حکومت کا تحریک انصاف سےغیر مشروط مذاکرات شروع کرنے کا اعلان

تحریک انصاف نے بھی حکومت سے باضابطہ مذاکرات کے لئے شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں قائم کی گئی پرانی کمیٹی بحال کردی

تحریک انصاف سے مذاکرات وقت کا ضیاع نہیں بلکہ بامقصد ہوں گے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار فوٹو: ایکسپریس نیوز

وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے تحریک انصاف سے غیر مشروط مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے حکومت سے باضابطہ مذاکرات کے لئے پرانی کمیٹی بحال کردی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نےکہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے تحریک انصاف سے مذاکرات کی ہدایت کردی ہے اور ہم غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار ہیں اب عمران خان بھی اپنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان کریں۔ انہوں نےکہا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات وقت کا ضیاع نہیں بلکہ بامقصد ہوں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف کا وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ غیر آئینی و غیر قانونی تھا جسے وہ واپس لے چکی ہے کیونکہ ہم کسی کی خواہش یا الزامات کی بنا پر ایک منتخب وزیراعظم کو گھر نہیں بھیج سکتے۔ انہوں نےکہا کہ عمران خان کی جانب سے دھاندلی ثابت نہ ہونے پر بھی اسمبلی میں نہ جانے کا اعلان کیا گیا جس پر حیرت ہوئی لیکن شاہ محمود قریشی نے اس بیان کی مکمل وضاحت دے دی ہے اور دھاندلی ثابت نہ ہونے پر اسمبلی میں آکر کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے میں اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو حکومت یا اسمبلی کے رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا اور جوڈیشل کمیشن کا جو بھی فیصلہ ہوگا ہمیں اسے سر جھکا کر تسلیم کرنا ہوگا۔


وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات آئین اور قانون کے دائرے میں ہوں گے اور امید ہے کہ پی ٹی آئی اب کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں کرے گی جبکہ حکومت بھی اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور جو بھی نتیجہ ہوگا عوام اس کے گواہ ہوں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ مذاکرات میں میرے ساتھ احسن اقبال ہوں گے اور ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کا سلسلہ کل سے ہی شروع کیا جائے،مذاکرات حکومت نے نہیں بلکہ تحریک انصاف نے ختم کیے تھے لیکن ہماری جانب سے کوئی رابطے نہیں توڑے گئے، پی ٹی آئی سے رابطے میں تھے اور اب تک ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ معاملات جلد ہی طے پا جائیں کیونکہ ملکی معیشت اس طرح کی صورتحال کی متحمل نہیں ہوسکتی، جس وقت دھرنے شروع ہوئے تو پاکستان معاشی ترقی کی جانب گامزن تھا اس لیے تحریک انصاف کو چاہئے کہ وہ محب وطن ہونے کے ناطے اپنے آئندہ کے جلسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرے اور پاکستان کے مفاد میں مذاکرات کا فیصلہ ہونے دیا جائے کیونکہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ملک یا اس کی معیشت کو کوئی نقصان نہ ہو ہم اس کے لیے قربانی دینے کو بھی تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ انتخابی دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن میں آئی بی یا آئی ایس آئی کے ممبران شامل نہیں ہوسکتے تاہم جوڈیشل کمیشن اپنے کام کے لیے جس کو چاہے خود شامل کرسکتا ہے اور ہمیں اس کا ہر فیصلہ قبول کرنا ہوگا۔

دوسری جانب اسحاق ڈار اور شاہ محمود قریشی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس کے بعد تحریک انصاف نے بھی حکومت سے باضابطہ مذاکرات کے لئے شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں قائم کی گئی پرانی کمیٹی بحال کردی ہے جس کے دیگر اراکین میں جہانگیر ترین، اسد عمر، عارف علوی اور شفقت محمود شامل ہیں، دونوں مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان آج لاہور میں ملاقات کا امکان ہے جبکہ تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مذاکرات جب بھی ہوئے اسلام آباد میں ہوں گے اور پرانی ٹیم ہی مذاکرات کرے گی۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے انتخابات میں دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دیا ہوا ہے جس کو 100 دن سے زائد ہوگئے ہیں جب کہ عمران خان نے حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے اپنے ''پلان سی'' کا اعلان کیا تھا جس کے تحت فیصل آباد، کراچی اورلاہور میں احتجاج اورہڑتال کے علاوہ 18 دسمبر کو ملک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے، فیصل آباد میں 8 دسمبر کو احتجاج کے دوران تحریک انصاف اورمسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کے درمیان ہونے والے تصادم کے نتیجے میں پی ٹی آئی کا ایک کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا تھا جب کہ اس دوران پورے دن فیصل آباد کی مختلف سڑکیں میدان جنگ کا منظر بھی پیش کرتی رہیں۔
Load Next Story