ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج
درخواست گزار کی جانب سے نوٹی فکیشن کی کاپی پیش نہ کرسکنے پر عدالت عالیہ نے درخواست خارج کی
ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی صدارتی آرڈر کے تحت تعیناتی کے خلاف درخواست خارج کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی صدارتی آرڈرکےتحت تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ عاشق بھٹی نامی شہری کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل کا عہدہ صرف صوبوں کے لئے ہے، آئین میں وفاق کے لئے ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے کی گنجائش نہیں، آئینی ترمیم کے بغیر اسلام آباد کے لئے ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی نہیں کی جاسکتی، اس لئے آرٹیکل 140 کے تحت میاں عبدالرؤف ایڈووکیٹ کی بطور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزار کے وکیل یاسر چوہدری ایڈووکیٹ سے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی تعیناتی کے نوٹی فکیشن کی کاپی سے متعلق استفسار کیا ، جس پر یاسر چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ نوٹی فکیشن ویب سائٹ پر موجود ہے۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے نامکمل دستاویزات ہونے کی وجہ سے درخواست خارج کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی صدارتی آرڈرکےتحت تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ عاشق بھٹی نامی شہری کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل کا عہدہ صرف صوبوں کے لئے ہے، آئین میں وفاق کے لئے ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے کی گنجائش نہیں، آئینی ترمیم کے بغیر اسلام آباد کے لئے ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی نہیں کی جاسکتی، اس لئے آرٹیکل 140 کے تحت میاں عبدالرؤف ایڈووکیٹ کی بطور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزار کے وکیل یاسر چوہدری ایڈووکیٹ سے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی تعیناتی کے نوٹی فکیشن کی کاپی سے متعلق استفسار کیا ، جس پر یاسر چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ نوٹی فکیشن ویب سائٹ پر موجود ہے۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے نامکمل دستاویزات ہونے کی وجہ سے درخواست خارج کر دی۔