دھاندلی کرنے والوں کو سزائیں ملنے تک انتخابی اصلاحات کا کوئی فائدہ نہیں عمران خان

این اے 122 میں دھاندلی کے حوالے سے ٹریبونل سے ٹھیک فیصلہ دیا تو ملک میں حقیقی جمہوریت آجائے گی، سربراہ تحریک انصاف

خود ٹریبونل کے سامنے پیش ہونے جا رہا ہوں امید ہے کہ انصاف ملے گا، عمران خان۔ فوٹو؛ ایکسپریس نیوز۔

FAISALABAD:
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 122 میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے خود ٹریبونل کے سامنے پیش ہونے جا رہا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ انصاف ملے گا۔

قومی اسمبلی کے حلقے این اے 122 میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے الیکشن ٹریبونل کے سامنے پیشی کے لئے لاہور روانگی سے قبل بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ این اے 122 میں دھاندلی کے حوالے سے خود پیش ہونے جا رہا ہوں کیونکہ اس حلقے کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اگر یہ ٹریبونل وہ فیصلہ کر دیتا ہے جس کے لئے ہم جدو جہد کر رہے ہیں تو ہم حقیقی جمہوریت کی طرف چلے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں 1970 کے علاوہ جتنے بھی انتخابات ہوئے ان میں اپوزیشن نے کہا کہ دھاندلی ہوئی لیکن 2013 کا الیکشن وہ واحد الیکشن ہے جس میں جو جیتے انہوں نے بھی کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے تو جب تک جن لوگوں نے پاکستان کی عوام کا مینڈیٹ چوری کیا ہے انہیں سزا نہیں مل جاتی تو انتخابی اصلاحات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ ٹریبونل کے سامنے جو بھی انکشافات ہوں گے اس سے ہمارا مستقبل ٹھیک ہو گا، حقیقی جمہوریت آئے گی، عوام کے ووٹ کی اہمیت ہوگی۔


عمران خان نے کہا کہ لوگ مہنگائی سے تنگ ہیں، ہر جگہ لوٹ مار مچی ہوئی ہے، دیہاتوں میں لوگ شام کو گھر سے باہر نہیں نکل سکتے، جرم بڑھ گیا ہے، قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے، ہر روز کوئی نہ کوئی اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر ہوتا ہے، اگر تاجر برادری تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمارا ساتھ دیں اور میرے ساتھ نکلیں، انہیں ایک دن کی مشکل پڑے گی لیکن ہو سکتا ہے کہ آپ کا مستقبل ٹھیک ہو جائے لیکن اگر آپ اسی طرح رہنا چاہتے ہیں تو پھر یہ مت کہیے گا کہ حالات برے ہیں، مہنگائی ہے، پھر جو بھی ہو چپ کر کے سہتے رہنا۔

حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مجھے مکس سگنل مل رہے ہیں، حکومت نے اگر مذاکرات کرنے ہیں تو سنجیدگی سے کرے، لوگوں کو دھوکا نہ دیا جائے۔ پہلے بھی مذاکرات کے دوران ہماری بات صرف نواز شریف کے استعفے پر اڑ گئی تھی لیکن پھر ہم اپنے اس مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے، ہمارا مطالبہ ہے کہ جب تک جوڈیشل کمیشن اپنا کام شروع نہیں کر دیتا اور اس کمیشن کے اصول و ضوابط پر ہم دونوں متفق نہیں ہو جاتے تو ہمارا دھرنا بھی جاری رہے گا اور پھر ان کے لئے حکومت کرنا مشکل ہو جائے گا، مذاکرات ادھر سے ہی شروع کئے جائیں جہاں ختم کئے تھے، یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے، 48 گھنٹے میں بات ہو سکتی ہے لیکن یہ لوگ خوف زدہ ہیں کہ اگر اس معاملے کی تفتیش ہو جاتی ہے تو ان کی حکومت نہیں رہے گی، سی پلان تو ابھی شروع ہی نہیں ہوا، پلان کتنا کامیاب یا ناکام ہوا اس کا تو 8 دسمبر کو فیصل آباد میں پتہ چل جائے گا۔
Load Next Story