی فلموں کے علاوہ کسی نئے فلم میکر نے اپنی فلم کی ہندوستان میں نمائش کی کوشش نہ کی۔
معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران بھارتی سینما گھروں میں جن پاکستانی فلموں کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا، انھیں وہاں پسند کیا گیا اورفلم بینوں کی کثیر تعداد پاکستان کی معیاری فلمیں دیکھنا چاہتی ہے کیونکہ اب پاکستانی ڈرامے بھی ہندوستان میں دکھائی دے رہے ہیں جس کے بعد پاکستانی فنکاروں کی پسندیدگی میں اضافہ ہورہا ہے مگرہمارے نوجوان فلم میکرز برطانیہ، یورپ، مڈل ایسٹ، کینیڈا اورامریکا میں اپنی فلموں کی نمائش کے لیے معاملات طے کرتے رہتے ہیں لیکن بھارت میں کسی فلم ڈسٹری بیوٹرسے رابطہ نہیں کرتے۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے سنجیدہ حلقوں کا اس حوالے سے یہ کہنا ہے کہ جس طرح پاکستان میں بالی وڈاسٹارز کی فلمیں امپورٹ قوانین کے تحت باقاعدگی سے نمائش کی جارہی ہیں اسی طرح بھارت میں بھی پاکستانی فلموں کی نمائش کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے وہاں کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ بھارت میں پاکستانی فلموں کی نمائش پر پابندی ہے یا رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ جو فلمیں ہرلحاظ سے بین الاقوامی معیارکے عین مطابق بنائی گئی ہیں ان کو ضرور بھارت میں بھی نمائش کے لیے پیش کرنا چاہیے۔ اس سے دونوں ملکوںکے تعلقات مستحکم ہونگے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ اہم شخصیات کو اس سلسلہ کومزید فروغ دینے کے لیے ایک وفد کی شکل میں بھارت جانا چاہیے اوروہاں پرپاکستانی فلموں کی زیادہ سے زیادہ بھارت میں نمائش کویقینی بنانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنا چاہیے۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران بھارتی سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی پاکستانی فلموں کے علاوہ کسی نئے فلم میکر نے اپنی فلم کی ہندوستان میں نمائش کی کوشش نہ کی۔
معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران بھارتی سینما گھروں میں جن پاکستانی فلموں کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا، انھیں وہاں پسند کیا گیا اورفلم بینوں کی کثیر تعداد پاکستان کی معیاری فلمیں دیکھنا چاہتی ہے کیونکہ اب پاکستانی ڈرامے بھی ہندوستان میں دکھائی دے رہے ہیں جس کے بعد پاکستانی فنکاروں کی پسندیدگی میں اضافہ ہورہا ہے مگرہمارے نوجوان فلم میکرز برطانیہ، یورپ، مڈل ایسٹ، کینیڈا اورامریکا میں اپنی فلموں کی نمائش کے لیے معاملات طے کرتے رہتے ہیں لیکن بھارت میں کسی فلم ڈسٹری بیوٹرسے رابطہ نہیں کرتے۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے سنجیدہ حلقوں کا اس حوالے سے یہ کہنا ہے کہ جس طرح پاکستان میں بالی وڈاسٹارز کی فلمیں امپورٹ قوانین کے تحت باقاعدگی سے نمائش کی جارہی ہیں اسی طرح بھارت میں بھی پاکستانی فلموں کی نمائش کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے وہاں کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ بھارت میں پاکستانی فلموں کی نمائش پر پابندی ہے یا رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ جو فلمیں ہرلحاظ سے بین الاقوامی معیارکے عین مطابق بنائی گئی ہیں ان کو ضرور بھارت میں بھی نمائش کے لیے پیش کرنا چاہیے۔ اس سے دونوں ملکوںکے تعلقات مستحکم ہونگے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ اہم شخصیات کو اس سلسلہ کومزید فروغ دینے کے لیے ایک وفد کی شکل میں بھارت جانا چاہیے اوروہاں پرپاکستانی فلموں کی زیادہ سے زیادہ بھارت میں نمائش کویقینی بنانے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنا چاہیے۔