اسٹیٹ بینک نے آئی پی گیس منصوبے کو مہنگا سودا قرار دیدیا

خام تیل سے منسلک کرنے کے باعث ایرانی سپلائی کی قیمت عالمی مارکیٹ سے بہت زیادہ، درآمدی گیس کی بجلی بنانے پر۔۔۔

حکومت گیس کی قیمتوں پر ایران سے دوبارہ مذاکرات کرے، پاکستان کو ایل این جی کی درآمد آئی پی منصوبے سے بھی مہنگی پڑے گی، معاشی جائزہ رپورٹ فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کو مہنگا سودا قرار دیتے ہوئے حکومت کو طے کردہ قیمتوں پر نظرثانی کا مشورہ دیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ معاشی جائزہ رپورٹ کے توانائی سے متعلق باب میں کہا گیا ہے کہ ایران سے درآمدی گیس مہنگی پڑے گی اور ایرانی گیس سے تیار کی جانے والی بجلی کی لاگت فرنس آئل کے برابر ہو گی، عالمی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان ایران پائپ لائن منصوبہ تعطل کا شکار ہے، اگر اس منصوبے پر عمل ہوگیا تو آئی پی پائپ لائن سے پاکستان کو روزانہ 750 سے 1 ہزار ملین کیوبک فٹ گیس ملے گی جو بجلی کے شعبے کی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہے تاہم عالمی قیمتوں کے مقابلے میں پاکستان کو ایرانی گیس کے لیے زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔


ایرانی گیس سے پیدا ہونے والی بجلی مہنگی ہوگی اور اس پر اتنی پیداواری لاگت آئے گی جتنی کہ فرنس آئل سے حاصل ہوتی ہے، اس منصوبے کے ابتدائی مذاکرات میں گیس کی قیمتوں کو خام تیل سے منسلک کردیا گیا، عالمی سطح پر گیس کی قیمتیں خام تیل سے بہت کم ہیں، خود ایران ترکمانستان سے 4 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر گیس خرید رہا ہے کیونکہ طے شدہ قیمت کو خام تیل سے منسلک نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکا میں شیل گیس پیداوار میں حالیہ ترقی کے باعث قدرتی گیس کی قیمت کو خام تیل کی قیمتوں سے الگ کردیا گیا ہے۔

عالمی سطح پر ہونے والی اس پیش رفت کے باعث درآمدی و برآمدی ممالک کے درمیان گیس کے ٹیرف پر نظرثانی کی گئی۔ اسٹیٹ بینک نے حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ ایرانی گیس کی قیمتوں پر دوبارہ مذاکرات کرے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت نے ایل این جی کی درآمد کے لیے بھی کسی واضح منصوبے کے بغیر نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینل تعمیر کرکے ایل این جی درآمد کرنے کی سرگرمی انجام دے۔ اسٹیٹ بینک نے امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کو ایل این جی کی درآمد ایران گیس پائپ لائن سے بھی مہنگی پڑے گی۔
Load Next Story