آتش گیر مادے کی جانچ کیلئے کراچی پولیس نےامریکی ایجنسی سے مدد مانگ لی
گلشن اقبال اور پریڈی میں ہونیوالے حملوں میں ایسا مواد تھا جس سے آگ بھڑک اٹھی اور پولیس موبائلیں جل کر راکھ ہوگئیں
شہر میں پولیس موبائلوں پر حالیہ حملے میں استعمال کیے گئے آتش گیر مادے کا معمہ حل کرنے کیلیے تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال اور پریڈی تھانے کے حدود میں اکتوبر اور نومبرکے دوران کیے گئے 2 الگ الگ حملوں میں استعمال کیے گئے آتش گیرمادے نے پولیس کے اعلیٰ حکام اورتفتیشی اداروں کی نیندیں اڑادیں، ان حملوں میں پولیس موبائل کونشانہ بنانے کیلیے پھینکے گئے دستی بموں کے ساتھ آتش گیرمادہ بھی استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے نشانہ بننے والی پولیس موبائلوں میں آگ بھڑک اٹھی اورآناً فاناً پولیس موبائلیں جل کرراکھ ہوگئیں جس کے نتیجے میں2پولیس اہلکار جھلس کر جاں بحق اور 4اہلکارزخمی بھی ہوئے۔
آتش گیرمادے کااستعمال دہشت گردی سے نبردآزما پولیس کیلیے ایک نیا چیلنج بن گیا ہے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تحقیقاتی رپورٹ میں اس آتشگیر مادے کی حتمی شناخت نہ ہوسکی اور رپورٹ میں اندازے کی بنیاد پر کیمیائی اجزا فاسفورس، سلفیٹ کے استعمال کاامکان ظاہر کیا گیا تھا جس پرپولیس کے اعلیٰ افسران نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ پر اکتفا کرنے کے بجائے جلی ہوئی پولیس موبائلوں سے حاصل شدہ آتشگیر مادے کے نمونے امریکی ریاست ورجینیا کے علاقےQUANTICO) ( میں قائم تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کی جدیدترین فارنسک لیبارٹری کو ارسال کردیے ہیں جہاں ایف بی آئی کی فارنسک لیب کا ٹیررسٹ ایکسپلوژو ڈیوائس اینالیٹکل سینٹر(ٹی ای ڈی اے سی) پولیس موبائلوں پر حملے میں استعمال کیے گئے آتشگیر مادے کا سراغ لگائے گا۔
پولیس ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی پولیس اور امریکی ماہرین کے اچھے تعلقات ہیں اور جب کراچی میں کوئی دہشت گردی یا تخریب کاری کاافسوسناک واقع رونما ہوتا ہے تو امریکی ماہرین سے معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے، آتشگیر مادے کے نمونے پاکستان میں امریکی سفارتخانے کی وساطت سے ایف بی آئی کوارسال کیے گئے ہیں جن کی رپورٹ رواں ماہ پہلے یادوسرے ہفتے میں پولیس حکام کو موصول ہوجائے گی۔
بم ڈسپوزل اسکواڈکی رپورٹ پر عدم اعتماد اورایف بی آئی کی خدمات حاصل کرنے پر مقامی ماہرین بالخصوصBDS کے ماہرین میں مایوسی پائی جاتی ہے تاہم اعلیٰ پولیس حکام کامؤقف ہے کہ پولیس پرحملوں میں روایتی اسلحے اور تکنیک کے استعمال سے ہٹ کر مہلک آتشگیر مادے کا استعمال خطرے کی گھنٹی ہے جس کی پیش بندی کے لیے ایف بی آئی سے مدد لی گئی ہے،اس رپورٹ کی روشنی میں کیمیائی مواد کی نشاندہی کے بعد اس طرح کی وارداتوں کے سدباب کے ساتھ دہشت گردوں کو یہ آتشگیر مادہ فراہم کرنے والے ذرائع کا قلع قمع آسان ہوگا۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال اور پریڈی تھانے کے حدود میں اکتوبر اور نومبرکے دوران کیے گئے 2 الگ الگ حملوں میں استعمال کیے گئے آتش گیرمادے نے پولیس کے اعلیٰ حکام اورتفتیشی اداروں کی نیندیں اڑادیں، ان حملوں میں پولیس موبائل کونشانہ بنانے کیلیے پھینکے گئے دستی بموں کے ساتھ آتش گیرمادہ بھی استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے نشانہ بننے والی پولیس موبائلوں میں آگ بھڑک اٹھی اورآناً فاناً پولیس موبائلیں جل کرراکھ ہوگئیں جس کے نتیجے میں2پولیس اہلکار جھلس کر جاں بحق اور 4اہلکارزخمی بھی ہوئے۔
آتش گیرمادے کااستعمال دہشت گردی سے نبردآزما پولیس کیلیے ایک نیا چیلنج بن گیا ہے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تحقیقاتی رپورٹ میں اس آتشگیر مادے کی حتمی شناخت نہ ہوسکی اور رپورٹ میں اندازے کی بنیاد پر کیمیائی اجزا فاسفورس، سلفیٹ کے استعمال کاامکان ظاہر کیا گیا تھا جس پرپولیس کے اعلیٰ افسران نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ پر اکتفا کرنے کے بجائے جلی ہوئی پولیس موبائلوں سے حاصل شدہ آتشگیر مادے کے نمونے امریکی ریاست ورجینیا کے علاقےQUANTICO) ( میں قائم تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کی جدیدترین فارنسک لیبارٹری کو ارسال کردیے ہیں جہاں ایف بی آئی کی فارنسک لیب کا ٹیررسٹ ایکسپلوژو ڈیوائس اینالیٹکل سینٹر(ٹی ای ڈی اے سی) پولیس موبائلوں پر حملے میں استعمال کیے گئے آتشگیر مادے کا سراغ لگائے گا۔
پولیس ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی پولیس اور امریکی ماہرین کے اچھے تعلقات ہیں اور جب کراچی میں کوئی دہشت گردی یا تخریب کاری کاافسوسناک واقع رونما ہوتا ہے تو امریکی ماہرین سے معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے، آتشگیر مادے کے نمونے پاکستان میں امریکی سفارتخانے کی وساطت سے ایف بی آئی کوارسال کیے گئے ہیں جن کی رپورٹ رواں ماہ پہلے یادوسرے ہفتے میں پولیس حکام کو موصول ہوجائے گی۔
بم ڈسپوزل اسکواڈکی رپورٹ پر عدم اعتماد اورایف بی آئی کی خدمات حاصل کرنے پر مقامی ماہرین بالخصوصBDS کے ماہرین میں مایوسی پائی جاتی ہے تاہم اعلیٰ پولیس حکام کامؤقف ہے کہ پولیس پرحملوں میں روایتی اسلحے اور تکنیک کے استعمال سے ہٹ کر مہلک آتشگیر مادے کا استعمال خطرے کی گھنٹی ہے جس کی پیش بندی کے لیے ایف بی آئی سے مدد لی گئی ہے،اس رپورٹ کی روشنی میں کیمیائی مواد کی نشاندہی کے بعد اس طرح کی وارداتوں کے سدباب کے ساتھ دہشت گردوں کو یہ آتشگیر مادہ فراہم کرنے والے ذرائع کا قلع قمع آسان ہوگا۔