18 دسمبر کو پلان ’’ڈی‘‘ کے بعد نواز شریف حکومت نہیں چلا سکیں گے عمران خان
فیصل آباد کے عوام اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو 8 دسمبر کو میرے ساتھ سڑکوں پر نکلیں اور شہر بند کریں، چیرمین تحریک انصاف
OTTAWA, CANADA:
تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پلان ''سی'' مکمل ہونے کے بعد 18 دسمبر کو پلان ''ڈی'' بتاؤں گا جس کے بعد نواز شریف کے لئے حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔
اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم کے سمدھی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ فیصل آباد بند کرنے کا اعلان روکیں تو مذاکرات ہوں گے لیکن میں کہتا ہوں کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق جوڈیشل کمیشن بنائے جو دھاندلی کی تحقیقات کرکے تمام حقائق سامنے لاسکے، تحقیقات میں اگر جوڈیشل کمیشن نےکہا کہ دھاندلی ہوئی تو پھر نواز شریف کو استعفیٰ دینا ہوگا اور اگردھاندلی ثابت نہیں ہوئی تو ہم کمیشن کا فیصلہ تسلیم کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن قائم نہیں ہوتا پلان ''سی'' جاری رہے گا، فیصل آباد کے عوام اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو 8 دسمبر کو میرے ساتھ سڑکوں پر نکلیں اور شہر بند کریں اور اگر فیصل آباد کے لوگ حکمرانوں سے مطمئن ہیں تو دکانیں کھلی رکھیں اور گھروں میں رہیں، پلان ''سی'' مکمل ہونے کے بعد 18 دسمبر کو پلان ''ڈی'' بتاؤں گا جس کے بعد نواز شریف کے لئے حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری اپوزیشن حقیقی ہے اور سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری کی طرح فرینڈلی نہیں، عام انتخابات میں دھاندلی کے لئے رکن الیکشن کمیشن محبوب انور نے پولنگ سے 3 دن قبل لاکھوں اضافی بیلٹ پیپرز چھپوائے لیکن الیکشن کمیشن 30 نومبر کا جلسہ دیکھ کر جاگا اور 93 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز کا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہماری آواز بند کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے، کوئی قانون ''گو نواز گو'' کہنے پر مارنے کی اجازت نہیں دیتاا گر یہ کہنے پر کوئی قانون لاگو ہوتا تو سب سے پہلے شہبازشریف کو مارپڑتی جنہوں نے ''گو زرداری گو'' کا نعرہ لگایا جب کہ حکمران جتنا تشدد کریں گے اتنی ہی ''گو نواز گو'' تحریک پھیلے گی اور جب تک دھرنا چلے گا میں حکمرانوں کی کرپشن کا انکشاف کرتا رہوں گا۔
تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پلان ''سی'' مکمل ہونے کے بعد 18 دسمبر کو پلان ''ڈی'' بتاؤں گا جس کے بعد نواز شریف کے لئے حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔
اسلام آباد میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم کے سمدھی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ فیصل آباد بند کرنے کا اعلان روکیں تو مذاکرات ہوں گے لیکن میں کہتا ہوں کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق جوڈیشل کمیشن بنائے جو دھاندلی کی تحقیقات کرکے تمام حقائق سامنے لاسکے، تحقیقات میں اگر جوڈیشل کمیشن نےکہا کہ دھاندلی ہوئی تو پھر نواز شریف کو استعفیٰ دینا ہوگا اور اگردھاندلی ثابت نہیں ہوئی تو ہم کمیشن کا فیصلہ تسلیم کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن قائم نہیں ہوتا پلان ''سی'' جاری رہے گا، فیصل آباد کے عوام اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو 8 دسمبر کو میرے ساتھ سڑکوں پر نکلیں اور شہر بند کریں اور اگر فیصل آباد کے لوگ حکمرانوں سے مطمئن ہیں تو دکانیں کھلی رکھیں اور گھروں میں رہیں، پلان ''سی'' مکمل ہونے کے بعد 18 دسمبر کو پلان ''ڈی'' بتاؤں گا جس کے بعد نواز شریف کے لئے حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری اپوزیشن حقیقی ہے اور سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری کی طرح فرینڈلی نہیں، عام انتخابات میں دھاندلی کے لئے رکن الیکشن کمیشن محبوب انور نے پولنگ سے 3 دن قبل لاکھوں اضافی بیلٹ پیپرز چھپوائے لیکن الیکشن کمیشن 30 نومبر کا جلسہ دیکھ کر جاگا اور 93 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز کا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہماری آواز بند کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے، کوئی قانون ''گو نواز گو'' کہنے پر مارنے کی اجازت نہیں دیتاا گر یہ کہنے پر کوئی قانون لاگو ہوتا تو سب سے پہلے شہبازشریف کو مارپڑتی جنہوں نے ''گو زرداری گو'' کا نعرہ لگایا جب کہ حکمران جتنا تشدد کریں گے اتنی ہی ''گو نواز گو'' تحریک پھیلے گی اور جب تک دھرنا چلے گا میں حکمرانوں کی کرپشن کا انکشاف کرتا رہوں گا۔