رومانوی شاعر ناصر کاظمی کا 89 واں یوم پیدائش منایا گیا

نا صر کاظمی نے ’’کپڑے بدل کر جاؤں کہاں، دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی‘‘ ودیگر سدا بہار غزلیں لکھیں۔

انھوں نے اپنے سادہ اسلوب، قادرالکلامی، ندرت خیال، سچے جذبوں اور احساسات کی بدولت اردو غزل کا دامن ایسے ایسے تابدار موتیوں سے بھر دیا ہے کہ اردو ادب کی تاریخ میں امر ہو گئے۔ فوٹو: فائل

''گئے دنوں کا سراغ لیکر کدھر سے آیا، کدھر گیا وہ''

اردو غزل کے رجحان ساز رومانوی شاعر ناصر کاظمی کا گزشتہ روز 89 واں یوم پیدائش منایا گیا۔


سید ناصر رضا کاظمی المعروف ناصر کاظمی کی پیدائش 8 دسمبر1925ء کو ہندوستانی پنجاب کے شہر انبالہ میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام سید محمد سلطان کاظمی تھا۔ ناصر نے ابتدائی تعلیم نوشہرہ، پشاور اور انبالہ سے حاصل کی جب کہ قیام پاکستان کے بعد لاہور آکر گورنمنٹ اسلامیہ کالج سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ ناصر کاظمی 1939ء میں صرف 16 سال کی عمر میں لاہور ریڈیو کے ساتھ بطور اسکرپٹ رائٹر منسلک ہوئے اور پھر آخری وقت تک کسی نہ کسی صورت ریڈیو پاکستان کے ساتھ منسلک رہے۔

انھیں بطور شاعر مقبولیت اس وقت حاصل ہوئی جب وہ ایف اے کے طالب علم تھے۔ انھوں نے پیروی میر کرتے ہوئے اپنے سادہ اسلوب، قادرالکلامی، ندرت خیال، سچے جذبوں اور احساسات کی بدولت اردو غزل کا دامن ایسے ایسے تابدار موتیوں سے بھر دیا ہے کہ اردو ادب کی تاریخ میں امر ہو گئے۔ ''کپڑے بدل کر جاؤں کہاں، دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا، دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی، نیت شوق بھر نہ جائے کہیں '' جیسی غزلیں ظاہر کرتی ہیں کہ جذبے کی شدت، اظہار کی سادگی اور تصویری پیکر سازی ان کی شاعری کے بنیادی عناصر ہیں۔ ناصر کاظمی نے 2 مارچ 1972 ء کو معدہ کے کینسر کی وجہ سے وفات پائی۔
Load Next Story