پاکستان ایک نظر میں خان صاحب ہمارا ملک چلتا رہتا ہے بند نہیں ہوتا

ہم سڑکوں کوبند کرتے ہیں،گاڑیوں کوآگ لگاتے ہیں، ہسپتال میں ہڑتال کرکے بچوں کو مرنے دیتے ہیں مگر ملک کبھی بند نہیں کرتے۔

ملک کے دو وزرائے اعظم کو قتل کردیا گیا، ملک آدھا رہ گیا مگر کبھی یہ ملک بند نہیں ہوا۔ بس اِسی لیے خان صاحب سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم شہر و سڑکیں تو بند کرسکتیں ہیں مگر ملک بند نہیں کرسکتے۔ فوٹو: فائل

عمران خان نے یہ کیا اعلان کر دیا ؟ ملک بند کر دوں گا ؟ لاہور بند کردوں گا. فیصل آباد بند کر دوں گا ، کراچی بند کردوں گا - یہ عمران خان کو کیا ہو گیا ہے ؟ یہ اچانک کیا ہو گیا کہ ملک بند کرنے کے دھمکی دے دی گئی - اور وہ بھی پاکستان ایسے ملک میں جہاں جمہوریت کی پروان چڑھتے درخت کی جڑیں اتنی مضبوط ہو گئی ہیں کہ اب کوئی ملک دشمن انکو کاٹ نہیں سکتا-

عمران خان کی ملک دشمن کال پر آمین کہنے والے نوجوان ساتھیوں کو اس ملک کی سیاست کی تاریخ بتا دو ں، کیونکہ ہم جیسے پختہ عمر اور سن رسیدہ لوگ تو جانتے ہی ہیں - لیکن ہماری نوجوان نسل شاید نہیں جانتی کہ ہمارے سیاسی مزاج میں ملک بند کرنے کی کوئی روایت ہی نہیں ہے- جب سے یہ ملک وجود میں آیا ہے کسی کی جرات نہیں ہوئی کہ ایسا کوئی قدم اٹھا سکے-

جب ہمارے پیارے ملک میں پہلا مارشل لا لگا تو باہمی اتفاق سے لگا دیا گیا ، کبھی ملک بند کرنے کی آواز نہیں آئی ، ہمارے سمجھدار سیاستدان خود فوجی حکمران کو حکومت کرنا سکھاتے رہے - اس سے بھی پہلے جب ہمارا ملک ابھی آزادی کے بعد سنبھل ہی رہا تھا کہ کسی بدبخت نے ہمارے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو گولی مار کر شہید کر دیا لیکن ہم نے تب بھی ملک کو چلانے کے ساتھ ساتھ تحقیقات جاری رکھیں لیکن ملک بند نہیں کیا - وہ تحقیقات آج بھی جاری ہیں- کیونکہ ہمارا زیادہ وقت ملک چلانے میں چلا جاتا ہے-

پھر مارشل لاء لگتے رہے اور بیچ بیچ میں سیاستدانوں کو بھی باری ملتی رہی، لیکن کبھی ملک بند نہیں ہوا ، ملک چلتا رہا- ایک منتخب وزیر اعظم کو پھانسی دے دی گئی، ملک چلتا رہا- ہمارا آدھا ملک کٹ گیا، لیکن سیاستدانوں نے ملک بند نہیں ہونے دیا، آدھے کو پورا سمجھ کر چلاتے رہے- ہمارے ملک کے آدھےلاکھ لوگ دھماکوں میں مارے گئے لیکن ملک چلتا رہا - ہماری سابق وزیر اعظم کو دن دیہاڑے گولی مار دی گئی، ہم ملک چلاتے رہے- اس وزیر اعظم کے شوہر نے پہلے سندھی میں نعرہ لگایا "پاکستان کھپے" ، پھر پنجابی میں پاکستان کو بہت "کھپایا"، لیکن ملک کو بند نہیں ہونے دیا، ملک چلتا رہا-


سیاستدانوں، مذہبی علماؤں اور اب میڈیا نے ملکر اس پاکستان کو ایسا چالو کر دیا ہے کہ چاہے کچھ ہو جائے یہ ملک چلتا رہتا ہے- ہمارے ہمسایہ ملک نے ہمارے دریاؤں کا پانی بند کر دیا لیکن ملک چلتا رہا- دوسرے ہمسایہ ملک کے تیس لاکھ لوگوں نے ہماری مہمانداری سے تین دہائیوں تک لطف اندوز ہونے کے بعد اپنے دروازے ہم پر بند کر دیے لیکن ہمارا ملک چلتا رہا- دنیا کے دو سو ملکوں میں سے صرف تین چار کے علاوہ سب کے دروازے پاکستانیوں پر بند کر دیے گئے لیکن ملک چل رہا ہے-

باہر کی چھوڑیں، ہمارا ملک تو اندرونی چوٹوں کی پرواہ کرنا بھی اپنی شان کے خلاف سمجھتا ہے- خصوصاً اِس کے عوام کسی بھی حالت میں ہوں یہ ملک چلتا رہتا ہے- سات دھائیوں سے ہماری شرح خواندگی ڈانواڈول ہے لیکن ملک چل رہا ہے- پچھلے دس سالوں سے ہمارے دو تہائی کاروباری ملک چھوڑ چکے ہیں لیکن ملک چل رہا ہے- دبئی کے قحبہ خانے ہماری غریب لڑکیوں سے بھر چکے ہیں لیکن ملک چل رہا ہے- آدھے سے زیادہ عوام غربت کی دلدل میں دھنس چکے ہیں اور باقی بھی ایک دوسرے کی بوٹیاں نوچ کر زندہ ہیں لیکن ملک چل رہا ہے - مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور بھاری یوٹیلیٹی بلوں سے عوام خودکشیاں کر رہے ہیں لیکن ملک چل رہا ہے-

ملک بند کرنا ہماری روایت کا حصہ کبھی نہیں رہا- ہمارے سیاست دان، ہمارے مارشل لاء حکمران ، اور ہماری عوام ملک بند کرنے سے ایک جیسی نفرت کرتے ہیں- جب سیاستدانوں کو ہٹایا جاتا ہے تو بس ٹی وی بند کیا جاتا ہے، یا پھر ایک دو عمارتیں، یا پھر دو چار سیاسی لوگ بند وں کو مگر ملک کبھی بند نہیں کرتے- ملک کے ہر چائے خانے پر''سیاسی گفتگو منع ہے '' لکھتے ہیں لیکن ملک بند نہیں کرتے ۔

تو عمران خان کی شہر اور ملک بند کرنے کی کال پر کان دھرنے والے نو جوانوں سن لو! ہم صرف ٹائر جلاتے ہیں، سڑکوں پر پائپ اور پتھر رکھتے ہیں ، راستے میں آنے والی گاڑیوں کو آگ لگاتے ہیں ، جی ٹی روڈ کو بلاک کر دیتے ہیں، ہسپتال میں ہڑتال کر کے بچوں کو مرنے دیتے ہیں ، ریلوے کی پٹریاں اکھاڑتے ہیں ، لیکن ملک کبھی بند نہیں کرتے - تم بھی نہ کرنا -

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story