امریکی خلائی شٹل اورین اپنا پہلا سفر کامیابی سے مکمل کر کے زمین پر واپس پہنچ گئی
اپناسفر4 گھنٹےاور24 منٹ میں مکمل کرکے فلوریڈا کے ساحل سے 450 کلو میٹر دور سمندر میں اپنے پیرا شوٹ کی مدد سے اتر گئی۔
بالآخر امریکی سائنسدانوں کی کوششیں رنگ لے ہی آئیں اور 4 سال کے وقفے کے بعد نئی اور جدید تیار کردہ خلائی شٹل اورین اپنا پہلا آزمائشی سفر کامیابی سے مکمل کر کے زمین پر واپس پہنچ گئی ہےجس سے مستقبل میں ایک بار پھر انسان کے چاند اور مریخ پر قدم رکھنے کی امید روشن ہوگئی ہے۔
ناسا کے مطابق خلائی شٹل اورین فلوریڈا کے خلائی اسٹیشن سے امریکی وقت کے مطابق 12 بجے روانہ ہوئی جسے طاقتور راکٹ ڈیلٹا 4 کے ذریعے روانہ کیا گیا جس نے شٹل کو زمین سے 6000 کلومیٹر دور خلا میں الگ کیا۔ 38 ہزار فی گھنٹہ رفتار سے اپنے سفر پر گامزن اورین 2000 درجہ حرارت کی توانائی پیدا کرتے ہوئے اپنا سفر 4 گھنٹے اور 24 منٹ میں مکمل کرنے کے بعد فلوریڈا کے ساحل سے 450 کلو میٹر دور سمندر میں اپنے پیرا شوٹ کی مدد سے اتر گئی یہاں امریکی نیوی کے جہاز اسے واپس خلائی اسٹیشن پر لے آئیں گے۔ ناسا کے مطابق اس آزمائشی پرواز کا مقصد اورین کے تھرمل پروٹیکشن سسٹم کاجائزہ لیںا تھا کہ وہ ان کی توقعات پر پورا اترتا ہے یا نہیں، اس کے علاوہ خلائی ٹیم شٹل کی واپسی پر سمندر میں اترتے وقت اس میں لگے پیراشوٹ کے کام کا بھی جائزہ لے گی۔
اوررین کی تیاری خلائی شٹل اپولو کی عمر پوری ہونے کے بعد عمل میں لائی گئی جسے انسان کو دو بار 60 اور70 کی دہائی میں چاند پر لے جانے کا اعزاز حاصل ہے۔ ناسا کے سائنسدانوں کا عزم ہے کہ اورین کی پہلی باقاعدہ پرواز 2018 تک متوقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اورین میں انسان کو چاند اور مریخ پر لے جانے کی صلاحتیں مزید اپ گریڈ کی جارہی ہیں۔
ناسا کے سربراہ الین اسٹوفین کا کہنا تھا کہ مریخ کے مشن پر جانے کے لے خلائی شٹل میں ٹرانسفر وہیکل، ہیبی ٹیشن ماڈیولزاور موثر اطلاعاتی سسٹم کا ہونا ضروری ہے اور اورین میں ان تمام ضروریات کو پورا کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ 2020 سے قبل اورین کامیابی سے خلا کی جانب اپنا پہلا باقاعدہ سفر کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ خلائی شٹل اورین کو گزشتہ روز اپنی آزمائشی پرواز کے لئے خلا کی جانب روانہ ہونا تھا تاہم بعض تکنیکی خرابیوں کے باعث اس کی روانگی ایک دن کے لیے موخر کردی گئی تھی جب کہ اس موقع پر فلائٹ ڈائریکٹر مائیک سیرافن کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ آخری لمحوں میں اس کی روانگی منسوخ کرنا پڑے گی۔
ناسا کے مطابق خلائی شٹل اورین فلوریڈا کے خلائی اسٹیشن سے امریکی وقت کے مطابق 12 بجے روانہ ہوئی جسے طاقتور راکٹ ڈیلٹا 4 کے ذریعے روانہ کیا گیا جس نے شٹل کو زمین سے 6000 کلومیٹر دور خلا میں الگ کیا۔ 38 ہزار فی گھنٹہ رفتار سے اپنے سفر پر گامزن اورین 2000 درجہ حرارت کی توانائی پیدا کرتے ہوئے اپنا سفر 4 گھنٹے اور 24 منٹ میں مکمل کرنے کے بعد فلوریڈا کے ساحل سے 450 کلو میٹر دور سمندر میں اپنے پیرا شوٹ کی مدد سے اتر گئی یہاں امریکی نیوی کے جہاز اسے واپس خلائی اسٹیشن پر لے آئیں گے۔ ناسا کے مطابق اس آزمائشی پرواز کا مقصد اورین کے تھرمل پروٹیکشن سسٹم کاجائزہ لیںا تھا کہ وہ ان کی توقعات پر پورا اترتا ہے یا نہیں، اس کے علاوہ خلائی ٹیم شٹل کی واپسی پر سمندر میں اترتے وقت اس میں لگے پیراشوٹ کے کام کا بھی جائزہ لے گی۔
اوررین کی تیاری خلائی شٹل اپولو کی عمر پوری ہونے کے بعد عمل میں لائی گئی جسے انسان کو دو بار 60 اور70 کی دہائی میں چاند پر لے جانے کا اعزاز حاصل ہے۔ ناسا کے سائنسدانوں کا عزم ہے کہ اورین کی پہلی باقاعدہ پرواز 2018 تک متوقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اورین میں انسان کو چاند اور مریخ پر لے جانے کی صلاحتیں مزید اپ گریڈ کی جارہی ہیں۔
ناسا کے سربراہ الین اسٹوفین کا کہنا تھا کہ مریخ کے مشن پر جانے کے لے خلائی شٹل میں ٹرانسفر وہیکل، ہیبی ٹیشن ماڈیولزاور موثر اطلاعاتی سسٹم کا ہونا ضروری ہے اور اورین میں ان تمام ضروریات کو پورا کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ 2020 سے قبل اورین کامیابی سے خلا کی جانب اپنا پہلا باقاعدہ سفر کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ خلائی شٹل اورین کو گزشتہ روز اپنی آزمائشی پرواز کے لئے خلا کی جانب روانہ ہونا تھا تاہم بعض تکنیکی خرابیوں کے باعث اس کی روانگی ایک دن کے لیے موخر کردی گئی تھی جب کہ اس موقع پر فلائٹ ڈائریکٹر مائیک سیرافن کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ آخری لمحوں میں اس کی روانگی منسوخ کرنا پڑے گی۔